توکل اور فراری ذہنیت…

.
اونٹ کا گھٹنا باندھ کر آیت الکرسی پڑھنا توکل کہلاتا ہے. زمین کو اچھی طرح ہل چلاکر تیار کرنے کے بعد بیج ڈالنا توکل کہلاتا ہے. پڑھائی میں پوری جان مارنے اور بیدار مغزی سے پرچہ بروقت حل کرنے کے بعد اچھے نمبروں کی امید رکھنا توکل کہلاتا ہے. بچہ بچی کی اچھی تعلیم اور اچھی تربیت کے بعد آسودگی والی مناسب جگہ پر رشتہ کرنے کے بعد اچھی زندگی بسر ہونے کی امید رکھنا توکل کہلاتا ہے. میاں بیوی ایک دوسرے کے حقوق پورے کر رہے ہوں اور ایک دوسرے کو عزت و احترام دینے اور راحت پہنچانے کی پوری کوشش کر رہے ہوں تو ایک دوسرے سے عفت کی امید رکھنا توکل کہلاتا ہے.

کمائی کے لیے پوری جان مارنے کے بعد جو ملے اس پر راضی ہونا توکل کہلاتا ہے. خرچے بڑھیں تو وسائل بڑھانے چاہییں. دعا سے وسائل نہیں بڑھتے. وسائل بڑھانے کے بعد ان پر کمائی کی پوری محنت کرنے کے بعد خرچے پورے ہونے کی دعا کرنا اور امید رکھنا توکل کہلاتا ہے.

جو لوگ ان اقدامات کے بغیر وظیفے اور عملیات میں لگنے سے اچھائی و آسودگی کی امیدیں باندھتے اور توکل کا درس دیتے ہیں وہ فراری ذہنیت کے حامل ہوتے ہیں. یاد رکھیے کہ سیدنا علی شیر خدا نے بھوک سے بلکتے حسن و حسین کے لیے وظیفہ نہیں کیا تھا بلکہ گھر سے باہر نکل کر مزدوری کی تھی. اللہ سمجھ دے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے