عمران خان کیلئے سیاسی کورس

عمران خان پاکستانی سیاست میں منفرد طرز سیاست کانام ہے تو دوسری جانب ان کی شخصیت بھی منقسم ہے۔ان میں مستقل مزاجی کا فقدان ہے۔ایک لمحے انقلاب اور تبدیلی کے قلابے ملاتے ہیں ۔عملاً دوسرا قدم ایسارکھتے ہیں کہ خود ان کا بنایا خوابوں کا محل چکنا چور ہو جاتاہے۔۔عمران خان کے اخلاص پر شک نہیں کیا جاسکتا مگر ان کو جدید سیاست سے ہم آہنگ ہونے کیلئے سیاسی کورس کی ضرورت ہے۔ اس کورس سے مراد جھوٹ ، منافقت یا لوٹ مارکی ترغیب دینا نہیں ہے بلکہ انھیں یہ سبق یاد کرنے کی ضرورت ہے کہ سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا ۔۔

آپ کی سچائی آپ کے دل میں ہوتی ہے لیکن معاشرے کے سامنے عمل اور آپ کی زبان ہوتی ہے۔۔آپ اچھے عمل اور برمحل فیصلوں کی وجہ سے اپنی ساکھ بناتے یاخراب کرتے ہیں۔۔بعض اوقات ایشوزپر بھی آپ کو عوام کی سوچ کی عکاسی کرنا پڑتی ہے۔۔اگر الیکشن میں دھاندلی آپ کے لئے مسلہ نمبر ون تھا تو اس سے انکار ممکن نہیں کہ قوم کو شفاف اور غیر جانبدارانہ حق رائے دیہی کی طرف جانا وقت اور ملک کی ضرورت ہے۔۔ہو سکتا ہے عوام کیلئے بجلی کی لوڈ شیڈنگ ۔ ۔سی این جی کاغائب ہو جانا۔۔ مہنگائی ۔ بیروزگاری زیادہ تکالیف دہ مسائل ہوں۔۔نظام کی تبدیلی بھی وقت کا تقاضا ہے ۔ کے پی کے میں تعلیم ،صحت اور پولیس کے شعبوں میں اگر کچھ بہتر ی آئی ہے تو یقینا اس کے دورس نتائج مرتب ہوں گے۔۔

جیسے افتخار محمد چوہدری کے ڈٹ جانے کاثمر ہے کہ آج بھی عدلیہ میں بھی کہیں کہیں دم خم نظر آ ہی جاتاہے۔۔مگر جب لوگوں کے روز مرہ کے مسائل، سڑکیں، پانی کی سکیمیں،معیار زندگی سے جڑی ضرورتیں پوری نہیں ہوتیں تو پھر لوگ صرف نظام کی تبدیلی پر راضی نہیں ہوتے۔۔ عمران خان نے بنوں میں عوام کاجواب سنا تھا یقینا ان کو یاد ہو گا۔۔یہاں بھی سیاسی بصیرت کا فقدان نظر آیا ۔۔ جب آپ جانتے ہیں کہ آپ نے بنوں کے عوام کو کچھ نہیں دیا۔۔ نہ نظام کی چھایا ان کے سکون کا سبب بنی ہے تو پھر آپ کو سوال کرنے اور لوگو ں سے رائے لینے کی ضرورت کیا تھی ؟۔۔ آپ تو ایسے اعتماد سے سوال کررہے تھے جیسے آپ نے بنوں کے سارے مسلے حل کرلئے ہیں اور اب آپ پوچھ رہے ہیں کہ کچھ اور بھی کرنے کو ہے تو بتاو۔۔گزشتہ کئی دنوں سے عمران خان پانامہ لیکس اور آف شور کمپنیوں کے حوالے سے گرج برس رہے تھے۔۔شریف فیملی مجرم ہے یا نہیں یہ الگ سوال ہے۔۔ مگر عمران خان قوم کوبتا رہے ہیں کہ انھوں نے یہ سب کچھ عوام سے چھپایا ہوا تھا۔۔ اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا گیا۔۔

اب جناب نے برطانیہ جاکر خود اعتراف کرلیاہے کہ میں نے بھی ٹیکس بچانے کیلئے آف شور کمپنی بنائی تھی۔۔ اب عمران خان برطانیہ میں اور نعیم الحق اسلام آباد میں وضاحتیں کرتے پھر رہے ہیں کہ یہ کمپنی کب بنی تھی کب ختم ہو گئی ہے۔۔ یہ یوں تھا یوں نہیں تھا۔۔ بات جب آپ اخلاقیات کی کرتے ہیں تو آپ کو اپنے سب سے پہلے جمع کردہ گوشواروں میں اس کاذکر کردینا چاہیے تھا۔۔آپ کو پانامہ لیکس انکشافات کے خلاف آواز بلند کرنے سے پہلے وضاحت کرنی چاہیے تھی کہ میں نے بھی آف شور کمپنی بنائی تھی ۔مقصد یا مطلب جو بھی تھا۔۔اب عمران خان اپنے موقف میں سچے بھی ہیں تب بھی پانامہ لیکس یا نواز شریف پر جھوٹ بولنے کے الزام کے حوالے سے اخلاقی جواز کھو چکے ہیں۔۔ اگر نواز شریف یا شریف فیملی نے قوم سے کچھ چھپایا ہے تو آپ نے بھی تو ایساہی کام کیا ہے۔۔ اگر وہ وزیراعظم ہو کرقوم کو جواب دہ ہیں تو آپ بھی اعلیٰ اخلاقی قدروں کے حامل سیاستدان ہونے کے دعووں کے پیش نظر۔۔ پیش منظر پہ ہیں۔۔آپ سیاسی پارٹیوں پر لوٹاصفت سیاستدانوں کے شامل ہونے کے الزمات لگاتے ہیں۔ خود اپنی پارٹی پہ نظر نہیں دڑاتے۔۔پانامہ لیکس کی آف شور کمپنیوں پر بغیر تحقیقات ہوئے شریف فیملی کو مجرم قرار د ے رہے ہیں اور خود اپنی صفوں میں بیٹھے آف شوریوں کو اخلاقاً بھی اس پلڑے میں نہیں رکھ رہے جہاں سیاسی حریفوں کو کٹہرے میں دیکھنے کے مطمنی ہیں۔۔

آپ کے جلد باز فیصلوں کا جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ کو خم یازہ بھگتنا پڑا۔۔ آپ یا تو خود مختار الیکشن کمیشن بناتے ہی نا۔۔ اگر بنا دیا تھا تو پھراسے کام کرنے دیتے۔۔ آپ کی غیر مستقل مزاجی اور غیر یقینی فیصلوں کی وجہ سے حامد خان بیک بنچوں پہ چلے گئے۔فیاض الحسن چوہان کی صورت میں آپ کا سپاہی جو تحریک انصاف کے ہر اول دستے میں لڑتا نظر آتا تھا وہ آپ کے سخت فیصلے کی نذر ہو کر اس وقت باہر بیٹھا رہا جب پارٹی کو ایسے جنگجو کی ضرورت ہے۔۔آج اگر تحریک انصاف کے اندر گروپ یا دھڑا بندی کبھی شاہ محمود قریشی کی تقریر اور کبھی چوہدری سرور کے بیرون ملک واک آوٹ کی شکل میں نظر آتی ہے تو اس کے پیچھے بھی آپ کی مصلحت ہے۔۔ میرٹ کا فقدان ہے۔۔ کیا عمران خان واپس آ کر قوم کو نہ سہی اپنی پارٹی کے لوگوں کو جواب دیں گئے کہ انھوں نے آف شور کمپنی کا اعتراف پہلے کیوں نہیں کیا ؟۔۔

پارٹی کیلئے دن رات لڑنے مرنے کیلئے تیار کرنل ریٹائرڈ ملک عبدالرحمان جامی ایسے کارکن آج دلبرداشتہ ہو کر پارٹیسے الگ ہونے کی باتیں کیوں کررہے ہیں۔۔ اس کے ذمہ دار بھی عمران خان ہیں۔۔اسی لئے تجویزدی ہے کہ عمران خان کو سیاسی کورس کرنے کی ضرورت ہے۔۔ اپنا وژن اپنا پروگرام اپنے پاس محفوظ رکھ کر شاہ محمود قریشی کے پاس ہی بیٹھ جائیں تاکہ وہ آپ کو سیاست کے اسرار رموز بتا سکیں کہ بروقت بات ، فیصلے کیسے کئے جاتے ہیں۔۔خان صاحب آپ مان لیجیے کہ آپ کانوں کے کچے ہیں۔۔ ہر ایک کی زبانی کوئی بات سن کر دوسروں پر الزام نہیں لگاتے ۔۔ جب عوام کا دامن خالی ہو تو ان سے سوال نہیں کرتے ۔۔ ان کے سوالوں کے جوابات دیتے ہیں۔۔جیسے آپ نے اے پی ایس کے متاثرہ بچوں کے والدین کو دیئے تھے مگر وہ بھی آج تک مطمئن نہیں ہیں۔۔عمران خان میں بے شمار خوبیاں اور بڑالیڈر ہونے کے اوصاف اور قوم کی قیادت کرنے کی اہلیت بھی ہے مگر جب آپ الفاظ سے ہار جاتے ہوں تو میدان میں نکلنا اور بھی دشوار ہوتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے