چینی رہنما کے دورے پر ہانگ کانگ میں سکیورٹی سخت

بیجنگ کے سینیئر ترین اہلکار کی ہانگ کانگ آمد سے قبل شہر میں سکیورٹی انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔

سینیئر اہلکار ژانگ ڈیجیانگ جو بیجنگ میں ہانگ کانگ معاملے کے ذمہ دار ہیں وہ سنہ 2014 میں ہونے والے جمہوریت نواز مظاہروں کے بعد پہلی بار ہانگ کانگ کے دورے پر وہاں پہنچے ہیں۔

ان کا یہ دورہ ہانگ کانگ کی آزادی اور چینی دخل اندازی کے خدشات کے پیش نظر ہو رہا ہے۔

ان کے دورے کے تعلق سے قبل چھ ہزار سے زائد پولیس فورسز کو تعینات کیا گیا ہے، ڈرونز پر پابندی لگا دی گئی ہے اور مرکزی علاقے میں اونچی اونچی روکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔

جمہوریت کے حامی گروپس کا کہنا ہے کہ وہ ان کے دورے کے دوران مظاہرہ کریں گے۔

مسٹر ژانگ نیشنل پیپلز کانگریس کی سٹینڈنگ کمیٹی کے چيئرمین ہیں اور اس لیے وہ چین کے رہنماؤں کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ وہ معیشت کی ایک کانفرنس کے سلسلے میں ہانگ کانگ کے تین روزہ دورے پر ہیں جہاں وہ جمہوریت نواز رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں گے۔

ان کی آمد سے چند گھنٹے قبل جمہوریت نواز کارکنوں نے ہانگ کانگ کے تاریخی مقام بیکن ہل پر ایک بینر لہرایا جس پر ’ہم حقیقی عالمی حق رائے دہی چاہتے ہیں‘ لکھا ہوا تھا۔ بعد میں اس بینر کو ہٹا دیا گیا۔

سنہ 2014 کے مظاہروں کے بعد وہاں نام نہاد ’لوکلسٹ گروپس ابھر آئے ہیں جو شہر کی شناخت کو بچانے کے لیے تشدد کے لیے تیار ہیں اور ان کے مطابق انھیں چین کے بڑھتے ہوئے سماجی اور سیاسی اثرات سے خدشہ ہے۔

فروری میں مقامی جذبات سے پر سینکڑوں مظاہرین نے ایک نائٹ فوڈ مارکیٹ کے بند کیے جانے پر پولیس کے ساتھ تصادم کیا تھا کیونکہ ان کے خیال میں یہ ان کی مقامی ثقافت کی علامت پر قدغن تھا۔

رواں ماہ اطلاعات کے مطابق پارلیمنٹ کی عمارت کی قریبی فٹ پاتھ کی اینٹوں کو گوند سے چپکا دیا گیا تھا تاکہ انھیں اکھاڑ کر پتھراؤ کے لیے استعمال نہ کیا جا سکے۔

جبکہ پیر کو ایک شخص کو شنزن کی سرحد کے قریب ڈرون خریدنے کے لیے گرفتار کیا گیا ہے کیونکہ اطلاعات کے مطابق وہ اس دورے میں خلل ڈالنے کے لیے اس کا استعمال کرنے والا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے