امریکہ اور دیگر عالمی قوتوں کا کہنا ہے کہ وہ لیبیا کی حکومت کو اسلحہ فراہم کرنے کو تیار ہیں تاکہ وہ اپنے آپ کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم کے خلاف موثر کارروائی کر سکے۔
ویانا میں بات کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا کہ عالمی طاقتیں لیبیا پر لگی ہتھیاروں کی پابندی ختم کرانے میں لیبیا کی مدد کریں گی۔
انھوں نے کہا کہ دولت اسلامیہ لیبیا کے لیے ایک نیا خطرہ ہے اور یہ ضروری ہے کہ اس کو روکا جائے۔
گذشتہ ماہ لیبیا نے متنبہ کیا تھا کہ اگر دولت اسلامیہ کو نہ روکا گیا تو و پورے ملک پر قابض ہو جائے گی۔
عالمی طاقتوں کے ساتھ ملاقات کے بعد جان کیری نے کہا ’لیبیا کی حکومت ملک کو متحد کر سکتی ہے۔ یہ ایک واحد ذریعہ ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اہم تنصیبات ۔۔۔ نمائندہ اتھارٹی کے کنٹرول میں رہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہی ایک طریقہ ہے دولت اسلامیہ کو شکست دینے کا۔
یاد رہے کہ لیبیا پر سے ہتھیار خریدنے کی پابندی اٹھانے کی درخواست اقوام متحدہ کی کمیٹی ہی منظور کر سکتی ہے۔
تاہم لیبیا کی جانب سے کی جانے والی درخواست سے لگتا ہے کہ اس کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ یہ درخواست منظور ہو جائے گی۔
یاد رہے کہ امریکی صدر براک اوباما نے حال ہی میں اعتراف کیا تھا کہ لیبیا میں کرنل قدافی کو معزول کرنے کے بعد کی صورت حال کی پیش بندی نہ کرنا ان کے عہدۂ صدارت کی سب سے بدترین غلطی تھی۔
صدر اوباما امریکی ٹی وی چینل فوکس نیوز پر ایک انٹرویو میں اپنے دورِ اقتدار کے دوران کیے گئے اقدامات کے بارے میں بات کر رہے تھے۔
صدر اوباما نے قدافی کو اقتدار سے علیحدہ کرنے کے بعد کے حالات کے بارے میں مناسب منصوبہ بندی نہ کرنے پر اپنی غلطی کے اعتراف کے باوجود لیبیا میں مداخلت کا دفاع کیا اور کہا کہ یہ صحیح اقدام تھا۔
امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں نے لیبیا میں سنہ 2011 میں شہریوں کی حفاظت کے لیے لیبیا پر فضائی حملے کیے تھے۔
لیبیا میں سابق صدر قدافی کے قتل کے بعد لیبیا افراتفری کا شکار ہو گیا اور متحارب دھڑوں کے درمیان خانہ جنگی شروع ہو گئی اور دو متوازی پارلیمان اور حکومتیں قائم کر لی گئیں۔