سید مودودی کی جماعت اسلامی کہاں ہے ؟

بلا شبہ سید مودودیؒ بیسویں اور اکیسویں صدی کےمجدد اور مجتہد تھے… میں ایسا اس لیے سمجھتا ہوں کیونکہ میرا بچپن اور جوانی انہی دو صدیوں کے سنگم پر وقوع پذیر ہوئی ہے… اپنے استطاعت بھر مطالعے’ مشاہدے اور تجربے کی بنیاد پر میں یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ:

١- انہوں نے اپنی علمی تحقیق و تدبر کے ذریعے دین کے اصول و فروعات (Principles & Derivatives) کو ان کے درست مقام (Orientation) پر رکھتے ہوئے پیش کیا-

٢- دین کو ایک مجموعہ مناجات و رسوم (Worship & Rituals) کے بجائے انسانی زندگی کو چلانے کے محرک و ضابطہ (Driver & Regulator) کے طور پر پیش کیا-

٣- قرآن و سنت کی روشنی میں تصورات دین کی درست تشریح (Interpretations) متعین کی… ایمان’ علم اور عمل کو الگ خانوں میں بانٹنے کے بجائے… بتایا کہ یہ دراصل ایک ہی حقیقت کے مختلف رخ (Different Aspects) ہیں اور یوں اسلام کا جامع تصور (Integrated View) پیش کیا جس میں اسلام انسان… فرد اور گروہ… کی زندگی میں روح (Spirit) کی حیثیت سے کارفرما نظر آتا ہے-

٤- علم کو ایک جاری تحقیقی عمل (Continuous Learning) کی صورت پیش کیا اور اسے کسی فرد’ گروہ’ زمانے میں مقید (Confine) کرنے جیسے باطل تصور کو توڑ ڈالا یعنی اسلام کو علم و تحقیق کے ذریعے… بدلتے زمانوں میں عملی رہنما کے کے طور پر پیش کیا-

٥- دورِ حاضر میں منظم ہونے والے علم تنظیم (Organizational & Management) کا فہم و شعور حاصل کرتے ہوئے اس علم کے تشکیل (Body of Knowledge) میں اسلام کی کنٹری بیوشن (Contributions) کو سامنے لاے- نیز اس علم کو بروے کار لاتے ہوے ایک جدید ترین (Ultra-Modern) تنظیم کھڑی کر دی-

سید مودودی کے بے شمار علمی و عملی کارناموں میں سے چند ایک کا میں نے ذکر کیا ہے… ان کے اس کام نے ہر طبقہ فکر اور شعبہ زندگی کے لوگوں کو متاثر کیا جو اکٹھے ہوئے تو بر صغیر کی اسلامی تحریک… جماعت اسلامی کی بنیاد پڑی…

[pullquote]علمی و نظریاتی تحریک:
[/pullquote]

یہ علمی اور نظریاتی تحریک دراصل تجدید و احیاۓ دین کی تحریک تھی جس نے سید مودودی کے زیر امارت… انہی کی فکر کے زیر اثر… اسلام کو دور حاضر کے انسان… فرد اور ریاست کے لیے… ایک متحرک اور جامع (Dynamic & Complete) نظام زندگی کے طور پر پیش کیا… جماعت اسلامی کے وابستگان نے تفسیر قرآن’ شرح حدیث’ ان دونوں سے اخذ سنت’ شرعی و عصری معاملات میں مہارت و اجتہاد’ جدید ریاست (Modern State) میں اداروں کی اسلامی تشکیل جدید (Reconstruction)’ اور معاشرے کی انفرادی و اجتماعی تربیت کے ذریعے دنیا و آخرت کی کامیابی کے راستوں کی نشاندھی کو دور حاضر کی عام فہم زبان میں واضح طور پر مدون کر کے دنیا کے سامنے پیش کر دیا… اگر گزشتہ صدی کے آخری پچاس سالوں میں لکھی جانے والی تفاسیر’ حدیث و سنت پر ہونے والے کام’ سیرت نگاری اور فقہ پر کی جانے والی تحقیق پر ایک طائرانہ نگاہ بھی ڈالی جائے تو ہر طرف یا تو جماعت اسلامی کے وابستگان ہی نظر آئیں گے یا پھر اس کی فکر کے متاثرین… اسی طرح مختلف مذہبی جماعتوں نے تنظیمی ڈھانچوں کی تشکیل اور اسلام کے بیانیہ (Narrative) کی تشریح کے معاملے میں جماعت اسلامی کے اثرات قبول کیے… نیز یہ اثرات صرف مقامی ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی بھی تھے…

[pullquote]معاشرے کا ردعمل:[/pullquote]

جہاں بے شمار سعید روحیں اس تحریک کی طرف کھنچی چلی آئیں… وہیں ہر دور کے نبی کی طرح… ہر دور کی اسلامی تحریک کی طرح… جماعت اسلامی کو بھی اسلام بیزاروں کے ساتھ ساتھ روایتی مذھبیوں کی طرف سے بھی شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا… لیکن چونکہ یہ تحریک علم قرانی و اخلاص انسانی کی بنیاد پر اٹھی تھی لہٰذا یہ دلوں کو مسخر کرتی چلی گئی…

لیکن پھر ١٩٨٠ کی دھائی میں جب پاکستانی اسٹیبلشمنٹ ایران’عراق جنگ میں امریکی کاسہ لیسی میں اس حد تک آگے چلی گئی کہ اپنے ہی ملک کی آبادی کے ایک حصہ کے خلاف امریکی ضرورت اور سعودی و کویتی سرمایے کے بل بوتے پر زیادتی پر اتر آئی… تو ایران سے بھی جواب آیا اور یوں ایک ایسی فرقہ وارانہ جنگ شروع ہوئی جس کا شکار ایک پوری نسل ہوئی…

ایسے معاملات میں کہ جہاں ریاست خود فریق کا کردار ادا کر رہی ہو… کوئی دینی تحریک یا سیاسی جماعت فرقہ واریت کی آگ بجھانے کے لیے کیا کردار ادا کر سکتی ہے؟ جماعت اسلامی اس معاملے میں زیادہ سے زیادہ یہ کر سکتی تھی کہ اپنی دعوت کا ابلاغ جاری رکھتی’ مختلف فرقوں کی خواہش ہوتی تو ان میں مصالحت کراتی’ لوگوں کو فرقہ واریت کے نقصانات سے آگاہی فراہم کرتی اور بس… لیکن جماعت اسلامی نے پورے اخلاص کے ساتھ پورے ملک میں موجود مختلف فرقوں کی جماعتوں کی قیادت کو ”ملی یکجہتی کونسل“ کے پلیٹ فارم پر اکٹھا کر کے قوم کو ایک مثبت پیغام دینے کی کوشش کی… اس کوشش کو مختلف حلقوں میں سراہا بھی گیا لیکن بہرحال اثر پذیری کے لحاظ سے اس پلیٹ فارم کی حیثیت ایک غیر سرکاری تنظیم (NGO) زیادہ نہیں تھی… لیکن کیا کبھی جماعت کے وابستگان نے اس تنظیم کے نفع/نقصان پر کوئی غور و فکر کرنے کی زحمت بھی کی ہے؟

[pullquote]”ملی یکجہتی کونسل“ کا نفع و نقصان کا تجزیہ (Cost-Benifit Analysis):
[/pullquote]

میں خود بھی اس تنظیم کا زبردست حامی تھا، لیکن پھر الله کی توفیق سے سوچ بچار کرنے اور ذاتی مشاہدے اور تجربے کی بنیاد پر مندرجہ ذیل نتائج پر پہنچا ہوں:

١- ملی یکجہتی کونسل میں مختلف فرقوں کی جماعتوں کی قیادت کو لانے کے لیے امیر جماعت اسلامی کو اپنا بے تحاشا وقت صرف کرنا پڑا (قاضی حسین احمد صاحب کی حیات پر لکھی گئی تحریروں میں اس بارے میں معلومات مل سکتی ہیں)’ پھر اس تنظیم کا ڈھانچہ کھڑا کرنے’ اسے چلانے’ مختلف آراء و تنازعات کو نمٹانے میں جماعت اسلامی کے امیر اور دیگر وابستگان کا بہت سا قیمتی جان’ مال اور وقت صرف ہوتا رہا ہے…

٢- اس تنظیم کو بنانے اور چلانے کے لیے جماعت اسلامی اپنے اصل تجدیدی مقام کو کھو بیٹھی… اس تنظیم کو بنانے اور قائم رکھنے کے لیے ضروری تھا کہ جماعت مخالف روایتی مذھبیوں کی مخالفت کو کم کیا جاتا اور اسے کم کرنے کے لیے ضروری تھا کہ جماعت اپنے ”پارٹنرز“ کی ہر سوچ’ قول اور عمل کو من و عن سند جواز بخشے… جماعت نے ”ہم دراصل ایک ہی راستے کے راہی ہیں اور ہماری منزل ایک ہی ہے“ کہہ کر خود اپنے ہاتھوں سے اپنا مقام تجدید و احیاء کو بے گور و کفن… دفن کرڈالا… میرے نزدیک… اگر ١٩٧٠ کے بعد سیاسی اتحادوں نے جماعت اسلامی کی سیاست کا جنازہ نکالا تھا تو ”ملی یکجہتی کونسل“ جیسے اقدام نے جماعت اسلامی کی اصل فکر کا تیا پانچا کردیا… سوال یہ ہے کہ اگر جماعت اسلامی اور باقی سب ایک ہی جیسے ہیں تو پھر الگ سے ایک جماعت کو برقرار رکھنے کی وجہ جواز ہی کیا رہ جاتی ہے؟ کیوں نہ اس سارے جھنجھٹ کو ختم کر کے کسی دوسرے میں ضم ہو جایا جائے؟

٣- اپنا سب کچھ لٹاکر بھی جماعت اسلامی کچھ خاص حاصل نہ کر سکی… جہاں عام پڑھا لکھا طبقہ… جو جماعت کو دوسری روایتی مذہبی جماعتوں سے منفرد سمجھتا تھا… جماعت کو بھی دیگر روایتی مذہبی جماعتوں جیسا سمجھ کر اس سے دور ہوتا گیا… وہیں جماعت اپنے پارٹنرز کی نظر میں ہمیشہ کی طرح مردود ہی ٹھہری… یہاں تک کہ وہ اپنے پارٹنرز کے مدرسوں میں موجود ”فتنہ مودودیت“ تک نہ ختم کروا سکی… اس سے بڑی ناکامی اور کیا ہو گی؟

کہا جا سکتا ہے کہ ملی یکجہتی کونسل کے ذریعے متحدہ مجلس عمل کی راہ ہموار ہوئی تھی… جی ہاں! بالکل ہوئی تھی لیکن متحدہ مجلس عمل کی حکومت نے کون سا انقلابی کارنامہ سرانجام دیا؟ کیا وہ حکومت بھی آج کی تحریک انصاف کی اوسط سے کم تر (Below Average) حکومت کی طرح نہیں تھی؟

[pullquote]کہنے کا مقصد یہ ہے کہ:
[/pullquote]

جو کام ریاست کے ہوتے ہیں… وہ ریاست ہی کرے تو بہتر ہے… کوئی دینی تحریک یا سیاسی جماعت اسے اپنے سر لے تو اسے چاہیے کہ اس کے فوائد و نقصانات پر اچھی طرح غور و فکر کر لے…

[pullquote]تحریک اب کیا کرے؟؟؟
[/pullquote]

جب جب اور جہاں جہاں ریاست کو ضرورت ہوتی ہے تو وہ مختلف فرقوں کی تنظیمیں بنواکر انھیں ایک دوسرے کے مخالف کھڑا کرتی رہتی ہے اور ضرورت پوری ہونے پر ان کا ”سر کچلتی“ رہتی ہے… بدقسمتی سے پاکستان کا مذہب پسند طبقہ بہت مخلص مگر سادہ واقع ہوا ہے… وہ استعمال ہوتا ہے اور بار بار ہوتا ہے… لیکن اس کا علاج یہ نہیں کہ جماعت اپنے آپ کو اس سارے کھیل کا حصہ بنا کر خود کو لٹاتی رہے… جماعت اسلامی کی قیادت اور کارکنان کا کام یہ کہ:

١- اپنی علمی روایت کا احیاء کرے جو اب بھی کسی نہ کسی طور جاری تو ہے مگر توانا نظر نہیں آ رہی… آج کا نوجوان بری طرح مذہب بیزاروں’ روایتی مذھبیوں اور متجددین کے نرغے میں پھنس گیا ہے… تحریک اسلامی کے علاوہ آخر اسے راہنمائی کون فراہم کرے گا؟

٢- خود ہر قسم کی فرقہ واریت سے الگ رہے جو کہ یہ رہتی بھی ہے لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ اس کھیل میں کسی بھی صورت پھنسے (Trap) نہیں…

٣- اپنی دعوت کے ابلاغ کو موثر بناے اور لوگوں کو فرقہ واریت کے نقصانات سے آگاہ کرے…

اس سے زیادہ کی جماعت مکلف ہر گز نہیں ہے… نہ اسے اس سے زیادہ کرنے پر پہلے کچھ حاصل ہوا اور نہ آیندہ کی کوئی خاص امید ہے…

[pullquote]مجذوب مسافرکے متعلق
[/pullquote]

مصنف ”مجذوب مسافر“ کے قلمی نام سے سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔ شعبہ اتصالات (Telecommunication) سے وابستہ ہیں اور ایریکسن کمپنی کی مختلف اسائنمنٹس کے سلسلے میں دنیا کے مختلف ممالک میں خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں۔ اس وقت چین میں مقیم ہیں۔

[pullquote]نوٹ
[/pullquote]

اس مضمون کے جواب میں اگر کوئی شخص اپنا نقطہ نظر بیان کرنا چاہے تو وہ اپنے نام ، یونی کوڈ یا ورڈ کی فائل میں مضمون اور ایک عدد تصویر کے ساتھ ہمارے ای میل ibcurdu@yahoo.com پر بھیج سکتا ہے . عنوان میں مضمون کا یہی نام دیں جو اس مضمون میں شائع ہوا ہے . شکریہ

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے