سندھ میں انسانیت کی تذلیل

انسان جب انسانیت کی حدود سے نکل کر درندگی اور حیوانیت پر اتر آئے تو کسی بھی حد سے گزر جاتا ہے، اسی طرح کی ایک حیوانیت کی وجہ سے پاکستان کی دھرتی پر ایک دفعہ پھر انسانیت کی تذلیل کی بدترین مثال قائم کی گئی ہے، صوبہ سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز میں ایک وڈیرے نے ایک محنت کش غریب مزدور کیساتھ تحقیر و تذلیل کا بدترین سلوک کیا،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس غریب کا قصور یہ تھا کہ اسے غربت ورثے میں ملی۔۔۔۔۔۔ وہ بیش قیمت گاڑی کی بجائے ایک گدھا گاڑی چلانے والا ہے۔۔۔۔۔ اس کا قصور یہ بھی ہے کہ وڈیروں کی چمکتی گاڑیوں کیلئے بنائے گئے روڈوں پر گدھا گاڑی ہانک کر اپنی روزی روٹی کیلئے سرگرداں ہے۔۔۔۔۔۔ اس کا ایک قصور یہ بھی ہے کہ وہ مفلس پیدا ہوا۔۔۔۔۔۔۔ اے بندہ گانِ خدا۔۔۔۔۔ یہ اس مالک کی مرضی جسے جیسا پیدا فرمائے۔۔۔۔۔ کسی کو تاجِ سلطانی عطا کرے۔۔۔۔ کسی کو ٹھوکریں کھلائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ کسی کو دے کر آزماتا ہے۔۔۔۔ کسی سے لے کر آزماتا ہے۔۔۔۔۔ ایک ہی مٹی سے پیدا ہونے والے انسان کس قدر تفریق کا شکار ہیں۔۔۔۔۔ غربت کے ماروں کو اچھوت سمجھنے والے کیا نہیں سوچتے کہ وقت بدلنے میں دیر نہیں لگتی۔۔۔۔۔۔ لیکن شائد انہیں یہ خیال نہ آتا ہو۔۔۔۔۔۔ اسی لئے فرعون مزاجی کو اپنا وطیرہ بنائے رکھا ہے۔۔۔۔۔ سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز سے تعلق رکھنے والے غریب محنت کش سہیل میمن گدھا گاڑی چلا کے اپنے گھر والوں کا پیٹ پالتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ چار ماہ قبل ان کی گدھا گاڑی راستے میں کھڑی تھی کہ پیچھے سے وڈیرے کی کار آ گئی اور ڈرائیور نے ہارن بجایا جس پر گدھا اچھل کر گاڑی سے ٹکرا گیا، اب جانور تھا اس میں ان کی تو کوئی غلطی نہیں تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سہیل میمن کے مطابق ’وڈیرے کے ڈرائیور اور وڈیرے نے مجھ پر تشدد کیا، قریب ہی میرے کزن ایاز کی پرچون کی دکان ہے، وہ جب آیا تو اس پر بھی تشدد کیا گیا، جس کے بعد وڈیرہ گاؤں چلا گیا جب ہم نے سنا کہ وہ مسلح لوگ لے کر آ رہا ہے تو ہم وہاں سے فرار ہوگئے۔
اس بے قصور غریب کیخلاف مقدمہ کروانے وڈیرہ تھانے جاتا ہے۔۔۔۔۔ تھانے گیا تو وہاں معززین علاقہ بھی پہنچ گئے اور وڈیرے کی منت سماجت کی کہ اس بے قصور غریب پر مقدمہ درج نہ کرائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس منت سماجت کے بعد وڈیرہ اپنے گھر چلا گیا۔۔۔۔۔۔ جب لوگ اس معاملے کو رفع دفعہ کرنے کے لیے وڈیرے کے گھر پہنچے تو اس نے شرط رکھی کہ سہیل کو پیش کیا جائےاور اس کے ڈیرے پر لایا جائے۔۔۔۔۔۔۔۔ جب اس سہیل میمن کو وڈیرے کے ڈیرے میں لایا گیا۔۔۔۔۔ اور صلح صفائی کی کوشش کی گئی تو اس انسانیت سے عاری وڈیرے جس کا نام محمد بخش بتایا جاتا ہے نے معافی سے قبل نہایت ہی قبیح اور تحقیر ی شرط رکھی۔۔۔۔۔۔ وہ یہ کہ گدھا گاڑی والا غریب سہیل میمن منہ میں جوتا پکڑ کر اس کے سامنے گڑ گڑا کر معافی مانگے۔۔۔۔۔۔ انسانیت کی تذلیل کے اس بدترین موقع پر وڈیرے محمد بخش کے ساتھ اور لوگ بھی وہاں براجمان تھے۔۔۔۔۔ سہیل میمن کے منہ میں کالا جوتا پکڑوا کر اس سے معافی منگوائی جاتی ہے۔۔۔۔ اور وڈیرے کی خواہش کے مطابق اس کی ویڈیو بنائی جاتی ہے تا کہ اسے پھیلا کر اس محنت کش کی مزید تذلیل کی جائے۔۔۔۔ اور اس فرعون مزاج وڈیرے کا رعب دھاب بھی وہاں کے غرباء اور مظلومین پر برقرار رہے تا کہ اس کی چمکتی گاڑی جس روڈ پر چلے تو کوئی غریب قدم نہ رکھے۔۔۔۔۔

ویڈیو بنانے کے بعد علاقے میں پھیلا دی جاتی ہے اور وہ ویڈیو ایک نجی ٹی وی چینل کے رپوٹر کے ذریعے چینل پر چلتی ہے۔۔۔۔۔۔ یوں یہ بات قومی اور بین الاقوامی میڈیا تک پہنچتی ہے۔۔۔۔۔ اور مقامی انتظامیہ اس ظلم کیخلاف کاروائی کرتی ہے۔۔۔۔۔ نوشہرو فیروز کے ایس ایس پی الطاف لغاری نے مقدمہ سرکاری مدعیت میں درج کیا گیا۔۔۔۔ ایس ایس پی الطاف لغاری کے مطابق اس خبر کے منظرعام پر آنے کے صرف ایک گھنٹے بعد اس زمیندار کو گرفتار کیا گیا۔۔۔۔۔۔ اس پر مقدمہ درج کرکے عدالت میں پیش کیا گیا۔۔۔۔۔ الطاف لغاری نے مزید یہ بھی کہا کہ اس جرگے میں موجود دوسرے افراد کو بھی گرفتار کیا جائے گا جو اس میں ملوث تھے۔۔۔۔۔ ایس ایس پی کی یہ کاروائی ایک خوش آئند بات ہے۔۔۔۔ لیکن کیا اس ظالم کیخلاف اسی طرح قانونی کاروائی ہوسکے گی جو اس کی سزا بنتی ہے۔۔۔۔؟؟ کہیں یہ کیس بھی حسبِ سابق شاہ رخ جتوئی ، غلام مصطفی کانجو اور رانا عدنان ثناؤاللہ کیسز کی طرح جبری راضی نامے کی بھینٹ تو نہیں چڑھے گا۔۔۔؟؟

المیہ یہ ہے کہ ظالموں پر کیس بھی بنتے ہیں۔۔۔۔ عدالتوں میں پیشی بھی ہوتی ہے۔۔۔۔ لیکن مظلوموں کو ظلم و جبر سے ڈرا کر ظالموں سے جبری صلح کروادی جاتی ہے۔۔۔۔ جہاں کسی زین کی ماں یہ کہہ کر اکلوتے بیٹے کا قتل معاف کرتی ہے کہ میری جوان بیٹیاں گھر میں ہیں۔۔۔۔ ان کے ہوتے ہوئے میں کسی وڈیرے سے نہیں لڑ سکتی۔۔۔۔۔۔”

ضرورت اس امر کی ہے کہ ظالموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے بعد کسی بھی قسم کی رعایت نہ برتی جائے۔۔۔۔۔ انہیں قانون کی رو سے سخت سے سخت سزا دی جائے تا کہ یہاں کسی غریب کو آئے روز اپنا آشیانہ لٹ جانے، عزت کا تماشہ بننے اور جینے میں دشواری کا خوف زندہ درگور نہ کرے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے