تازہ ڈرون حملہ رمضان میں مذہبی جماعتوں کو بڑا فائدہ دے گا.

امریکہ نے "پھر” سے ڈرون حملہ کر کے دینی جماعتوں کو احتجاجی مظاہرے کرنے کو موقع دے دیا اسے آپ مرحومہ دفاع پاکستان کونسل کی غیرت کو جگانے کی ایک کوشش بھی کہہ سکتے ہیں. امریکی ڈرون حملوں کے بعد ہمیشہ کی طرح پاکستان نے مذمتی بیان جاری کیے اور امریکہ نے حملے جاری رکھنے کا بیان جاری کیا. دوسری طرف دینی جماعتوں کی غیرت بھی جاگی اور جمعہ کے دن احتجاجی مظاہروں کا اعلان کر دیا.

جمعہ کا دن یوم احتجاج اس لیے رکھا جاتا ہے کہ عام دنوں میں چونکہ لوگ جمع نہیں ہوتے اور جمعہ والے دن لوگوں سے دوہرے ثواب کا لالچ دے کر کچھ دیر کے لیے اکٹھا کر نا آسان ہو جاتا ہے. البتہ یہ دیکھنا ہوگا کہ یہ احتجاج کب تک جاری رہتا ہے.مرحومہ دفاع پاکستان کونسل کے جلسے یاد آرہے ہیں کہ جب پشاور سے کراچی تک ڈرون حملوں کے خلاف مہم چلی تھی اور دینی جماعتوں کے رہنماؤں نے عوام کے سامنے بڑے بڑے دعوے کر دیے تھے. اور اب کی بار بھی شاید یہی ہو گا.جماعۃ الدعوة کے حافظ سعید کسی مذہبی سیاسی رہنما کا کندھا ڈھونڈے گے اور اپنے افراد اور سرمایہ کا استعمال کرتے ہوئے بڑے بڑے پروگرام ترتیب دیں گے عام طور پر یہی کہا جا سکتا ہے کہ انہیں مولانا سمیع الحق کا کندھا ہی میسر ہوگا کیونکہ جماعت اسلامی تو خود کرپشن کے خلاف مہم میں مصروف ہے جبکہ فضل الرحمن کبھی ایسی غلطی نہیں کریں گے کہ جس سے ان کے نوازشریف کے حلیف ہونے پر شبہ ہو یا ان کے بڑھتے ہوئے بیرونی تعلقات میں کوئی دراڑ پڑے.

جماعۃ الدعوہ کا سیاسی حوالے سے قد کاٹھ ایسا نہیں ہے کہ ان کی تنہا پرواز کوئی اثر دکھا اکے ویسے بھی پیمرا کی پابندیوں کے باعث ان کی تحریک کو پزیرائی بھی ملنا مشکل ہے .البتہ یہ ہو سکتا ہے کہ کوئ نیا اتحاد سامنے آجائے کیونکہ کچھ دنوں پہلے نظام مصطفیٰ کے نام پر بننے والا اتحاد تو کھلنے سے پہلے ہی مرجھا چکا ہے. لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ کیا اس تحریک سے ڈرون حملے واقعی رک جائیں گے ؟؟ اور کیا یہ دینی جماعتیں پھر سے عوام کو بیوقوف بنا سکیں گی. ان جماعتوں کے کارکنان تو یقیناً تقلید کے عادی ہیں اور ان کی ذہنی صلاحتیں تو پہلے ہی دین کے نام پر یرغمال بنائی جاچکی ہیں ایسے میں یہ جماعتیں اپنا ” کردار ” ضرور ادا کریں گی.

البتہ ایک مسئلہ اور درپیش ہے رمضان کا مہینہ شروع ہونے کو ہے دینی جماعتوں کی کمائی بھی اسی مقدس مہینے میں ہوتی ہے تو کیا یہ جماعتیں اپنی کمائی چھوڑ کر ڈرون حملوں کے لیے تحریک چلا پائیں گی.غالب گمان ہے کہ کوئی بھی دینی جماعت اتنا بڑا رسک نہیں لے سکتی.. چلو کچھ دن ڈرون حملوں کے خلاف واویلا صحیح پھر کوئی اور ایشو سامنے آجائے گا اور یوں عوام اورکارکنان کو کچھ نئے خواب دکھا کر سفر جاری رکھا جائے گا..

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے