مے خانے اب گلی گلی

کل رات ٹی وی دیکھتے ہوئے ایک پروگرام پر نظرٹھہر گئی جسے دیکھ کر ،غصّے ،دُکھ اور شرمندگی کی ملی جلی کیفیت پیدا ہو ئی اور میرے ذہن میں کئی سوالات نے جنم لیا، پہلا سوال ذہن میں یہ آیا کیا ہمارا ملک ایک اسلامی ملک ہے ؟؟اگر اسلامی ملک ہے تو یہ سب کیا ہے ؟؟وہ پرو گرام شراب کے موضوع پر تھا جس میں ایک شراب کی دوکان میں ایک چینل والے پہنچ گئے . جب اینکر نے وہا ں موجود لو گو ں سے بات چیت شروع کی تو یہ دیکھ کر حیرانی ہو ئی. وہ لو گ اتنے اعتمادکے ساتھ کہہ رہے تھے ہم کو ئی غلط کام نہیں کر رہے ہیں ،نہ ہی کو ئی دونمبر کام کر رہے ہیں ہمیں حکومت کی طر ف سے اجازت ملی ہے ہمارے پاس لا ئسنس موجود ہے۔

اینکر نے کہا ٹھیک ہے آپ کے پا س لائسنس ہے آپ کو حکومت نے اجازت دی ہے لیکن یہ تو ایک مضافاتی علاقہ ہے یہاں سے خواتین بچے سب گزرتے ہیں . جب بچے پو چھتے ہو نگے یہ کس چیز کی دوکان ہے تو وہ کیا جواب دیتی ہونگی ؟؟اور ان سب کا نوجوانوں اور بچوں پر کیا اثر ہو تا ہو گا؟؟ تو ان صا حب نے بڑے سکون کے ساتھ جواب دیا جناب آپ لوگ خود لوگوں کوسمجھاؤکے شراب پینا غلط ہے اوراسلام میں حرام میں ہے ، کوئی ورکشاپ کریں اور نوجوانوں کو بتائیں یہ نقصان دہ ہے

اینکر نے کہا جب یہ غلط ہے نقصان دہ ہے تو آپ کیوں بیچ رہے ہیں پھر ان صاحب نے کہا ہم کو ئی زبردستی تو کسی کو نہیں بیچتے لوگ خود آتے ہیں . آپ اتنی باتیں کرر ہے ہو آپ کے اپنے میڈیا کے لوگ آتے ہیں . پو لیس والے آتے ہیں اور بھی بڑے بڑے لوگ آتے ہیں ٓپ ان لوگوں کو روکو اس شہر میں اور بھی بہت ساری جگہ شراب بیچی جارہی ہے ان کی دکانیں بند کر وایں . صرف ہم تو اکیلے نہیں ہیں بہت سارے لوگ ہیں جو یہ کام کر رہے ہیں اور جس کو پینی ہو وہ تو کہیں سے بھی خر ید ے گا آپ روک سکتے ہیں تو روک لیں اچھی بات ہے ،

اینکر صا حب دلبرداشتہ ہو کر فرمانے لگے بھائی ہمارامقصد آپ کا بزنس بند کر وانے کا نہیں ہے لیکن یہ ایک مضافاتی علاقہ ہے حکومت کو ایسے علاقے میں اس طر ح کی دوکان کھولنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے . اگر بیچنی ہے تو کسی ویرانے میں جاکر اس طرح کی دوکان کھولیں ان ساری باتوں کو سنے کہ بعد میں یہ سوچ رہی تھی کیا واقعی ہم ایک اسلامی معاشرے سے تعلق رکھتے ہیں؟؟ ہمارا ایک اسلامی ملک ہے حکومت نے ان لو گوں کو اجازت دی تو کیوں؟؟

سوال یہ پیدا ہو تا ہے کیا اسلام نے اجازت دی ہے شراب پینے کی یا بیچنے کی؟؟ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے شراب پر ،شراب پینے والے پر ،شراب پلانے والے پر ،بیچنے والے پر ،خرید نے والے پر ،شراب کشید کر نے والے پر، جس کیلئے شراب کشید کی گئی اس پر، شراب اٹھانے والے پر ،اور جس کیلئے شراب اٹھا کر لائی جارہی ہے اس پر ‘‘ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ’’اے ایمان والوں شراب کے قریب بھی مت جاؤ‘‘جب اللہ اور اسکے رسول ﷺ نے شراب کو حرام قرار دیا ہے تو ہما ری حکومت کو شرم آنی چاہئے ،کس طرح انھوں نے ایک حرام چیز کو فروخت کر نے کی اجازت دی؟؟

شرم کی بات ہے ہماری حکومت کیلئے ،جس چیز کا اسلام نے منع کیا ہے تو وہ اس کی اجازات کیسے دے سکتے ہیں ؟؟ہماری حکومت نوجوان نسل کو تباہی کی طر ف گامزن کر رہی ہے آج کل نوجوانوں کے لئے یہ ایک فیشن بن گیا ہے ،شراب پینا جن لو گوں سے امید کی جاتی تھی ان خرافات کو روکنے کی وہ لو گ خود ان خرافات میں ملوث ہیں، بہت افسوس کی بات ہے شرم آنی چاہیے ایسے لوگوں کو مگر افسوس شرم تو کیا یہ لوگ بڑے فخر سے سب کر رہے ہیں ان بڑے بڑے لوگوں کی پارٹیوں میں بطور مشروب شراب رکھی جاتی ہے ۔

اگر آپ سائنس کی تحقیق دیکھیں تو سائنس دانوں نے کہا ہے کہ شراب نوشی انسانی عمر کم کر نے کا سب سے بڑا سبب بن رہی ہے ۔بی بی سی کے مطا بق لندن اسکول آف ہائی جین کی ڈاکٹر ڈیو ڈلین نے کہا ہے شراب نوشی سے جسم کے ریشے تباہ ،دماغ متاثر ،جگر بے کار ،پتا اور پٹھے بھی بری طرح متاثر ہو تے ہیں شراب ٹا نگوں اور بازؤں کی نسوں پر براہ راست اثر کر تی ہے ،یہ خون کے سرخ خلیات کی جانی دشمن ہے اس کہ علاوہ یہ سانس اور خوراک کی نا لیوں کو نقصا ن پہنچاتی ہے مستقل شراب نوشی سے نرخرہ کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ایک اور رپورٹ کے مطا بق شراب نوشی ہیروئین سے زیادہ نقصان دہ ہو تی ہے ، رپورٹ میں بیس قسم کی منشیات کے استعمال کے نقصانا ت بتائے گئے ہیں جن میں تمبا کو اور کو کین کے نقصانات بالکل ایک جیسے ہیں جبکہ ایسٹیسیاور ایل ایس ڈی کے نقصا نات نسبتاًان سے کم ہیں

تحقیق کے بعد سامنے آیا کہ ہروئین ،کو کین اور میتھا ئل ایمفیا ئن لوگوں کے لیے بہت نقصان دہ ہیں لیکن شراب ہیروئین اور کو کین سے بھی زیادہ خطر ناک ہے ۔جب دونوں طرح کے نشے کے نقصا نات یکجا کیا گیا تو سب سے زیادہ نقصا نات شراب کے سامنے آئے ،جب اسلام نے نشے کو حرا م قرار دیا ہے تو اس کے اور بھی نقصا نات ہو سکتے ہیں سا ئنس نے تو آج تحقیق کر کے منع کیا ہے جبکہ قرآن وسنت نے ہمیں چودہ سو سال پہلے منع فرمادیا،کیا ہم بہت بے حس ہو گئے ہیں؟؟ یا بے بس؟؟؟ اپنی آنکھوں سے دیکھنے کے بعد بھی خا موش ہیں۔۔۔ کیوں؟؟ ہم ارباب اختیارسے سوال کیوں نہیں کر تے ؟؟حکومت اس طر ح کے کاروبار کر نے کی اجازات کس بنیادپر دے سکتی ہے؟ ؟یا پھر درِپردہ حکومت کے کرتا دھرتا بھی اس قبیح فعل میں بانفسَ نفیس شامل ہیں؟؟

اور شامل کیوں نہ ہوں گے،جہاں انھوں نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچاہی دیا ہے تو تھوڑااور سہی، آج آپ سندھ اسمبلی چلیں جائیں آپ کو وہاں کئی لوگ اپنے کارڈ بانٹتے ہوے ایک نمبر ’’دوائی ‘‘ کی صدا لگاتے ہوئے ملیں گے ،جو اس بات کی نشانی ہے کہ ہمارے نااہل حکمران اس کے دلدادہ ہیں،تف ہے ایسے جاہل حکمرانوں پر

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے