بیچاری عورت

ایک طرف تو اس ملک کے لبرل، دہریے اور سول سوسائٹی کے لوگ ہیں جو مرے جارہے ہیں اس ملک کی عورت کو اس کے وہ حقوق بھی دلوانے کے لئے جس کا اس نے کبھی تقاضہ بھی نہیں کیا …. دوسری طرف وہ مذہبی عناصر ہیں کہ جو کہتے نہیں تھکتے کہ اسلام نے عورتوں کو سب سے زیادہ حقوق دئے ہیں…. بھائی! اسلام نے دئے ہوں گے… آپ نے کہاں دئے ہیں…دونوں گروپوں کی ان عنایات کے باوجود اس ملک کی عورت بیچاری بد سے بد ترین استحصال کا شکار ہے… ایسے میں اسلامی نظریاتی کونسل کی حقوق نسواں بل کے بارے میں تازہ سفارشات نے نیا پنڈورہ بکس کھول دیا ہے… میرا خیال کے اب تھوڑے دن آف شور کمپنیوں والوں کو relief ملے گا… میڈیا عورت عورت کھیلتا رہے گا…
اسلامی نظریاتی کونسل نے جو تحفظ حقوق نسواں بل تیار کیا ہے اس پر کسی قسم کے تبصرے سے پہلے میری چند گزارشات یہ ہیں..

ہمیں اکیسویں صدی میں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہمیں آگے جانے کے لئے چودہ سو سال پہلے کے اسلام کی جزویات کو ہو بہو کاپی پیسٹ کرنا ہے ہے یا موجودہ علمائے دین و دنیا کی اجتہادی رہنمائی میں آگے کو قدم بڑھانا ہے…. یہاں ہمیں دو طرح کی رکاوٹوں کا سامنا ہوگا… ایک تو ان دین بیزار لوگوں کی طرف سے جو کسی بہانے سے دین سے جان چھڑانا چاہتے ہیں… اور ایک طرف وہ روایت پرست لوگ ہوں گے کہ جو ہمیں واپس چودہ سال پیچھے لے جانا چاہیں گے… یہاں کسی درمیانے راستے کی ضرورت ہے…

مجھے اپنا ہی ایک شعر یاد آرہا ہے..
"عقل مادّہ پرست ، دل ہے توہم پرست،
درمیانہ کوئی رہنما چاہئیے ”

کونسل کی سفارشات کو مکمل قبول یا مکمل منسوخ کرنے کی بجائے مختلف مسالک کے علمائے دین، بزرگوں اور سول سوسائٹی کے لوگوں کو کونسل کے بزرگوں کے ساتھ ایک میز پر بٹھایا جائے… کونسل کے بزرگ بھی سب پڑھے لکھے لوگ ہیں… جاہل نہیں… نہ ہی زمانۂ قدیم کے لوگ ہیں… اسی صدی کے لوگ ہیں جس صدی کے پرویز هود بھائی، عاصمہ جہانگیر اور ماروی سرمد ہیں… بس چیزوں کو دیکھنے کا ان کا زاویہ مختلف ہے… کچھ ان کو قائل کیا جائے… کچھ خود قائل ہوا جائے… مسئلہ حل ہو سکتا ہے… ہاں اگر نیتیں صاف ہوں تو!

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے