مقدمہ بعنوان ” اہل مذہب بنام حمزہ علی وغیرہ ”

گزشتہ کچھ عرصے سے نظریات کی ایک لاحاصل بحث نما جنگ چل رہی ہے _ لاحاصل کیسے ؟ اس پر کلام پھر سہی _ بیانیے (Narrative ) اورجوابی بیانیے (Counter narrative ) سے شروع ہونے والی بحث نما جنگ کا مقدمہ 295 سی پر پہنچا دیا گیا _

یہ مقدمہ مجموعی طور پر اہل مذہب کے حق میں ہے _ جس کو براہ راست سپورٹ آئین پاکستان کرتا ہے _ لیکن بدقسمتی کہہ لیجے اہل مذہب کی مین سٹریم لیڈر شپ کی مجرمانہ خاموشی اور نچلے درجے کی نا اہل اور نا عاقبت اندیش قیادت جس ”جذبہ ایمانی” اور ” دانشمندی ” کے ساتھ یہ مقدمہ لڑ رہی ہے _

نتیجتاً مقدمہ کمزور کرنے اور ساتھ ہی ”بونس” کے طور پر خدا ان کو ”جزاۓ خیر” دے _عوام الناس کو دین مبین سے متنفر کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں _
بادی النظر میں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اہل مذہب کی صف اول کی قیادت مجرمانہ خاموشی سے لاشعوری طور پر اس مقدمے کو کمزور کرنے میں اپنا حصہ بقدر جثہ ملا رہی ہے _

اگر مجرمانہ خاموشی نہی تو پھر مطلب یہی نکلتا ہے کہ نچلے درجے کی قیادت کے سامنے صف اول کی قیادت سرنڈر کر چکی ہے _

حالیہ مثال ہی کو ٹیسٹ کیس کے طور پر دیکھ لیجے _ جو کام کروڑوں روپے خرچ کر کے نہیں کیا جا سکا _ وہ اہل مذہب نے ”فی سبیل الله ” کر دیا _

جی جناب ! حمزہ علی عباسی کے کیس میں آپ نے معرکہ سر نہیں کیا _ بلکہ لاشعوری طور پر بیانیے والی بحث نما جنگ کو ایک مرتبہ پھر آخری لمحات میں ”تیل ” فراہم کر گئے _

اگر آپ زحمت گوارہ کر کے اپنے مخصوص دائر کار سے باہر نکلنے کی کوشش کریں تو ایک سوال زبان زد عام ہے _ کیا ہمارا مذہب اتنا کمزور ہو چکا ہے کہ اس سے متعلق سوال کرنا بھی جرم ہے ؟؟؟

مان لیا سوال کے پیچھے سازشی تھیوری (conspiracy theory ) تھی _ دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں _کل ہم سب نے الله کو جان دینی ہے _ سوال میں توہین رسالت کا پہلو کہاں پایا جاتا ہے ؟؟

ہمیں احتجاج تو ان علماء کرام کے خلاف ریکارڈ کروانا چاہیے تھا _ جو اتنے کمزور سوال کا جواب نہ دے سکے _ اتنے مضبوط مقدمے کا دفاع نہ کر سکے _ اینکر کو مطمئن کرنا تو دورکی بات ٹهہری سامعین کو بھی قائل نہ کر سکے _
اس ساری لفظی جنگ کا نتیجہ بدبخت نسیم کوثر کی صورت میں سامنے آ گیا _ حمزہ علی و دیکر افراد کو مل کر پیار و محبت سے سمجھایا جا سکتا ہے _ اگر ہم میں قائل کرنے کی اہلیت نہیں تو پھر قصور ہمارا ہے _

اگر اہل مذہب اس خوش فہمی کا شکار ہیں کہ حکومتی بل یا نئی آئینی ترمیم آنے کی صورت میں ان کی پوزیشن 73 ، 74 والی ہو گی _ تو ان کو اس زعم سے فی الفور باہر نکل آنا چاہیے _

صرف ایک بار پارلیمنٹ پر نظر ڈالیں _ اگر یہ بحث چل نکلی تو بحث کا رخ مذہب کے حق میں مڑے گا ؟ آپ تو اپنی دی گئی سفارشات پر قائل نہیں کر پاتے _ قانون سازی تو دور کی بات ہے _

اہل مذہب کو شاید اس چیز کا ادراک نہیں ہو پا رہا کہ دوسری جانب کھونے کو کچھ باقی نہیں _ جو نظریات کی جنگ ان کو اقدامی پوزیشن (offensive Position) پر کھیلنی تھی وہ اس کو لا شعوری طور پر دفاعی پوزیشن (defensive Position ) پر لے آئے ہیں _

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے