زارا قاضی
اسلام آباد
گرمی کے موسم میں جہاں مختلف بیماریاں جنم لیتی ہیں انہی میں سب سے زیادہ حملہ آور ہونے والی بیماری ڈائریا (ہیضہ) ہے۔ ہیضہ چھوٹی آنت کی ایک بیماری ہے جو ایک بیکٹیریا وائبرو کولرا کے ذریعے پھیلتی ہے۔ہیضہ ایک متعدی مرض ہے جو گرم موسم میں وبا کی طرح پھیلتا ہے۔۔ بنیادی طور پر اس مرض کی وجہ حفظان صحت کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
اس مرض میں سب سے پہلے مریض کے پیٹ میں درد ہوتا ہے پھر قے آنا اور دست آنے جیسی شکایات بھی لاحق ہو جاتی ہیں۔۔ اس مرض میں مریض شدید نڈھال ہو جاتا ہے۔ جسم میں پانی کی کمی کے باعث مریض شدید کمزوری محسوس کرنے لگتا ہے، ٹھنڈے پسینے آنے لگتے ہیں اور مریض کا جسم آہستہ آہستہ ٹھنڈا پڑ جاتا ہے۔
معروف معالج ڈاکٹر خرم کہتے ہیں کہ ہیضے کی سب سے اہم وجہ پانی کا صاف نہ ہونا ہے۔۔ گرمی کے موسم میں پیاس زیادہ لگتی ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد سڑک کنارے کھڑے مختلف مشروبات بیچنے والوں سے مشروب لے کر پی لیتے ہیں اور اس بات کا دھیان نہیں رکھتے کہ آیا وہ مشروب حفظان صحت کے اصولوں کومدنظر رکھ کر بنایا گیا ہے یا نہیں۔
اسی طرح عام طور پر گھروں میں پانی ابال کر پینے کے بجائے اسی طرح پی لیا جاتا ہے۔۔ ضروری ہے کہ پانی کو ہمیشہ ابال کر پیئیں۔ اگر پانی ابالنے کی سہولت میسر نہ ہو تو کلورین کی ٹیبلٹ جو کہ انتہائی سستے داموں دستیاب ہے پانی میں ڈال دینے سے پانی صاف ہو جاتا ہے۔
ڈاکٹر خرم کا یہ بھی کہنا ہے کہ گھروں میں بھی سبزیاں بناتے وقت ان کو اچھی طرح دھو کر استعمال کرنا چاہیے اور پھلوں کو بھی بغیر دھوئے کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر ندا کہتی ہیں کہ ہیضہ شدید دست کی بیماری ہے اور بہت تیزی سے پھیلتی ہے۔ اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب مریض کو چاول کے پانی جیسے دست، الٹیاں،ٹانگوں میں درد اور کمزوری محسوس ہو تو اسے فوری طور پر قریبی معالج سے رجوع کر نا چاہیے ۔
مریض میں پانی کی کمی کو دور کرنے کے لیے او آر ایس کا استعمال کرنا چاہیے۔ کیونکہ ہیضہ بظاہر معمولی نظر آنے والی بیماری جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔۔ تاہم بروقت علاج سے اس مرض پر جلد قابو بھی پانا مشکل نہیں۔۔
صفائی کے اصولوں کو روزمرہ کی زندگی میں اپنا کر نہ صرف ہیضہ بلکہ دیگر بھی متعدی امراض سے بھی بچا جا سکتا ہے۔