امجد صابری کے جنازے میں ہزاروں افراد کی شرکت

پاکستان کے شہر کراچی میں ہدف بنا کر قتل کیے جانے والے معروف قوال امجد صابری کو سپردِ خاک کر دیا گیا ہے اور ان کی نماز جنازہ میں مردوں کے علاوہ خواتین کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی ہے۔

امجد صابری بدھ کی شام کراچی کے مصروف علاقے لیاقت آباد میں موٹر سائیکل پر سوار دو نامعلوم مسلح افراد کی گولیوں کا نشانہ بنے تھے۔

امجد صابری کی نماز جنازہ جمعرات کی دوپہر لیاقت آباد میں ہی ادا کی گئی ہے جس میں شرکت کے لیے عوام کی بڑی تعداد مقررہ مقام پر پہنچی۔

نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق نمازِ جنازہ میں روایت کے برعکس خواتین بھی شریک ہوئیں۔ اس موقع پر پورے علاقے میں سیاہ پرچم لگائے گئے تھے۔

نمازِ جنازہ کے بعد امجد صابری کو پاپوش نگر کے قبرستان میں ان کے والد مشہور قوال غلام فرید صابری کے پہلو میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔

مقتول امجد صابری کے بھائی آخری رسومات میں شرکت کے لیے لندن سے کراچی پہنچے ہیں۔ کراچی آمد کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ثروت صابری کا کہنا تھا کہ اگر حکومت خود کو حکومت کہتی ہے تو اسے اپنے اقدامات سے ثابت کرنا چاہیے کہ کراچی میں اس کا اثر ہے۔

ثروت صابری نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پورے ملک کے حالات ٹھیک کرے۔
’میرے بھائی کے قاتلوں کو پکڑ لیں گے، پشاور سکول کے حملہ آوروں کو پکڑ لیں گے، چیف جسٹس کے بیٹے کو اغوا کرنے والے بھی پکڑ لیے جائیں گے لیکن جو عام آدمی مر رہے ہیں ان کی داد رسی کون کرے گا۔ حکومت بادشاہ سے لے کر فقیر تک سب کی ذمہ دار ہے وہ ہر کسی کی حفاظت اس کی یقینی بنائے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ امجد صابری پر حملہ کرنے والے درندوں سے بھی زیادہ گئے گزرے ہیں اور اس وقت جنرل راحیل شریف پر بہت بڑی ذمہ داری ہے، وہ ان سے گذارش کرتے ہیں کہ وہ فوری ایکشن لیں۔

امجد صابری کی نمازِ جنازہ میں روایت کے برعکس خواتین بھی شریک ہوئیں
امجد صابری کی ہلاکت کی ملک میں ہر سطح پر مذمت کرتے ہوئے انھیں خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے اور لیاقت آباد میں مقتول قوال کی رہائش گاہ کے باہر ان کے چاہنے والوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔

امجد صابری کا شمار پاکستان مایہ ناز قوالوں میں ہوتا تھا۔ وہ مشہور قوال غلام فرید صابری کے بیٹے تھے اور ان دنوں ایک نجی چینل کی رمضان نشریات سے وابستہ تھے۔

[pullquote]پولیس نے امجد صابری کی ہلاکت کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیا ہے۔
[/pullquote]

ایس ایس پی انویسٹی گیشن عارب مہر نے بی بی سی اردو کے ریاض سہیل کو بتایا تھا کہ حملہ آوروں کا نشانہ امجد صابری ہی تھے اور انھوں نے صرف ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے شخص کو ہی نشانہ بنایا۔

Amjad Sabri

پولیس نے عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں دو حملہ آوروں میں سے ایک کا نامکمل خاکہ جاری کیا ہے جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ’یہ 70 فیصد مشتبہ ملزم جیسا ہے۔‘

خاکے کے مطابق حملہ آور کی عمر 25 سے 30 سال کے درمیان ہے جس نے سر پر ٹوپی پہن رکھی تھی۔ یاد رہے کہ حملہ آوروں میں سے جو بائیک چلا رہا تھا صرف اس کا چہرہ ڈھکا ہوا نہیں تھا۔

کراچی پولیس کے سربراہ مشتاق مہر نے امجد صابری کے قتل کے بعد ایس ایچ او شریف آباد فاروق سنجرانی کو معطل کرتے ہوئے ایس ایس پی وسطی سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

[pullquote]امجد صابری کے قتل کی تفتیش میں تمام زاویے مدنظر
[/pullquote]

پاکستان کے شہر کراچی کے پولیس سربراہ اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے امجد صابری کے قتل کی تفتیش کا رخ ابھی متعین نہیں کیا گیا اور اس واردات کا فرقہ واریت اور ذاتی رنجش سمیت تمام زاویوں سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔

بی بی سی اردو سروس کے ٹی وی پروگرام سیربین میں انٹرویو دیتے ہوئے اے ڈی خواجہ نے ان اطلاعات کی سختی سے تردید کی کہ امجد صابری کی جان کو خطرہ تھا اور اس بارے میں آگاہی رکھنے کے باوجود پولیس نے ان کی حفاظت کے لیے کچھ نہیں کیا۔

karachi_police_chief_a_d_khawaja_640x360_bbc_nocredit

امجد صابری کے قتل کی تحقیقات کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انسپیکٹر جنرل آف پولیس نے کہا کہ کسی بھی اہم معاملے کی تحقیقات میں اتنی جلدی کسی نتیجے پر پہنچا نہیں جا سکتا اور نہ ہی وہ پہنچنا چاہتے ہیں۔

جس وقت یہ انٹرویو ریکارڈ کیا گیا اس وقت تک اس قتل کی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی تھی اور پولیس کے سربراہ کا کہنا تھا کہ امجد صابری کی تدفین کے بعد ان کے اہلخانہ سے بات چیت کی جائے گی اور پھر ایف آئی آر درج کی جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ فرقہ واریت سے لے کر ذاتی دشمنی تک تمام پہلوؤں کو مد نظر رکھتے ہوئے پولیس اس واردات کی تفتیش کرے گی۔

امجد صابری کی جان کو لاحق خطرات کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایسی اطلاعات اور قیاس آرائیاں سوشل میڈیا پر کی جا رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ قیاس آرائیاں بالکل بے بنیاد ہیں کہ امجد صابری کی جان کو خطرہ تھا اور پولیس کو اس بارے میں اطلاع تھی۔

انھوں نے کہا کہ پولیس سے نہ تو امجد صابری اور نہ ہی ان کے کسی رشتہ دار یا دوست نے اس بارے میں کبھی کوئی شکایت کی۔ اے ڈی خواجہ نے کہا کہ یہ قطعی طور پر غلط ہے۔

کراچی میں تشدد اور جرائم کی وارداتوں کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں پولیس چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایک جنگ کا سامنا ہے اور گذشتہ دو سال سے پاکستان کی فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ضرب عضب کے نام سے پورے ملک میں کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس جنگ میں بیش بہا قربانیاں دے رہے اور ان کے حوصلے بلند ہیں۔ تشدد کی وارداتوں کو مکمل طور پر روکنے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس میں وقت لگے گا اور یہ کام ایک رات میں نہیں ہو سکتا۔

کراچی میں جرائم کی وراداتوں کے بارے میں انھوں نے اس بات سے اتفاق نہیں کیا کہ اس میں ایک بار پھر اضافہ ہو رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر اعداد و شمار دیکھیں جائیں تو اس میں گذشتہ سال کی نسبت بڑی حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔

خیبر پختونخوا اسمبلی میں امجد صابری کی روح کے ایصال ثواب کےلیے فاتحہ خوانی اور دعائے مغفرت کی گئی ،اراکین اسمبلی نے سندھ حکومت سے واقعہ میں ملوث افراد کو کیفرکردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔

خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت شروع ہوا ،اجلاس میں معروف قوال امجد صابری کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور ان کی روح کے ایصال ثواب کے لیے دعائے مغفرت اور فاتحہ خوانی کی گئی،اراکین اسمبلی نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ،اراکین کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں اس قسم کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں انہوں نے امید ظاہر کی کہ سندھ حکومت واقعہ میں ملوث ملزموں کو گرفتارکر کے کیفرکردار تک پہنچائے گی،مشیر اطلاعات اورصوبائی حکومت کے ترجمان مشتاق غنی کا کہنا تھا کہ امجد صابری کا قتل بڑا سانحہ ہے ،سندھ حکومت امجد صابری کے قاتلوں کو جلد گرفتار کرے،خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس کل بروز جمعہ دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا گیا

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے