برطانوی اخبارات میں چھپنے والی رپورٹوں کے مطابق امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے والی پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی کے خاندان نے ان کی کتاب اور مختلف تقاریب میں خطابات سے لاکھوں پاؤنڈ کمائے ہیں۔
رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ ان کی زندگی کی کہانی کے جملہ حقوق کے تحفظ کے لیے بنائی گئی کمپنی نے ٹیکس سے قبل دس لاکھ 11 ہزار پاؤنڈ منافع حاصل کیا ہے۔
ملالہ یوسفزئی کے خاندانی ذرائع نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ملالہ کی کتاب ’آئی ایم ملالہ‘ کی اشاعت کی بعد سے ان کی فیملی دنیا بھر میں فلاحی تنظیموں کو فروغ تعلیم سمیت فلاحی کاموں کے لیے ایک ملین ڈالر چندہ دے چکی ہے اور اس آمدنی سے پاکستان میں بھی فروغ تعلیم کے کئی پراجیکٹ کام کر رہے ہیں۔
18 سالہ ملالہ یوسفزئی کو چار سال قبل شدت پسندوں نے سوات میں نشانہ بنایا تھا۔ اخبار کا کہنا ہے کہ وہ سالارزئی لمیٹڈ کی مشترکہ شیئر ہولڈر ہیں۔ اخبار دی ٹائمز کے مطابق اس کمپنی میں ان کے والد ضیاالدین یوسفزئی اور والدہ طور پیکائی بھی مشترکہ شیئر ہولڈر ہیں اور گذشتہ اگست میں ان کے بینک میں 20 لاکھ 20 ہزار پاؤنڈ تھے۔
اخبار دی سن نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ آئندہ سال برطانیہ میں اپنی گذشتہ سال کی آمدن پر دو لاکھ پاؤنڈ ٹیکس ادا کریں گی۔
ڈیلی میل کے مطابق ملالہ یوسفزئی کی زندگی سے متعلق کتاب ’آئی ایم ملالہ‘ سنہ 2013 میں برطانیہ میں شائع ہوئی تھی اور اس کی اب تک 18 لاکھ کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں۔
خیال رہے کہ اکتوبر 2012 میں ملالہ کو پاکستان کی وادیِ سوات میں ایک سکول وین کے اندر نشانہ بنایا گیا تھا۔
وہ بی بی سی اردو کی ایک ڈائری کے ذریعے منظر عام پر آئی تھیں جس میں وہ پاکستانی طالبان کے زیرِ اثر علاقوں میں عام زندگی اور خواتین کے حقوق اور تعلیم کے بارے میں لکھا کرتی تھیں۔
برطانیہ میں علاج کے بعد جب انھوں نے اقوام متحدہ سمیت مختلف مقامات پر تعلیم کے حق کے بارے میں اظہار خیال کیا تو انھیں بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا۔
ملالہ کی خدمات کے عوض انھیں 2014 میں مشترکہ طور پر نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا جس کے بعد وہ دنیا کی کم عمر ترین نوبیل انعام یافتہ شخصیت بن گئیں۔