ایدھی ایک آنکھ تھا جو مرنے کے بعد بھی دیکھ رہی ہے—

ایدھی ایک عاشق تھا جس کا عشق لازوال ثابت ہوا، ایدھی ایک مشفق تھا جس نے ہر کسی پر دست شفقت رکھا، ایدھی ایک باپ تھا جو یتیموں کا آسرا بنا،ایدھی گوہر نایاب تھاجس کی کوئی قیمت نہیں ،ایدھی ایک سودا تھا جس کی لگن سچی تھی،ایدھی ایک پودا تھا جو تناور درخت بنا،ایدھی ایک بنجارہ تھا جو انسانیت بیچتا رہا،ایدھی ایک ہرکارہ تھا جو انسانوں کی مدد کرنے کا پیغام دیتا رہا،ایدھی ایک کفن تھا جو لاوارث میتوں کا سر ڈھانپتا رہا،ایدھی ایک کوہ کن تھا جو نیکیوں کا پہاڑ کھودتا رہا،ایدھی ایک مجاور تھا جو غربت کی خانقاہ میں جھاڑو دیتا رہا،ایدھی ایک مسافر تھا جو کامیابی کی منزل تک جاپہنچا،ایدھی ایک آنکھ تھا جو مرنے کے بعد بھی دیکھ رہی ہے،ایدھی مگر بانجھ تھا جوذاتی خواہشوں کو جنم نہ دے سکا،ایدھی بہت امیر تھا جس کی دولت پر دنیا ناز کرتی ہے،ایدھی بہرحال فقیرتھا جس کی صدا ہر طرف گونج رہی ہے،

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے