موٹرسائیکل حادثات—

ہمارے ہاں ہر چیز کا استعمال کچھ عجیب طریقے سے کیا جاتا ہے. کچھ وقت کے لیے پاکستان کے کسی بھی روڈ کے کنارے کھڑے ہو جائیں اور گزرتے ہوئے موٹر سائیکل ڈرائیورز کی ڈرائیونگ کا بغور مشاہدہ کریں آپ کو ایسا لگے گا جیسے یہ لوگ کسی جنازے میں شرکت کے لیے لیٹ ہو رہے ہوں یا ان کے پیچھے ڈرون چھوڑا گیا ہو. بعض گھوڑے کی طرح ایک پہیے کو ہوا میں اوپر کر دیتے ہیں جیسے گھوڑے کو باندھ کر آگے گھاس ڈالا جائے اور وہ گھاس کھانے کی غرض سے رسی کھولنے کی کوشش کر رہا ہو. بعض نے سائیلنسر تبدیل کر لیا ہوگا اور اس بائیک کی آواز دور دور تک سنی جارہی ہوگی ,موٹر سائیکل سوار جان بوجھ کر ایکسلریٹر دبائےگا تاکہ شور میں مزید اضافہ ہو ,بائیک کا اپنا ہارن بھی تبدیل کیا جاتا ہے ایسا ہارن لگایا جاتا ہے جسے سن کر چھوٹے بچے ڈر جائیں بلکہ بڑوں کے پیچھے بھی وہ بھاری آواز والا ہارن بجایا جائے وہ بھی ڈر جائیں , دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ شور اس وقت زیادہ کیا جاتا ہے جہاں پر لوگ ہوں تاکہ لوگ اس شور کو سن کر مستفید ہو سکیں .

ان بائیک والوں کی غیرت کا معاملہ یہ ہے ان سے کوئی آگے نکل جائے یہ برداشت نہیں کر سکتے اور سر تھوڑ کوشش کرتے ہیں کہ آگے نکلا جائیں. پیچھے رہنا ان سے برداشت نہیں ہوتا یہ ان کے سٹیٹس کے خلاف ہوتا ہے

پاکستان میں روزانہ موٹر سائیکل حادثات ہوتے ہیں وجہ تیز رفتاری کے سوا اور کوئی نہیں ہے . خرابی یہاں سے پیدا ہوتی ہے تیزرفتاری باعث افتخار سمجھا جاتا ہے المیہ یہ ہے کہ کم عمر لڑکے بائیک چلاتے ہیں جن کو صحیح طرح سے چلانی نہیں آتی. بعض والدین نے اپنے بچوں کو فری ہینڈ دیا ہے. یہ والدین یہ بھول جاتے ہیں کہ یہ ان سے محبت ہے یا دشمنی, کوئی ایسا دن نہیں ہوتا ہے جس میں بائیک حادثہ نہ ہو ,یہ حادثے بھی ایسے ہوتے ہیں کہ بچنے کا کوئی چانس نہیں ہوتا ہے کیونکہ بائیک حادثات انتہائی خطرناک ہوتے ہیں یہ سر پر کفن باندھنا ہے, معلوم نہیں قوم کے یہ بچے تیزرفتاری سے آخر کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں . عید کے دنوں میں حادثات کی شرح زیادہ ہے لوگ بائیک پر تفریحی مقامات کا رخ کرتے ہیں رش بہت ہوتا ہے کچھ جنون بھی ایسا ہوتا ہے ان کے بس میں اگر ہوتا تو یہ بائیک کو پر لگاتے تاکہ ہوا میں اڑ سکیں.

کالا چشمہ لگا کر اور بائیک سے سائیلنسر نکال کر کوئی مہذب نہیں بنتا بلکہ یہ جہالت ہے. سڑک پار کرتے لوگوں اور بچوں کا خیال نہیں کیا جاتا. میرے نزدیک جو بندہ آرام آرام سے بائیک چلا رہا ہے وہ زیادہ انجوائے بھی کرتا ہے اور مہذب بھی نظر آتا ہے جبکہ بائیک سے سپیڈمیٹر نکال کر اور ایکسلیریٹر وقفے وقفے سے پریس کرنے سے لوگ جاہل زیادہ اور مہذب کم نظر آتے ہیں.

اپنی قدر بھی کریں اور دوسروں کی بھی قدر کریں,میاں گل کے جنازے میں شرکت بھی کرنی ہے تب بھی تیزرفتاری سے گریز کریں کیونکہ میاں گل تو ویسے بھی چلاگیا دوسرے لوگوں کا اور خود کا خیال رکھیں آپ کی ذرا سی لاپرواہی کسی کی جان لے سکتی ہے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے