آخر کب تک؟

سارک وزراءداخلہ کانفرنس ختم ہوئی ۔ چوہدری نثار کی جاندار تقریر کیلئے 70کے قریب کشمیریوں کوجان کی قربانی دینی پڑی مگرکشمیر میں دہشتگردی اورجہاد کا فتوی نمایاں نہ ہوسکا ۔ 2ماہ سے کشمیر جل رہا ہے اور کشمیری مررہے ہیں . انہیں‌صرف اس لیے مروا گیا کہ بھارت کو نیچا دکھایا جاسکے ۔بھارت بھی کمال شاطر نکلا اس نے جہاد یا آزادی کی تحریک کو دہشتگردی قرار دیکر معاملہ برابر کردیا ۔

کشمیر کے دونوں حصوں میں بھارتی و پاکستانی پرچم جلائے جارہے ہیں . ایک طرف ترنگا جلتاہے تو دوسری طرف سبز ہلالی پرچم کو آگ لگائی جاتی ہے . میرے لیے اس سے بھی بڑھ کردکھ یہ ہے کہ کشمیری عوام کٹ رہے ہیں یا کاٹے جارہے ہیں۔ کشمیریوں کے سوختہ لاشے دکھا کر کمانے والے بھی متحرک ہیں ۔طویل عرصے سے بیروزگاری کا شکار یہ حلقے بیوقوف پاکستانی قوم کو دن دیہاڑے لوٹ رہے ہیں۔بیس ہزار اور پانچ ہزار کے پیکیجز کے نام پر عوام کی جیبیں کاٹی جارہی ہیں۔ عوام یہ جانتے ہوئے بھی کہ عالمی سطح پر دہشتگردقرار دیئے گئے یہ لوگ بھارت میں بھی مطلوب ہیں ، یہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر تک امداد کیسے پہنچائیں گے ،پھربھی لٹ رہے ہیں

کشمیریوں کی اکثریت خاموش ہے ۔ کشمیر کاپرچم نہ ادھر جلاہے نہ ادھر جلایا گیا ۔خاموش اکثریت خودمختار ریاست کیلئے پرعزم ہے ۔بس دونوں طرف چند ایک زر خرید یا مجبور عوام اچھل کود کرکے اپنی زندگی کے دنوں میں دوام لا رہے ہیں ۔اگر وہ ایسا نہ کریں تو بے موت مارے جائیں ۔ چند سیاسی بیروزگار ان کے ساتھ ہیں جبکہ گلگت بلتستان میں مکمل سکوت ہے ۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں قتل وغارت گری پر احتجاج کی بجائے الیکشن الیکشن کاکھیل کھیلا گیا جو 16اگست تک جاری رہے گا۔ پاکستان میں سارک کانفرنس سے قبل ریلیاں نکلیں اور اب سکوت ہے مگر چند ہ مافیا متحرک ہے ۔ حکومت پاکستان خودآئین و قانون توڑنے کی مرتکب ہورہی ہیں ۔ نیشنل ایکشن پلان کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہورہی ہے مگر تمام حلقے چندہ مافیا کے سامنے بے بس ہیں ۔

سارک کانفرنس اورکشمیریوں کے قتل عام پر ذرا وضاحت کرتا چلوں کہ رمضان سے قبل بھارت کے زیر انتظام کشمیر میںایک مسلمان پولیس آفیسرقتل کردیا جاتا ہے ، آزادی کے متوالے اس کے بعد ریاستی پولیس پر اکا دکا حملے کرتے ہیں، جواب میں پولیس بھی متحرک ہوتی ہے مگر کوئی بڑا طوفان نہیں آتا ۔ ابھی طوفان میں تاخیر ہے ۔

رمضان اسلحہ کی نمائش میں گز ر جاتا ہے ۔افطار پارٹیوں پر کھلے عام اسلحہ کی نمائش کی جاتی ہے مگر حالات کے دھارے کاعام عوام کو علم نہیں ۔ سوشل میڈیا پرتصاویر یں آنے پر میں نے بڑے حادثے کی نشاندہی بھی کی مگر کسی نے کان نہیں دھرا۔عید آئی اور گز ر گئی مگر عید کے بعد کشمیر میں فوری آگ لگ جاتی ہے . برہان مظفر وانی جو کہ حزب المجاہدین کا پوسٹر بوائے تھا کو شہید کر دیا جاتا ہے ۔اب اطلاعات آرہی ہیں کہ وہ اپنے ساتھیوں سمیت عید کے قبل اس علاقے میں آیا تھابھارتی فوج نے مخبری ہونے پر اسے شہید کیا ۔مخبری کس نے کی یہ بات ابھی تک راز کے گہرے پردوں میں ہے ۔

برھان وانی کی شہادت کے بعد تو گویا کشمیر میں تیل چھڑک کر آگ لگا دی گئی۔ زیادہ کمال ان ہی مخبروں نے کیا جن کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ جن کیخلاف فتویٰ صادرفرمادیں دوسرے دن اس کا لاشہ ملتا ہے ۔عوام کا جم غفیر سڑکوں پر نکلا ۔پولیس سے جھڑپیں شروع ہوئیں جو سارک کانفرنس تک تواترکے ساتھ جاری ر ہیں ۔کشمیری مرتے گئے اورادھر نمبر بڑھتے گئے ۔جگہ جگہ کشمیر کانفرنسیں اور کشمیر سیمینار شروع ہوگئے ۔ایسا ظاہر کیا گیا کہ آج نہیں تو کل کشمیر کا مسئلہ حل ہو جائیگا۔

1970سے آج تک ہزاورں نہیں تو سینکڑوں بار یہ تاثر دیا جا چکاہے ۔لاہور میںایک سیمینار کے دوران پرویز رشید نے تسلیم کیا کہ مسئلہ کشمیر کو ماضی میں پاکستانی حکومتیں بنانے اور گرانے کیلئے استعمال کیا جاتا رہا ہے مگر اب کی بار ایسا نہیں ہوا ۔اب کی بار چوہدری نثار کی سارک کانفرنس میں تقریر جاندار بنانے کیلئے 70کے قریب کشمیری قربان کئے گئے اور چوہدری نثار نے بھی وہی کیا ،لکھی ہوئی تقریر چھوڑ کر ہدایات پرعمل کر دکھایا ۔پاکستانی عوام تقریر پر دف بجا رہی ہے اور بھارت محتاط انداز میں اپنی بات کر رہا ہے کہ کسی دوسرے ملک کے دہشتگرد ہمارے ہمدرد نہیں ہو سکتے ۔

سارک کانفرنس کے بعد کشمیر میں بھی احتجاجی سرگرمیاں ماند پڑ گئی ر ہی ہیں اور اگلے ایک ہفتے میں سب ”ٹھیک” ہو جائیگا ۔ چندہ مافیا بھی کشمیر یوں کے سوختہ لا شے دکھا کر بھاری رقوم بٹور لے گا اور پھر کشمیر ”تاحکم ثانی” بھلا دیاجائیگا کیونکہ یہاں ایسا ہی ہوتا ہے مگر میں سوچ رہا ہوں کہ آخر کب تک ایسا ہو گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے