صاحبِ ادراک…

یہ 2018ء کے بعد کا زمانہ ہے،عام انتخابات میں منتخب ہونے والے وزیراعظم کو اپنے دور اقتدار میں پہلی دفعہ سنگین سیاسی بحران کا سامنا ہے،اپوزیشن جماعتیں اگرچہ باہمی اختلافات کا شکار ہیں،لیکن حکومت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں،پرنٹ،الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر حکومت کو طعن و تشنیع کا نشانہ بنایا جا رہا ہے،خودساختہ باخبر حلقوں کی جانب سے "عسکری قیادت کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے”جیسے بیانات سننے کو مل رہے ہیں،حکومتی دسترخوان پر لوگوں کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے،محفلوں میں حکومتی جماعت کے سیاسی ورکروں پر آوازے کسے جا رہے ہیں،ایسی صورتحال میں کارپردازانِ حکومت کی طرف سے مشورہ دیا گیا ہے کہ صاحبِ ادراک کی فنی مہارت سے استفادہ حاصل کرنے کا وقت آپہنچا ہے،

صاحبِ ادراک ایک کرشماتی شخصیت ہیں سیاست میں خانہ بدوش قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں وہ اس خیال کے متحرک شارح ہیں کہ سیاست ممکنات کا کھیل ہے،صاحبِ ادراک مذہبی و سیاسی(Religeous cum Political)رہنما ہیں،ایک جماعت کے سربراہ ہیں،عقیدت مندوں کی فوج ظفر موج رکھتے ہیں،19جون 1953 ء میں صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے نوحی گاؤں عبدالخیل میں پیدا ہوئے،ان کے دادا افغانستان سے ہجرت کرکے یہاں آباد ہوئے تھے،اپنے عظیم والد کے مسلک دعوت و ارشاد کی جانشینی کا دعوےٰ کرتے ہیں تاہم جسامت میں ان کے مشابہ لیکن معاملات میں برعکس واقع ہوئے ہیں،دروغ بر گردنِ راوی،ایک قلمکار نے مولانا عبدالستار نیازی سے روایت کی ہے کہ وہ اپنے والد کی مخبری کیا کرتے تھے باریش شخصیت ہیں،داڑھی کے تمام بال سفید ہوچکے ہیں،طالبان اور ہندوستان سے بیک وقت اچھے تعلقات رکھتے ہیں،وکی لیکس (Wiki Leaks) کے مطابق پاکستان میں تعینات خاتون امریکی سفیر این پیٹرسن(Anne Patterson)سے ملاقات کے دوران اپنی پروفائل برئے وزیراعظم پیش کر چکے ہیں،سیاسی معاملات پر گفتگو کے دوران بار بار 1973″ء کے آئین کے تناظر میں”جیسے الفاظ بولتے ہیں…

آج وزیر اعظم ہاؤس میں خصوصی ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ اس ملک کی نظریاتی شناخت کو ہم کسی صورت پامال نہیں ہونے دیں گے ،مسائل ایک دن میں حل نہیں ہوسکتے اس کے لیے وقت درکار ہوتا ہے،ہم حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں ،اپوزیشن جماعتیں حکومت کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں،یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں،قبل ازیں وزیر اعظم نے ون ٹو ون ملاقات میں پاکستانی سیاست میں ان کے زیرک،باریک بیں،معاملہ فہم،صلح جو اور سنجیدہ کردار کو سراہا،جبکہ صاحبِ ادراک نے وزیر اعظم سے دیر سے یاد کرنے کا شکوہ کیا،حکومت میں شراکت کے لیے حصہ بقدر جثہ کے فارمولے پر عمل کرنے کا مطالبہ کیااور حکومت کی طرف سے ایک اشارے پر اپنے لاکھوں پیروکاروں کے ہمراہ "میدان عمل”میں اترنے کا وعدہ کیا،اس سے بھی قبل اپوزیشن جماعتوں کے وفد نے ان کی رہائشگاہ پر ان کی حمایت حاصل کرنے کے لیے ملاقات کی،جس پر صاحبِ ادراک نے وفد کو اپنی جماعت کے مجلس عاملہ کے اجلاس میں یہ معاملہ زیر بحث لانے کا یقین دلایا،

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے