جاپان کے بادشاہ اکی ہیتو کا تخت چھوڑنے کا اشارہ

اکی ہیٹو جاپان میں اپنے والد ہیروہیٹو کی سنہ 1989 میں موت کے بعد سے ملک کے علامتی حکمران ہیں… جاپانی بادشاہ اکی ہیٹو نے کہا ہے ان کی عمر اور گرتی ہوئی صحت کی وجہ سے بطور بادشاہ اپنا کردار ادا کرنے میں انھیں مشکلات درپیش ہیں۔

82 سالہ بادشاہ کا یہ بیان ان کے ٹی وی پر عوامی خطاب میں سامنے آيا ہے۔ انھوں نے اپنی زندگی میں دو بار ہی عوام سے خطاب کیا ہے۔
اگرچہ انھوں نے ’دست بردار ہونے‘ کے الفاظ استعمال نہیں کیے تاہم انھوں نے واضح انداز میں یہ اشارہ دیا ہے کہ وہ اپنے فرائض کسی اور کے حوالے کرنے کے خواہش مند ہیں۔

وزیر اعظم شنزو ایبے نے کہا ہے کہ حکومت اس ضمن میں قانونی تبدیلیوں پر سنجیدگي سے غور کرنے کے لیے تیار ہے۔ پہلے سے ریکارڈ شدہ دس منٹ کے بیان میں بادشاہ اکی ہیٹو نے کہا کہ وہ یہ چاہتے ہیں ریاست کے بادشاہ کے طور پر فرائض بغیر کسی تعطل کے جاری رہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’مجھے یہ پریشانی لاحق ہے کہ ریاست کے علامتی بادشاہ کے طور پر اب تک جو ذمہ داری میں نبھاتا رہا ہوں اسے نبھانا مشکل ہو سکتا ہے۔‘

جاپانی عوام چاہتی ہے کہ بادشاہ کو ان کے فرائض سے دستبردار ہونے دیا جائے… انھوں نے کہا کہ جب کوئی بادشاہ اپنی عمر یا بیماری کے سبب اپنے فرائض انجام دینے سے قاصر رہے تو ایسے میں ایک شاہی عہدہ قائم کیا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا: ’میرے خیال میں ریاست کی علامت کے طور پر بادشاہ کے فرائض کو ہمیشہ کے لیے کم نہیں کیا جا سکتا ہے۔‘

خیال رہے کہ موجودہ قانون کے تحت وہ اپنا تاج نہیں چھوڑ سکتے ہیں اور ایسا کرنے کے لیے قانون میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہوگی اور اسے پارلیمان کی منظوری چاہیے۔ بادشاہ کو قانونی طور پر کوئي سیاسی بیان دینے کی اجازت نہیں اور دستبردار ہونے کی خواہش کو سیاسی بیان سمجھا جا سکتا ہے۔ عوام یہ چاہتی ہے کہ بادشاہ کو ان کی ضعیفی میں آرام کرنے دیا جائے اور انھیں ان کے فرائض سے دستبردار ہونے دیا جائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے