گلگت بلتستان میں پکتا ہوا لاوا

پاک چین اقتصادی راہداری کا مین گیٹ ہونے اور اس منصوبے کے نتیجے میں ماحولیاتی اور دیگر اثرات کا سب سے زیادہ متاثر ہونے والا علاقہ ہونے کے باوجود اس اہم منصوبے میں گلگت بلتستان کو مکمل نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ جس کے خلاف یہاں عوامی ایکشن کمیٹی نے متعدد بار احتجاجی ہڑتا لیں کی ہیں۔ ان ہڑتالوں کی حمایت میں گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں انجمن تاجران، وکلاء کونسلز، سیاسی و مذہبی جماعتیں اور علاقے کے حقوق کے لیے سرگرم قوم پرست تنظیمیں ان کا حصہ رہی ہیں۔ عوامی ایکشن کمیٹی مختلف سیاسی جماعتوں، مکاتب فکر، تاجر تنظیموں اور علاقائی سماجی تنظیموں کا ایک اتحاد ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے اقتصادی، سیاسی اور آئینی حقوق کے لیے ایک سرگرم نمائندہ عوامی تنظیم ہے جس میں سیاستدانوں، وکلاء، تاجر، صحافی، سماجی کارکنوں کے علاوہ اہل سنت، اہل تشیع، اسماعیلی، نوربخشی مکاتب فکر کے سرگرم علماء اور مذہبی جماعتیں بھی شامل ہیں۔
AAC-pix-1000x600

گلگت بلتستان کے علاوہ پاکستان کے مختلف شہروں‌ میں مقیم گلگت بلتستان کے باشندوں نے بھی متعدد بار احتجاجی مظاہرے کیے ہیں اور مقامی اخبارات، سوشل میڈیا سمیت مختلف ذرائع ابلاغ کے توسط سے بھی یہاں کے لوگ اپنے آئینی حقوق کے لیے مہم چلا رہے ہیں.

12694888_930527630356829_1568046428881659451_o
واضح رہے گلگت بلتستان نے بغیر کسی بیرونی عناصر کے ڈوگرہ راج سے اپنی آزادی خود حاصل کی اور پاکستان سے ملحق ہوگیا۔ لیکن گزشتہ سات دہاییوں سے قومی اسمبلی اور سینٹ میں یہاں کی نمائندگی ہے اور نہ ہی دیگر آئینی حقوق۔

گلگت بلتستان کے حسن اور پہاڑی سلسلے کو چیر کر ہی پاک چین اقتصادی راہداری کا دروازہ کھلتا ہے اور 800 کلومیٹر کا راستہ اسی علاقے سے گزرتا ہے لیکن ابھی تک ہونے والے اس کے کسی سٹریٹجک اجلاس میں یہاں کے عوام اور نمائندوں کو مسلسل نظر انداز کیا گیا ہے اور اس بڑے منصوبے سے اس علاقے کو کیا فائدہ ہونا ہے اس کا تعین بھی نہیں کیا گیا ہے۔

cpec-as-

گزشتہ سا ت دہائیوں سے پاکستان اس خطے کے ساتھ دوغلی پالیسی کے ساتھ پیش آرہا ہے اور اس خطے کے پانی، بجلی، معدنیات، اور سیاحت کے وسائل تو برابر لوٹتا رہا ہے۔اسی طرح جب بھی الیکشن کا وقت آتا ہے تو مختلف نعروں اور جھوٹے وعدے لے کر پاکستان کی ساری سیاسی و مذہبی پارٹیوں کی مرکزی قیادتیں اس علاقے میں بلند و بانگ نعروں سے اس کے قصبہ قصبہ اور وادی وادی کا دورہ کرتی ہیں۔ لیکن جب بھی اس کے آئینی اور سیاسی حقوق کی بات ہوتی ہے تو یہ علاقہ پھر متنازع قرار پاتا رہا ہے۔ حتی ٰ کہ حکمران جماعت کے وزرا میڈیا پر آ کر اس علاقے کو متنازع قرار دیتے رہے ہیں۔

بعض دوست مشورہ دیتے ہیں کہ راہداری اور مواصلات (ٹرانسپورٹیشن) تعلیم کے بعد ترقی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ ان دوستوں کے لیے عرض ہے کہ صرف راہداری اور مواصلات ہی ترقی کی ضمانت ہے تو یہ پہلے سے ہی شاہراہ قرارقرم کی صورت میں موجود ہے۔ جس طرح پنجاب یا سندھ کے اعتماد کے بغیر یہاں سے کسی بھی ملک چاہے اس کا بظاہر جتنا بھی فائدہ ہو گزارنا ایک استحصالی قدم ہے بالکل گلگت بلتستان جسے پاکستان کے لیے اپنی تمام تر قربانیوں کے باوجود آئینی حقوق سے متنازعہ علاقہ قرار دے کر محروم رکھا گیا سے راہداری کا منصوبہ مکمل کرنا یہاں کے سراپا احتجاج بنے عوام کی مرضی کے بغیر غیر قانونی عمل ہے اور سراسر استحصال ہے۔

سیاسی و آئینی استحصال کی صورت حال یہ بن چکی ہے کہ یہاں حقوق کے بارے میں صرف باتیں کرنے اور بیانات دینے پر بھی شرپسندی اور غداری کی سند دی جاتی ہے اور ایسے لوگ مقدمات میں جکڑے جاتے ہیں، بہت سے لوگ جیلوں میں ہیں۔ یہاں اپنے آئینی حقوق کے لیے آواز بلند کرنا اور احتجاج کرنا بھی دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے. ہر طرح سے لوگوں کی آزادی فکر و عمل اور اظہار رائے پر قدغن لگانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں. انسانی حقوق، جمہوری آزادی اور اظہار رائے کی آزادی پر اس سے زیادہ کیا ماتم کیا جا سکتا ہے کہ حکومتی وزیر یہ بیان دے کہ شاہراہ قراقرم پر احتجاج پر انسداد دہشت گردی کے مقدمات دائر کیے جائیں گے.

واضح رہے کہ عام طور پر لوگوں کا شخصی یا گروہی مزاج اور نفسیات یہ ہوتی ہے کہ جب معاملات داخلی سطح پر حل کرنے کی کوششیں نہ کی جائیں تو تاک میں بیٹھے بیرونی عوامل مرہم لے کر تیار رہتے ہیں۔ زخمی انسان کو سب سے پہلے مرہم سے سروکار ہوتا ہے۔ غمزدہ کو مداوا سے، بیمار کو دوا سے، پیاسے کو پانی سے، بھوکے کو غذا سے اور ڈوبتے کو تنکے سے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

China-Pakistan-Economic-Corridor-paving-way-for-socio-economic-development

گزشتہ سات دہائیوں سے آئینی حقوق سے محروم گلگت بلتستان میں سی پیک (پاک چین اقتصادی راہداری) پکتا ہوا ایک اور لاواہے۔ حکومت و ریاست پاکستان کی روایتی مجرمانہ بے حسی اور سرحد پار مودی سرکار کے حالیہ خبط تشکر ایک نئے بحران کا پیش خیمہ نظر آرہا ہے۔ یہ لاوا اندرونی بے حسی اور بیرونی عوامل کی زیرکی کے باعث کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ بیان کے خلاف گلگت بلتستان کی عوام نے تمام اضلاع میں بھرپور مظاہرے کر کے ایک بار پھر ریاست پاکستان کو خواب غفلت سے جگانے کی کوشش کی ہے. لیکن معلوم نہیں یہاں کی عوام کی پاکستان سے وفاداری و حب الوطنی اور بے پناہ قربانیاں کیوں ارزاں‌اور بے قیمت ہی رہتی ہیں.

261377d381db9fada88b961f38c2f092_M

حکومت پاکستان گلگت بلتستان کی عوام کی بے لوث محبت کا ان کو صلہ نہ دےسکے تو داخلی، علاقائی اور عالمی اقتصادی تنازعات کی حرکیات کے تناظر میں کم از کم اپنے قومی مفاد کے تحفظ کی خاطر اس علاقے کو اپنے سیاسی، آئینی اور اقتصادی حقوق سے نوازے۔

کیا ہمارا قومی مزاج ڈنڈے اور تشدد کے زور پر ہی اہم امور پر سنجیدہ ہوتا ہے؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے