ذیشان دانش
آئی بی سی اردو ،اسلام آباد
تحقیقی ادارے مسلم انسٹیٹیوٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بارہ لاکھ روہنگیا بے وطن ہیں اور در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں ۔
میانمار کے بے وطن روہنگیا کے سانحہ کے عنوان سے اسلام آباد میں ایک مذاکرہ ہو ا ، مذاکرے کا مقصد عالمی برادری کی توجہ روہنگیا کی مخدوش صورتحال کی جانب مبذول کروانا تھی تاکہ عالمی برادری ،مسلمان ممالک اور برما کی حکومت پر زور دیا جا سکے کہ وہ روہنگیا پر ہونے والے ظلم و بربریت کی روک تھام کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
انسٹیٹیوٹ آ ف سٹر یٹیجک سٹڈیز اسلام آبادکے چیئرمین خالد مسعود نے کہا کہ عالمی سطح پر مسلمانوں کے لیے بہت سے مسائل ہیں جن کے حل کے لیے مستقل اور جامع پالیسی کی ضرورت ہے ۔ان مسائل کی وجہ سے اضطراب میں اضافہ ہو رہا ہے مسلمانوں میں بڑھتے ہوئے اضطراب کا جلد از جلد سدباب کرنے کی ضرورت ہے۔
مسلم انسٹیٹیوٹ کے چئیر مین صاحبزادہ سلطان احمد علی نے کہا کہ برما حکومت کے عائد کردہ قوانین کے مطابق روہنگیامسلمان 1823سے پہلے اپنی رہائش برما میں ثابت نہیں کرپا رہے۔ اس وجہ سے انہیں برما کا شہریت نہیں دی جا سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ظلم کی بدترین شکل ہے ۔
برما میں سابق پاکستانی سفیر امجد مجید عباسی نے کہا کہ بے وطن رو ہنگیا خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد ہے جن کی مشکلات مردوں سے کہیں زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روہنگیا کی اجتماعی قبرین بھی برما اور ملائیشیاء میں دریافت ہوئی ہیں۔
ریسرچ ایسوسی ایٹ عثمان حسن نے کہا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق روہنگیامسلمان دنیا کی مظلوم ترین اقلیت کے طور پرمیانمار میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اورمیانمار اپنی ذمہ داریاں اداکرنے سے بھی انکار کر رہا ہے۔
عثمان حسن کہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق وہ بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم ہیں انہیں شادی تک کرنے کے لیے مجاز اتھارٹی سے اجازت نامہ لینا پڑتا ہے ۔ان سے حکومتی پروجیکٹس میں بیگار لی جاتی ہے جو کہ انٹر نیشنل لیبر لاء کے بھی خلاف ورزی ہے۔ وہ سیاسی پناہ کے لیے دربدر ٹھوکریں کھا رہے ہیں ۔ ان پر ظلم و ستم کا سلسلہ گزشتہ چار پانچ دہائیوں سے جاری ہے۔ روہنگیاکی آباد کاری کے لیے مستقل بنیادوں پر قانون سازی کی ضرورت ہے ۔عالمی قوتوں نے اپنے تجارتی اور معاشی فوائد کے حصول کی خاطر روہنگیاکے لیے آواز بلند نہیں کی ۔
ممبر گرینڈ اسمبلی جمہوریہ ترکی برہان کایاترک نے کہا کہ ترکی کے وزیر اعظم نے میانمار کا دورہ کیا اور روہنگیا کی دادرسی کے لیے اپنا کردار اداکیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو بھی ترکی کے نقش قدم پر چلنے کی ضرورت ہے ۔ روہنگیا کی دادرسی کے لیے خود سے بھی عملی اقدام کرنے ہوں گے۔