مولانا فضل الرحمن اور چوہدری نثار میں معاملات تناؤ کا شکار

جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ چوہدری نثار کون ہوتے ہیں جو میرے حلقے کے لوگوں کی تصدیق کروا کر انہیں افغانی قرار دیں، ایم کیو ایم جنرل ضیاء الحق کی پیداوار ہے، حکومت ابھی تک ایم کیو ایم کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھا سکی ،دیکھنا یہ ہے کہ اب عوام ایم کیو ایم کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز پارلیمنٹ ہاؤس کی مسجد کے حجرے میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ افغانستان میں انڈیا نے ٹریننگ کیمپ بنا رکھے ہیں جہاں دہشت گردوں کو ٹریننگ دے کر پاکستان میں ان سے حملے کرائے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی کی آڑ میں افغانوں کے ساتھ جو سلوک کیا جارہا ہے وہ درست نہیں ہے۔سالہاسال تک افغانواں کی میزبانی کے فرائض انجام دینے کے باوجود اب انہیں دھتکار کر واپس بھیجا جارہا ہے اس سے نفرت کی آگ میں اضافہ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر پشتو بولنے والا افغانی نہیں ،صرف پشتو زبان کی وجہ سے قبائلی علاقوں میں رہنے والوں کو افغانی قرار دے کر ان کے قومی شناختی کارڈ بلاک کئے جارہے ہیں اور وزارت داخلہ کی نااہلی کے باعث ایک ہی خاندان کے لوگوں کو افغانی اور پاکستانی میں تقسیم کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کون ہوتے ہیں جو میرے حلقے کے لوگوں کی تصدیق کرائیں ۔ جب میں اپنے حلقے کے لوگوں کی تصدیق کررہا ہوں تو پھر میری تصدیق کی بجائے پٹواری کی تصدیق کو کیوں ا ہمیت دی جارہی ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ افغان مہاجرین کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف سے بات کی تھی ۔ اس معاملے میں وزیراعظم کا اور میرا موقف ایک ہی ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ایم کیو ایم کی لندن قیادت سے لاتعلقی کوئی سنجیدہ بات نہیں اور ابھی تک حکومت نے بھی ایم کیو ایم کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا ،اب دیکھنا یہ ہوگا کہ عوام ایم کیو ایم کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو جنرل ضیاء الحق نے بنایا اور پرویز مشرف نے اس کی حمایت کی اور اب ریاست ایم کیو ایم کو تحفظ فراہم کررہی ہے۔

انہوں نے کہا ایم کیو ایم پرائی ملکیت ہے اس پر پابندی لگنے یا نہ لگنے کے سوال کا کیا جواب دے سکتا ہوں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک میں آنے والی تمام حکومتیں ایم کیو ایم سے مذاکرات کرتی رہی ہیں اور اسے حکومت میں شمولیت کی دعوت دیتی رہتی ہیں.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے