ہنرکدہ فلمز کی پیشکس فلم ریوینج آف ورتھ لیس کی کہانی ۲۰۰۹ میں سوات میں شدت پسندوں کے قبضے کے بعد وہاں کی ثقافت کے بکھرنے اور ایک ایسے خاندان کی جدوجہد پر مبنی ہے جو دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ آپ لڑتا ہے۔
ڈھائی گھنٹے پر مشتمل یہ فلم ہدایات کار اور اداکار جمال شاہ کی پہلی فیچر فلم ہے۔ فلم کی اہم کاسٹ میں جمال شاہ، فردوس جمال، ایوب کھوسو، شامل خان، مائرہ خان، عمران ترین، اور ہنر کدہ کے شاگرد شامل ہیں۔ فلم کے ڈسٹری بیوٹرز سمٹ انٹرٹینمنٹ ہیں۔
ریوینج آف ورتھ لیس میں سوات کا رہائشی زرک خان (جمال شاہ) اور اس کا خاندان جس میں اس کی بیوی، دو بیٹیاں اور کچھ ملازمین شامل ہیں ۲۰۰۹ میں شدت پسندوں کے سوات پر قبضے کے بعد حکومت کے اشارے کے باوجود علاقہ چھوڑنے سے انکار کردیتے ہیں اور اپنی زمین سے پر رہ کر ہی دشمنوں کا مقابلہ کرتے ہیں۔ جس کے نتیجےمیں زرک خان، اس کی بیٹی اور تین ملازمین ختم ہوجاتے ہیں۔
فلم میں شدت پسندوں کے ہاتھوں سوات کی ثقافت کو بھی تباہ ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور سوات کی ایک گائکہ شبانہ (مائرہ خان) اپنے فن کی وجہ سے دشمنوں کے نشانے پر ہے اور آخر ان کی گولیوں کا شکار ہوجاتی ہے۔ ایک طرف جانان خان (عمران ترین) کا کردار ہے جو شدت پسندوں کے ہاتھوں اپنے خاندان کی موت کا بدلہ لینے کے لیے ان ہی کی صفوں میں شامل ہوجاتاہے۔ ان ہی شدت پسندوں میں میں شامل ایک نوجوان شخص گلالئی (عبدالرحیم) بھی ہے جسے اس کا خاندان اس کی جنسی ترجیحات کی وجہ سے بے دخل کردیتا ہے اور وہ ان شدت پسندوں کی ہوس اور تشدد کانشانہ بن جاتا ہے۔ فلم میں مولانا صوفی محمد (فردوس جمال) اور امیر قدرت اللہ (ایوب کھوسو) کے کردار بھی شامل ہیں۔
فلم کے ہدایت کار جمال شاہ کے مطابق سوات میں ۲۰۰۹ کے طالبان قبضے کے بعد پہلے اس فلم کو ایک ڈاکومینٹری کی شکل میں بنایا گیا تھا لیکن بعد میں اسے ایک فیچر فلم کی شکل دے دی گئی۔ فلم کو دیکھ کر بہ خوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس میں کئی سین بعد میں شامل کیے گئے ہیں جس سے فلم ایک ڈاکومنٹری اور فیچر فلم کا مربہ نظر آتی ہے۔اور خیال ہے کہ اگراس فلم کو اس ہی موقع پر ایک ڈاکومنٹری کی شکل ہی میں ریلیز کردیاجاتا تو زیادہ پر اثر رہتا۔
فلم کا موضوع بہت جاندار اور جذباتی ہے لیکن فلم کی تکمیل اور ریلیز میں تعطل کے باعث لگتا ہے کہ اس موضوع کو ضائع کردیا گیا ہے جبکہ اداکاروں کے انتخاب میں بھی ہدایت کار نے زیادہ دلچسپی نہیں لی کیونکہ کچھ پرانے اور منجھے ہوئے اداکاروں کے علاوہ زیادہ تر اداکار اپنے کرداروں سے انصاف نہیں کرسکے۔ البتہ عمران ترین پاکستانی فلم میں ایک اچھا اضافہ ہیں۔
غیر مصدقہ ذارئع کے مطابق فلم نے ریلیز کے پہلے تین دن میں کل ایک کروڑ ۶۰ لاکھ روپے کا بزنس کیا ہے۔