افغان مہا جر ین

پاکستان کو مختلف اطوار سے بہت سارے مسائل اور سنگین حا لات کا سامنا ہے۔ بجلی کا بحران ، جنسی تشدد ، ساسی گشدگی الفرص بنیادی حقوق سے لے کر دہشت گردی تک مختلف مشکل مسائل سے پا کستان ہمکنار ہے۔ ان مسائل میں سے ایک مو جودہ اور غور طلب مسئلہ افغان مہا جرین کا ہے ۔ جنہوں نے پا کستان کو تفر یح گا ہ اور شاہر ہ عام سمجھ رکھا ہے۔

اس سے پہلے کہ میں یہ بیان کر و کی افغان پاکستان کے لئے کس طر ح کت مسائل پیدا کر رہے ہیں ایک نظر افغان کے ان مسا ئل پر ڈالتے ہیں کس کی وجہ سے افغان پا کستان کی طر ف ہجرت کر رہے ہیں۔ 1978میں جب افغانستان میں با دشا ہت کا خاتمہ ہو ا تو ظا ہر شاہ کے بیٹے نا در شاہ کی حکومت کو ختم کر کے افغان جمہوری پا رٹی نے اقتدار سنبھالا ۔ اس پا رٹی کی حکومت 1992اپر یل تک رہی افغان عوامی جمہوریہ پا رٹی کے اقتدار میں 24دسمبر 1979 روس نے افغانستان پر حملہ کیا اور افغانستان پہ اپنا تسلط قا ئم کرلیا ۔ افغان عوامی جمہوری پا رٹی کے اقتدار میں بھی اففانستان کے حالات کچھ بہتر نہ ہو ئے۔

افغانستان میں 3طر ح کے افغان آباد حصّے لسانی تفر یق کے مطابق ایک پختون دوسرے فا رسی اور تیسرے تا جک افغانیوں کی یہ درجہ بندی بھی کچھ ہندوں سے ملتی ہے۔ افغان میں سے پختون کو سب سے آخری درجے کا شہری سمجھاجاتا ہیں۔ ان کے حقوق اور عزت کی سر عام پا ما لی کی جا تی ہے۔ یہ ایک بہت بڑی وجہ ہے افغان مہا جر ین میں پختون افغان ہی ہیں۔ ان پختون افغان کو بہت ہی کم تر سمجھا جا تا ہے۔ افغانستان کے حالات دن بہ دن بگڑتے لگے۔ 1989میں روسی فو ج افغانستان سے نکل گئے مگر مجاہدین کی جنگ آپس میں جا ری رہی ۔ اس دوران تقریباً 3لاکھ افغان پاکستان کی طر ف ہجرت کر کے آگئے ایک اندازے کے مطا بق پا ک افغان بارڈر پر 340خیمے لگا ئے گئے۔

1996میں طا لبان نے افغانستان میں اپنی حکومت بنائی جو 2001تک قا ئم رہی 2001میں 9/11کے حا دثے کے بعد امر یکہ نے افغانستان میں ملٹری آپریش شروع کر دیا۔

اس طر ح افغان کی پا کستان کی طر ف ہجرت کا سلسلہ ایک با ر بھر عروج پکڑ گیا جو اب تک جاری ہے۔ اس طر ح 2001میں اگلے پچھلے تمام مہا جرین کو ملا کر تقریباً ان کی تعداد 50لاکھ سے زیادہ ہو گئی اور جو بغیر کسی قانو نی کاروائی کے آئے ہو ئے ہیں۔ ان کا تو کو ئی شما ر نہیں۔ اور کچھ تو اپنے چھو ٹے صو بے کا موں کے بے اکثر آتے جا تے رہتے ہیں ۔ جو پا کستان کی دفا ع کے لئے ایک بہت بڑا خطر ہ ہے۔ جفر افیا ئی لحاط سے پا کستان اور افغانستان کی سرحد کا زیادہ حصہ پہاڑوں کا علاقہ ہے۔ یہاں لو گ قبیلوں کی شکل میں رہتے ہیں یہ قبا ئلی لو گ موسم کے اثرات کی وجہ سے ہی نقل و حمل کر تے رہتے ہیں یہ نقل و حمل بھی ٖغیر قانو نی ہجرت اور سمگلنگ کا با عث بنتی ہے۔

پھرہو تا یو ں ہے کہ جو افغان مہا جرین پا کستان ااتے ہیں ادھر کے ہی ہو جا تے ہیں ایک انداز کے مطا بق 70%رجسٹرڈ افغان مہا جر ین ان پڑھ ہیں اور نہ ہی ان کو اپنے بچوں کو پڑھا نے کا شوق ہے۔
جس ان کو پیسوں کے مطلب ہے اور یہ پیسہ کما نے کے لئے کسی بھی طر ح کا شیو ااپنا لیتے ہیں ۔ چو ری ، داکہ ، سمگلنگ اور پرہ نہیں کیا کیا ۔ جو پا کستان کی سا لمیت اور دفا ع کے لئے خطر ہ ہے۔
ان پڑھ ہو نے کی وجہ سے یہ افغان پر طر ح کا دریعہ معاش اپنا لیتے ہیں سخت سے سخت کا م بہت کم اجر ت پر کر لیتے ہیں اس لئے انہیں ٹر انسپورٹ اور کنسٹریکشن کے کا مو ں میں آسانی سے جگہ مل جا تی ہے۔ اس طر ح مختلف شعبو ں میں پا کستان کو نقصان کا سامنا کر نا پڑتا ہے جس میں بت روزگاری سے لے کر ٹیکسون کی عدم ادا ئیگی شامل ہے۔

پاکستان آبا دی کے لحاظ سے چھٹے نمبر پر آتا ہے۔ اٹھارہ کروڑ عوام کے ساتھ ادھا کروڑ افغانیوں کا بوجھ اٹھانا بہت مشک کا م ہے 2005میں جب شدید زلہ ہ آیا تو پا کستان کے شما لی علاقہ جا ت کے لئے میں مو جو دہ پا کستاینوں کے ساتھ افغان مہا جر ین بھی حکومے پا کستان کے لئے ایک گھمبیرہ مسئلہ بن گئے ۔ اس طر ح پا کستان کے نا شک سیا سی حالا ے ، اپنی پڑھتی ہو ئی آبا دی کے مسا ئل ،خانہ جنگی پھرافغان مہا جر ین کے مسا ئل خود پا ک افغان تعلقات کو گشہدہ کر رہے ہیں ۔ افغانیوں کی غیر قانونی ہجرت کا سب پیدا مسئلہ تو سمگلنگ ہے۔ اس گاڑیوں کے پیر پارٹ سے لے کر نشہ آور مو اد تک سب کچھ شامل ہے۔ پا ک افغان سرحدی پٹی کو ڈیورنڈلا ئن کہتے ہیں یہ ایک معاہدہ تھا جو 1893میں ہو اتھا سمگلنگ کا بازار تو خیر اس وقت سے گر م ہے۔

ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 90%نشہ آور مو اد کی سمگلنگ افغانستان با راستہ ایران پا کستان ہو تا ہے۔ اس طر ح اگر ہم ان تینوں ممالک کی اس گولڈن ٹراینگل کا ہو ائی جا ئشہ لے تو ان کے پہاڑی علا قے آپس میں اسطرح ملتے ہیں جیسے کے نیاچان اور ہیروین کی پیداوار اور سمگلنگ کی وجہ سے سنہری چلال یعنی گولدن کر سینٹ (Golden Cresent)کا نام دیا کیا ہے۔

ہیروین سمگلنگ کے بعد کے بعد دوسرا شعبہ انسانوں کی سمگلنگ ہیں پا کستان افغانیان کے لو گوں کو مغربی ممالک جا نے کا بہت شوق ہے۔ افغانی اور ایرانی لو گوں کو 10,000ڈالر کے عوض مغربی ممالک جا نے کے لئے تیار کر تے ہیں پھر با راستہ کر اچی یا گوادر انہیں بڑے بڑے کنٹینرز میں بحری جہا زوں میں بند کر دیا جا تا ہے کچھ دم گھنٹے سے مر جانے ہیں۔ کچھ کو سمندر کی مچھلوں کا نشانہ بنا دیا جا تا ہے۔ اگر بچ جا تے ہیں ۔ تو انہیں اگے بیچ دیا جا تا ہے۔
2014میں پنجاب پو نیو رسٹی سے چھپنے والی ایک رپو رٹ کے مطا بق ایک شر منا ک پہلو سامنے آیا ہے۔ جس میں بچوں سے ہو نے والی جسمانی زیادتی کی شرح بہت بڑھ گئی اسے اسے شر مناک واقعات دونما ہو تے ہیں۔ جنہیں لکھنا تو بہت دور کی با ت سننا دشوار ہے بچوں سے جسما نی زیادتی افغان کا ایک عام مشغلہ ہے۔

The Network Time کے مطابق جب افغان فو جیوں کو امر یکی فو جیوں نے بچوں سے زیا دتی کر نے سے روکا تو ان کو با قاعدہ خا ص ہدایت نامہ مو صول ہواکہ افغان فو جیوں کو بچہ با زی کے شغل سے نہ روکا جا ئے افسوس کی با ت تو یہ ہے پاکستان میں بھی خبیر پختون خواہ شمالی علاقہ جا ت میں بچوں کو جسمانی زیا دتی کا شکار کیا جا تا ہے بلکہ افغان کیھپوں سے بھاگے ہو ئے بچون کو بھی نہیں چھوڑا جا تا جس کی وجہ سے Hapititus, HPV & HIVاور مختلف جنسی بیماریا ں پا کستان مین پھیل رہی ہیں کچھ عرصہ پہلے کی با ت ہے کی UNکی ایک رپو رٹ کے بمطابق پا کستان سے پو لیوں واہر س ختم ہو گیا تھا افغان مہا جرین کی آمدورفت وجہ سے خبیر پختون خواہ اور بلو چستان میں پو لیو دوبا رہ اُبھر آیا ہے۔ افغان زیادہ تر خانہ بدوشوں کی طر ح گھومتے پھرتے ہیں۔ اس سے ان کی ویکسن ہو نہیں سکتی اور اگر ایک جگہ ہو بھی تو یہ پو لیو کی ویکسن کے سخت خلاف ہیں۔ صرف مخالف پرہی ممالتختم نہیں ہو تے پو لیو ٹیموں کو تشددکا نشانہ بھی بنایا جا تا ہے۔ ان پو لیو ورکرر کی شہادت کی وجہ سے پا کستان کو بین القوامی شرمند گی کا بھی سامنا کر نا پڑا۔

اس کے بعد پندی ایک مشہور کاروبا ر ہے جس میں افغانی بہت زیادہ شامل ہیں 2015میں 45غیر قانو نی منی چنیجرز گرفتار کئے گئے تھے جس میں زیادہ تعداد افغانیوں کی تھی۔ ہنڈی سے کمائی جا نے والی رقم دہشت گردوں کی پشت پنا ہی کے لئے استعمال کی جا تی ہے۔ دوسری طر ف یہ افغان بہت سارے کار چو ر ی واقعات میں بھی ملوث ہیں گاڑیاں چو ری ہو تی ہے۔ پشاور جا تی ہے اور کھول کر پُررزون کی شکل میں بکنے کے لئے آجا تی ہیں۔ ایک اور اہم مسئلہ مو با ئل فون میں استعمال ہو نے والی سم کارڈد کی سمگلنگ ہے ڈھیر وں سمیں سمگل ہو کر آتی ہیں جو مختلف چو ری ، ڈاکوں اور دہشت گر دی کے واقعات میں استعمال ہو تی ہیں۔ یہ پا کستان کی دفا ع کے لئے ایک بہت بڑا خطرہ ہے اس کا منہ بو لتا ثبوت با چہ خان یو نیو رسٹی اور آدھی پبلک سکول پر ہو نے والا حملہ ہے۔ جس میں ہما رے تقریباً166کے قریب لو گ شہید ہو ئے۔ افغانی کیو نکہ روپیوں ، پیسوں کے عوض بہت آسانی سے بک جا تے ہیں ۔ اس لئے پا کستان کے دشمن عنا صر بھی انہیں اپنے مقاصد کے لئے استعمال کر تے ہیں۔
اگر ہم ایک نظر ڈالے تو انڈیا نے افغانستان کے پر شہر میں اپنے کو نسل خانے بنا ئے ہیں۔ اور پے درپے سرمایہ کا ری بھی کر دیا ہے ۔ انڈیا کی افغانستان میں بڑھتی ہو ئی مداخلت اور سرمایہ کاری پاکستان کے لئے تشویش ناک ہے۔

UNHCRکی طر ف سے تقریباً 33لاکھ ڈالر افغان مہا جرین مہمان نوازی کے لئے پا کستان کو دیا جاتا ہے اس طرح تقریباً 78ڈالر ایک افغانی کے حصّے میں آتا ہے جو ان کی فلاح اور دیکھ بھال کے لئے بہت کم ہے۔
اب وقت آگیا ہے کہ اس مسئلے کو حل کرلے اور افغان مہا جر ین کو ایک با ترتیب طر یقے سے پا کستان میں جگہ دے۔
اگر پا کستان کو د کو دہشت گر دی کی فہر ست میں سے نکالنا جاتا ہے تو اب کسی نہ کسی فیصلے پر پہنچنا ہو گا۔

اس سب کے با وجو د افغانستان کے لو گوں اور پا کستان کے پاکستان کے لوگوں کے آپس میں بہت گہرے تعلقات ہیں۔ افغانی پا کستان کا جھنڈا بھی لہراتے ہیں۔ اور پا کستان کے قومی ترانے پر کھڑے بھی ہوتے ہیں۔ کچھ افغانی تو نسلوں سے آباد ہو گئے میں پا کستان میں، پا کستان سے رشتے بنا لیا ہے۔ گہوں کے ساتھ گھن کو نہیں پسنا چا ہے جو پا کستا ن کے وفادار ہیں۔ مخلص ہیں پا کستان کی حکومت کو چاہیے کہ انہیں بر ابر تحفظ اوعزت ملے اور جنہوں نے واپس اپنے وطن جا تا ہے۔ انہیں با عزت رخصت کیا جا تے۔
2200لمبی سرحدی پٹی کی حفا ظت کر نا مشکل سہی مگر اپنی بقا کے لئے نا ممکن نہیں سو پاکستان کو اپنی فصیلیں اتنی او نچی کر نی چا ہیے کی پا کستان تک رسائی آسانی نہ ہو۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے