پاکستان میں انڈین فلموں پر پابندی کی درخواست، وفاق سے جواب طلب

[pullquote]
دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے بعد انڈین فلموں پر پابندی کے مطالبات میں اضافہ ہوا ہے

پاکستان میں لاہور ہائی کورٹ نے ملک کے سینیما گھروں میں انڈین فلموں کی نمائش پر فوری پابندی کی درخواست پر وفاقی حکومت سے جواب مانگ لیا ہے۔

ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو آئندہ سماعت پر انڈین فلموں کی نمائش کے بارے تفصیلی جواب پیش کرنے کی ہدایت کی۔[/pullquote]

لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو ہدایت کی کہ یہ بتایا جائے کہ کتنے سینیما گھروں میں انڈین فلموں کی نمائش ہو رہی ہے۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سٹیج اداکار افتخار ٹھاکر کی متفرق درخواست پر کارروائی کے احکامات دیے۔درخواست میں انڈین فلموں کی پاکستان میں نمائش پر پابندی کی استدعا کی گئی ہے۔کارروائی کے دوران درخواست گزار اداکار کے وکیل اشتیاق چودھری نے پیروی کی اور پاک انڈیا کشیدگی کے بھارت میں مقیم پاکستانی فنکاروں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

پاک انڈیا کشیدگی کے بعد مختلف فورمز کی جانب سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ بھارتی فلموں، ٹی وی چینلز اور پروگرامز پر پابندی لگائی جائے۔پنجاب اسمبلی میں بھی انڈین فلموں اور ٹی وی ڈراموں کی بندش کے لیے گذشتہ دنوں حزب مخالف کے رکن اسمبلی اور سابق صوبائی وزیر عامر سلطان چیمہ نے قرار داد پیش کی۔لاہور ہائی کورٹ کے روبرو اشتیاق چودھری نے موقف اختیار کیا کہ انڈیا اپنی فلموں کی پاکستان میں نمائش کے ذریعے سرمایہ اکھٹا کرتا ہے اور دوسری جانب پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے بلکہ پاکستانی فنکاروں کو دھمکیاں دی جا رہی ہے۔

انڈیا میں بعض حلقوں کی جانب سے پاکستانی فنکاروں پر پابندی کے مطالبات سامنے آئے ہیں.پاکستان میں فلمی صنعت کے بحران کے بعد اب پاکستانی سینیما گھروں میں زیادہ تر انڈین فلموں کی نمائش ہوتی ہے اور اسی وجہ سے نئے سینیما گھر بھی قائم ہو رہے ہیں۔سٹیج اداکار افتخار ٹھاکر کے وکیل نے یہ نکتہ اٹھایا کہ آئین کے تحت ملک میں رہنے والوں کو ریاست کا وفا دار ہونا چاہیے۔

اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ وقت کا تقاضا ہے انڈین فلموں کی پاکستانی سینیما گھروں میں نمائش پر پابندی لگائی جائے۔ درخواست پر مزید سماعت 27 اکتوبر کو ہوگی۔اس کے علاوہ لاہور ہی میں پاکستان فلم پروڈیوسرز نے پریس کانفرنس میں مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان میں انڈین فلموں کی نمائش پر مستقل پابندی عائد کی جائے۔لاہور پریس کلب میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فلم پروڈیوسرز نے مقامی سینیما ہاؤسز کی جانب سے انڈین فلموں پر پابندی کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پابندی کو مستقل کر دینا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان میں انڈین فلموں کے حقوق میں ٹی وی چینلز کی شراکت داری پر پابندی ہونی چاہیے۔

دوسری جانب پاکستان کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن نے اعلان کیا ہے کہ انڈیا کے ساتھ جاری کشیدگی کے پیشِ نظر ملک میں کیبل پر انڈین چینلز کی نشریات بند کی جا رہی ہیں۔پاکستان کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن کے سربراہ خالد آرائیں نے بی بی سی کے نامہ نگار حسن کاظمی کو بتایا کہ جیسے ہی پاکستان اور انڈیا کے تعلقات میں بہتری آئے گی یہ چینلز دوبارہ کھول دیے جائیں گے۔انھوں نے بتایا کہ اگرچہ اس پابندی سے ان کے کاروبار کا نقصان ہوگا مگر اس ملک کی خاطر انھوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کیونکہ پاکستان کے اداکاروں کو انڈیا سے نکالا جا رہا ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ انڈین چینلز تو قانونی طور پر پاکستان میں دکھائے ہی نہیں جا سکتے تو خالد آرائیں نے کہا کہ انڈین چینلز ہی پاکستان میں کیبل کی بنیاد ہیں۔خالد آرائین نے بتایا کہ 1998 میں جب کیبل سروسز کا آغاز ہوا تھا تب ایک بھی پاکستانی چینل موجود نہیں تھا۔ اس کے کافی بعد میں پاکستانی چینلز آئے اور آج بھی پاکستان میں ٹی وی دیکھنے والوں کی بڑی تعداد صرف بھارتی چینلز ہی دیکھتی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے