نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے افسر کی گرفتاری و رہائی

کشمیر میں مظالم چھپانے کےلیے کبوتر، غبارے، باز اور سیب کے بعد مودی سرکار کا ایک اور اوچھا ہتھکنڈا سامنے آیا ہے،نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے اسٹاف افسر محمود اختر کو مبینہ طور پر جاسوسی کے الزام میں گرفتار کرنے کے بعد رہا کر دیا گیا۔

بھارت نے پاکستانی سفارتی اہلکار کو جاسوسی کے الزام میں ناپسندیدہ قرار دے کر اڑتالیس گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا، پاکستان کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں تین بھارتی شہریوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی افسر سے تعلق رکھنےوالے دوافراد کو راجھستان سے بھی حراست میں لیا گیا ہے۔

کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں چھپانے کےلیے بھارت نے ایک اور ڈرامہ کیا ہے، سیب، غبارے، کبوتر اور جاسوس باز کے بھونڈے الزامات کے بعد مودی سرکار نے پاکستانی ہائی کمیشن کے افسر پر جاسوسی کا الزام لگا دیا۔

بھارتی میڈیا کےمطابق پاکستانی افسر محمود اخترکومبینہ طور پر حساس دفاعی دستاویزات چرانے کےالزام میں حراست میں لیا گیا لیکن یہ گرفتاری بھی مودی سرکار کی ایک اور بدحواسی ثابت ہوئی اور محمود اختر کو گرفتاری کے کچھ ہی دیر بعد رہا کردیا گیا۔

بھارتی میڈیا کےدعوے کے مطابق گرفتاری کےبعد سفارتی استثنیٰ پر رہائی پانےوالے محمود اختر کے علاوہ راجھستان سے بھی دو افراد کو جاسوسی کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔

بلوچستان میں دہشت گردی پھیلانےوالے بھارتی ایجنٹ کل بھوشن یادو کے اعترافی بیانات سے بوکھلاہٹ کا شکار مودی سرکار کچھ بھی کر گزرنے کے لیے تیار ہے۔

[pullquote]سفارتکار کی حراست ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہے،عبدالباسط[/pullquote]

نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے دہلی سرکار کو یاد دلایا ہے کہ پاکستانی سفارتکار کی حراست ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔

پاکستانی سفارتکار پر جاسوسی کا بھونڈا الزام لگانے، حراست میں لینے اور بدسلوکی پر پاکستان نے بھارت سے سخت احتجاج کیا، ہائی کمشنر عبدالباسط نے بھارت پر واضح کردیا کہ پاکستانی سفارت کار کی حراست ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔

پاکستان پر مضحکہ خیز الزامات لگانے والے بھارت کو پاکستان کی جانب سے کرارا جواب دیا گیا۔

دہلی میں پاکستانی سفارتکار کی جاسوسی کے بھونڈے الزام پر گرفتاری اور پھر رہائی کے بعد ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر بھارت چھوڑنے کا حکم دیا گیا، بھارت کے اس اوچھے ہتھکنڈے پر پاکستان نے بھرپور جواب دیا۔

پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے بھارتی سیکریٹری خارجہ ایس جے شنکر سے ملاقات کی اور پاکستانی سفارتکار کی حراست پر شدید احتجاج کیا ہے۔

عبدالباسط نے کہا کہ بھارت یقینی بنائے کہ آئندہ کسی پاکستانی سفارت کار کو نہ حراست میں لیا جائے گا اور نہ اس کے ساتھ بدسلوکی کی جائے گی۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے بھی بھارت کو آئینہ دکھایا اور بھارتی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی سفارت کار کو گزشتہ روز جھوٹے اور لغو الزامات کی بنیاد پر گرفتار کیا اور منفی اور من گھڑت پروپیگنڈے کیلئے میڈیا کو استعمال کیا۔

دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی ہائی کمیشن بین الاقوامی قوانین اور سفارتی آداب کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھارہا ہے۔

دفتر خارجہ نے عالمی برادری سے بھارتی منصوبوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا اور واضح کیا کہ بھارت کی تناؤ بڑھانے اور مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکتیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے