پھر شکایت کیسی؟

آج اچانک 23 اکتوبر کا اخبار سامنے آ گیا، لیڈ سٹوری میں وزیر اعظم نواز شریف ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہتے ہیں کسی کو ریاستی مشینری بند نہیں کرنے دیں گے۔ ہم ملکی صورتحال کا اگر جائزہ لیں تو وزیر اعظم کی بات کا مطلب جو مجھے سمجھ آیا ہے کہ کسی کو ریاستی مشینری بند نہیں کرنے دیں گے کیونکہ ہم خود اسے بند کرنا چاہتے ہیں۔

آج ان شہروں کے بھی داخلی اور خارجی راستے بند ہیں جہاں سے ایک لاکھ سے زیادہ ووٹ ن لیگ نے حاصل کیے دوسری پوزیشن پر پی پی پی رہی اور تیسری پر پی ٹی آئی تھی، ایسے شہروں کو بند کرنے کی کیا ضرورت تھی کیونکہ انہیں بند کرنے کا اعلان تو عمران خان نے بھی نہیں کیا تھا، ویسے تو ان شہروں کو بھی کنٹینرز سے بند کرنے کی ضرورت قطعی طورپر نہیں تھی جہاں سے پی ٹی آئی جیتی تھی کیونکہ احتجاج سیاسی جماعتوں کا جمہوری حق ہے، جنہوں نے اس حق سے روکا وہ ہمیشہ نقصان میں رہے۔

اگر پی ٹی آئی پہلے بھی 2014 میں پاکستان عوامی تحریک، ق لیگ، جے یو پی ، ایم ڈبلیو ایم اور ملک کے سب سے بڑے سیاستدان شیخ رشید احمد کی سب سے بڑی جماعت عوامی مسلم لیگ کے ساتھ مل کر بھی ایک سو چھبیس روز کا دھرنا دینے کے بعد یہاں سے خالی ہاتھ لوٹی تھی تو اب کیا ایسا ہو گیا ہے جس پر حکومت اتنی پریشان ہے کہ موٹر ویز، ہائی ویز اور شہر کی سڑکیں بند کی جا رہی ہیں؟

آج کا اخبار کھولا، وہاں بھی ہر خبر مزاحیہ ہی معلوم ہوئی۔۔ پیپلز پارٹی کے مرکزی راہنما اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کہتے ہیں انہیں کرپشن سے نفرت ہے، ہر کرپٹ سیاستدان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ہاہاہا۔۔ اس پر ہانسا تو بنتا ہے ناں؟

موصوف کا دور کرپشن کے حوالہ سے سنہری دور تھا۔ ڈاکٹر عاصم حسین بے چارہ جو کچھ بھی بھگت رہا ہے اس میں اس غریب کا اپنا اتنا قصور نہیں جتنا اس دور کے وزیر اعظم اور صدر کا رہا۔

اب سابق صدر کا بیان پڑھیں اس سے بھی زیادہ مزاحیہ۔۔ آصف علی زرداری کہتے ہیں قومی سلامتی کی خبر لیک ہونے پر کارروائی ضرور ہونی چاہئے، کوئی پوچھے جناب آپ نے میمو گیٹ سکینڈل پر کیا ایکشن لیا تھا؟ سوائے حسین حقانی کو سفیر کے عہدہ سے ہٹا کر ان کی جگہ شیری رحمان کو مقرر کرنے کے؟۔۔ ڈاکٹر بابر اعوان کے خلاف کیا کارروائی ہوئی جنہوں نے اسامہ کے حوالہ سے ہونے والے پارلیمنٹ کے ان کیمرہ مشترکہ اجلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی اور چوہدری نثار علی خان کے حوالہ سے من گھڑت خبر لیک کی کہ ڈی جی آئی ایس آئی نے چوہدری نثار کو اجلاس میں جھاڑ پلا دی؟۔اس خبر کے نتیجہ میں اس رپورٹر کو نوکری سے ہاتھ دھونا پڑے۔بہت مخول کرتے ہیں آپ زرداری صاحب۔

ن لیگ کے ایم این اے طلال چوہدری کا ایک اور زوردار بیان بھی آج کے مزاحیہ بیانات میں سے ایک ہے جس میں چوہدری صاحب کہتے ہیں دھرنا اسلام آباد کو مفلوج کرنا ، پی ٹی آئی احتجاج کرے فساد نہیں۔۔جناب چوہدری طلال صاحب کی خدمت میں عرض ہے کہ جناب ۔دھرنا سے قبل ہی خود حکومت ملک بھر کو مفلوج کر چکی ہے ۔

خادم اعلیٰ پنجاب نے بھی آج اخباری قارئین کو ہنسانے میں اپنا بھرپور حصہ ڈالا ہے جہاں حضرت شہباز شریف فرماتے ہیں اسلام آباد بند کرنے کی دھمکی پاکستان کے خلاف سازش ہے، جناب خادم اعلیٰ صاحب۔ جان کی امان پاؤں تو کچھ عرض کروں؟۔۔ جناب عالی، عمران خان اور شیخ رشید نے تو صرف دھمکی دی تھی خود آپ کے برادر بزرگ نے اسلام آباد کو اپنے خوبصورت ہاتھوں سے تالہ لگا دیا ہے۔ اٹک پل بند، شیخوپورہ انٹرچینج بند، جہلم پل بند، برہان انٹرچینج بند، اسلام آباد ٹول پلازہ بند۔۔ اب توتمام شہروں میں صرف لوگوں کی ہوا بند کرنے کی کسر رہ گئی ہے۔

اعتزاز احسن کہتے ہیں پرویز رشید بے چارہ ہے، وزیر داخلہ چوہدری نثار مستعفی ہوں۔۔ بلاول کہتے ہیں عمران اور نواز شریف دونوں خراب ہیں۔۔ تو پھر صحیح کون ہے؟ یعنی خود بابا کا بیٹا۔۔۔ سمجھ نہیں آ رہی کون کس کے خلاف ہے کس کے حق میں ہے؟۔

اس کنفیوژن اور مزاحیہ بیانات کے درمیان الحمد للہ جو کردار میڈیا کا وہ سبحان اللہ ۔۔ قابل تعریف ہے۔۔ ایک اگر پالش پر مامور ہے تو دوسرا مالش پہ، تیسرا خارش، چوتھا سفارش پر، پانچواں نوازش پر۔۔ چھٹا ستائش پر ۔۔ ایسے میں اگر آپ کو ایسا ٹی وی دیکھنا ہے جو کسی کا ساتھ نہیں دیتا تو آپ وہ چینل دیکھیں ۔۔ آآں۔۔ کیا نام ہے اس کا؟ بھلا سا۔۔ یار بڑا آسان سا نام ہے ۔۔ اوہو۔۔۔ کیوں بھول گیا ۔۔چلیں وہ نام بعد میں بتا دوں گا۔۔ اگر وہ والا نہیں تو پوگو چینل ہے، نک جونیئر ہے اور اپنا سب سے اچھا کارٹون نیٹ ورک بھی موجود ہے ، صرف یہی چینلز ہیں آپ کو حقائق سے باخبر رکھتے ہیں۔

کارٹون نیٹ ورک سے یاد آیاخیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کا بیان چھپا ہے کہ تحریک انصاف پٹھان ہے، باغی بن گئے توملک کا حشر نشر ہو جائے گا، یہ نہ ہو کچھ اور نعرہ لگا دیں۔۔ واہ واہ ہم تو پی ٹی آئی کو پاکستان تحریک انصاف سمجھتے تھے، خٹک صاحب نے بتا دیا یہ پٹھان تحریک انصاف ہے۔ یعنی جس طرح پی پی پی سندھ، ن لیگ پنجاب کی جماعت بن چکی ہے اسی طرح پی ٹی آئی صرف کے پی کے کی پارٹی بننے جا رہی ہے ۔۔ جہاں یہ خبر لگی تھی ، وہاں ایک اور خبر بھی تھی خیبر کے صوبائی وزیر علی امین گنڈاپور کی گاڑی سے اسلحہ کے ساتھ ساتھ شراب کی بوتلیں بھی نکلیں۔ بہرحال سانوں کی؟

اچھا رکئے۔۔ اپنے وزیر داخلہ اور میرے چاچا جی۔ جناب چوہدری نثار علی صاحب کی کل کی پریس کانفرنس بھی تو آج تمام اخبارات میں شائع ہوئی ہے۔۔ وہ مزاحیہ کے ساتھ ساتھ دکھ بھری بھی تھی۔ چوہدری نثار کہتے ہیں صوبہ وفاق پر حملہ کرنے آ رہا ہے۔۔ یعنی ایک اور مزاحیہ بات۔۔ جب آپ گزشتہ دور میں لاہور سے اسلام آباد مارچ کر رہے تھے ججوں کی بحالی کے لیے کیا وہ وفاق پر حملہ نہیں تھا؟ جب آپ زرداری کو سڑکوں پر گھسیٹنے کے نعرے لگاتے تھے کیا وہ درست تھے؟ چلیں چھوڑیں ۔۔ اب بات کریں اس مایوسی کی جو چوہدری نثار کے لہجہ سے عیاں تھی۔

چوہدری صاحب نے باتوں باتوں میں یہ کہہ دیا کہ حکومت اس لاک ڈاؤن کا بوجھ شاید برداشت نہ کر پائے لیکن دنیا میں کیا پیغام جائے گا جب ایک ایٹمی طاقت رکھنے والے ملک کا دارالخلافہ بند ہو جائے گا؟ ویسے سننے میں یہ سادہ سی بات لگتی ہے مگر اس سے چھلکتی مایوسی کئی لوگوں نے محسوس کی ہے یعنی وزیر داخلہ کا یہ کہنا کہ ان کی حکومت شاید بوجھ برداشت نہیں کر پائے گی۔۔ ایک بہت بڑا پیغام ہے جس سے معلوم ہوتا ہے حکومت کے ہاتھوں سے وقت ریت کی طرح پھسلتا جا رہا ہے۔

ان سب مزاحیہ بیانات کے بعد حالات کی سنگینی کا احساس چوہدری نثار علی خان نے دلا دیا ہے لیکن یار لوگ اب بھی قومی حالات کے بجائے اس بات پر تبصرہ کر رہے ہیں کہ چوہدری نثار نے ذمہ واری کو ذمہ داری کہنا سیکھ لیا ہے۔سبحان اللہ۔۔ صدقے جاؤں اس حس مزاح پر ۔۔ جو ذمہ داری اور ذمہ واری میں پھنسی ہے ، دوسری جانب کے افراد بوتلوں کی تصویروں کے ساتھ اسے شہد لکھ لکھ کر خوش ہو رہے ہیں۔ کیا معیار سیاست ہے اور ویسا ہی معیار صحافت ہے۔۔ پھر شکایت کیسی؟ جو ہوتا ہے، ہو جائے ہمیں کیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے