امجد صابری کے قاتل گرفتار کرلیے: وزیر اعلیٰ سندھ

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ کراچی میں پولیس نے امجد صابری کےقتل سمیت 9ہائی پروفائل کیس حل کرلیے اس حوالے سے سی ٹی ڈی کے سربراہ راجاعمرخطاب نے لیاقت آباد سے دو ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید بتایا کہ لیاقت آباد کے علاقے سے گرفتار ہونے والے دونوں افراد میںسے ایک اسحاق عرف بوبی اور دوسرا عاصم عرف کیپری ہے، دونوں افراد کو ہتھیاروں کی بڑی تعدادکے ساتھ گرفتار کیا گیا ہے،دو ملزمان 9بڑے واقعات سمیت 28واقعات میں ملوث ہیں۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ دونوں ملزمان 30اکتوبر2016ء کو ناظم آباد میں خواتین کی مجلس پر فائرنگ میں ملوث ہیں، جبکہ صدر پارکنگ پلازا میں دو آرمی اہلکاروں کے قتل میں بھی اس گینگ کے ملوث ہونے کے ثبوت ملے ہیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ امجد صابری کے قتل اور 21 مئی 2016 ءکو عائشہ منزل پر دو ٹریفک کانسٹیبلز کی شہادت میں یہ دونوں ملزمان ملوث ہیں، عاصم کیپری امجد صابری کا پڑوسی تھا، اس کا اور اسحاق عرف بوبی کا تعلق کالعدم لشکر جھنگوی نعیم بخاری گروپ سے ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ20اپریل 2016ء کو 7پولیس اہلکاروں کی شہادت،یکم دسمبر 2015ء کو ملٹری پولیس کے 2جوانوں کی تبت سینٹر پر شہادت، 20 نومبر 2015 ءکو رینجرز کے چارجوانوں کی شہادت، ایڈووکیٹ سپریم کورٹ امیر حیدر کی 29 اگست 2015ء کو شہادت میں بھی یہی دو ملزمان ملوث ہیں،جن کے قبضے سے تین ایس ایم جیز، 27 پستول، پولیس سے چھینی گئی ایم پی فائیو برآمد ہوئی ہیں۔

مراد علی شاہ نے مزید بتایا کہ سب کو بتانا چاہتاہوں کہ کسی مخصوص کمیونٹی کے پیچھے کارروائی نہیں ہورہی ، جہاں جہاں شک و شبہ ہے وہاں وہاں لوگوں کو حراست میں لے رہے ہیں اور کلیئر افراد کو فوری چھوڑا بھی جارہاہے ۔

انہوں نے کہا کہ شہری حکومت سے تعاون کریں،دہشت گردی کے خلاف ہمیں وفاقی حکومت کی بھی مدد حاصل ہے، کارروائی میں شریک پولیس اہلکاروں کو انعام ملے گا، شاباشی بھی ملے گی،تفتیش کرنے والےپولیس اہلکارگذشتہ 24 گھنٹوں سے جاگ کرٹھوس شواہدپر کام کررہے تھے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ فیصل رضا عابدی سے بغیر لائسنس اسلحہ ملا ہے، علامہ مرزا یوسف حسین کے خلاف پہلے سے مقدمات تھے جن میں انہوں نےضمانت بھی نہیں لی تھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے