امریکی ریاست مینیسوٹا میں پہلی مرتبہ ایک صومالی نژاد مسلم امریکی خاتون ایہان عمر اس ریاست میں بطور قانون ساز منتخب کر لی گئی ہیں۔
اپنے سر کو حجاب سے ڈھکنے والی 34 سالہ ایہان عمر ایک مہاجر کی طور پر امریکا آئی تھیں۔ بطور قانون ساز ان کا انتخاب ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران مینیسوٹا میں رہائش پذیر صومالی مہاجرین پر شدت پسندانہ سوچ کو فروغ دینے کا الزام عائد کیا تھا۔ اس امریکی ریاست میں پچاس ہزار افراد صومالی کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں جو کہ امریکا کی کسی بھی ریاست میں صومالی نژاد افراد کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
عمر نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ’’ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے صومالیہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو نشانہ بنانا لوگوں میں خوف پیدا کرنے کے لیے تھا تاکہ وہ مجھے ووٹ نہ دیں، لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کا بالکل الٹا اثر ہوا ہے۔‘‘ واضح رہے کہ صدارتی انتخابات میں مینیسوٹا میں ڈونلڈ ٹرمپ کو ہیلری کلنٹن سے شکست ہوئی ہے۔
ریاستی انتخابات میں اپنی کامیابی کے بعد کئی نوجوان تارکین وطن نے ایہان عمر کے ساتھ تصاویر کھنچوائی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی بطور امریکی صدر منتخب ہونے کے حوالے سے ایہان عمر نے اے ایف پی کو بتایا، ’’ہمارے لیے یہ بہت مشکل صورتحال ہو گی، ہمیں لوگوں کو آنے والے وقت کے لیے تیار کرنا ہوگا، ہمیں نفرت کے بیانیے کو محبت بھری آوازوں سے جیتنا ہوگا۔‘‘
یہ بات قابل غور ہے کہ ایہان عمر کے سیاسی نظریے کا تعلق صومالی کمیونٹی سے نہیں تھا بلکہ وہ اپنی جدوجہد میں دوسری اقلیتوں کے حقوق کی بھی بات کرتی ہیں۔ مینیسوٹا یونیورسٹی کے شعبہ برائے سیاسیات کے ڈائڑیکٹر لارنس جیکوبز کا کہنا ہے، ’’ہم نے دیکھا کہ تارکین وطن کی جانب سے سیاست پہلے نسلی بنیادوں پر شروع ہوتی ہے اور پھر اس کا دائرہ وسیع ہوتا جاتا ہے، یہ ایک اچھی پیش رفت ہے۔‘‘
مینیسوٹا سے تعلق رکھنے والی 35 سالہ میمونہ کے مطابق ایہان عمر کو کامیاب دیکھنا بہت متاثر کن ہے یہ سب مسلمانوں کے لیے باعث فخر ہیں۔