بنوں: پولیو ٹیم کو ‘ڈرانے’ کیلئے والدین کی فائرنگ

خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکاری والدین نے پولیو ٹیم پر فائرنگ کردی۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) قاسم علی خان کے مطابق کینٹ تھانے کی حدود میں ماما شل کے علاقے میں ایک خاتون پولیو رضاکار ایک گھر میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے گئیں، تاہم بچوں کے والدین قطرے پلانے سے انکاری تھے۔

قاسم علی خان کے مطابق بہت اصرار کے بعد خاتون رضاکار بچوں کو قطرے پلاکر جیسے ہی باہر نکلیں، اسی گھر کے 2 افراد نے ہوائی فائرنگ کردی۔

ڈی پی او کے مطابق ملزمان نے ہوائی فائرنگ پولیو ٹیم کو ڈرانے دھمکانے کے لیے کی تھی، جس کی شکایت خاتون رضاکار نے کینٹ تھانے میں درج کروائی۔

خاتون کی شکایت پر پولیس نے فائرنگ کرنے والے دونوں ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

کینٹ تھانے کے ایک عہدیدار کے مطابق ملزمان کے نام مقیم شاہ اور عرفان ہیں، جو اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلوانا چاہتے تھے۔

پاکستان میں اکثروبیشتر پولیو ٹیموں پر فائرنگ کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔

رواں برس 26 اکتوبر کو بھی وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی خیبر ایجنسی میں ایک پولیو رضاکار کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

اس سے ایک روز قبل خیبر پختوانخوا کے دارالحکومت پشاور میں پولیو ٹیم کو نشانہ بنانے کے لیے نصب کیے گئے بم دھماکے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور بم ڈسپوزل اسکواڈ (بی ڈی ایس) کا ایک اہلکار زخمی ہوگیا تھا۔
پاکستان میں انسدادِ پولیو کے سلسلے میں مشکلات

پاکستان کا شمار دنیا کے ان تین ممالک میں ہوتا ہے، جہاں پولیو وائرس پایا جاتا ہے،اس کے علاوہ نائیجیریا اور افغانستان میں بھی یہ وائرس موجود ہے۔

ملک میں پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث جون 2014 میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پاکستان سے بیرون ملک سفر کرنے والے افراد کے لیے پولیو ویکسین کو لازمی قرار دیا تھا۔

لیکن المیہ یہ ہے کہ کچھ پاکستانی والدین پولیو ویکسین کو حرام قرار دے کر اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے سے گریز کرتے ہیں۔

دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے بھی ملک میں خصوصاً قبائلی علاقوں میں انسدادِ پولیو مہم میں حصہ لینے والے رضاکاروں کو دھمکیاں دینے کا سلسلہ جاری ہے۔

عسکریت پسند پولیو ٹیموں کے اہلکاروں کو امریکی جاسوس قرار دیتے ہیں جبکہ اس کو مسلم بچوں کو بانجھ بنانے کی سازش بھی سمجھا جاتا ہے۔

طالبان کا مؤقف ہے کہ پولیو مہم اسلامی نظام کے خلاف ہے، لہٰذا جو بھی اس مہم کا حصہ بنے گا، اسے نشانہ بنایا جائے گا۔

یہی وجہ ہے کہ اب تک متعدد پولیو رضاکار اس بیماری کے خلاف جنگ میں اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے