رپورٹ میں اسلام سے متعلق منفی باتوں سے برات کا اظہار کرتے ہیں . پیس فاونڈیش

وضاحتی بیان بابت رپورٹ بعنوان” پاکستان میں عدم برداشت کی تدریس “ شائع کردہ متحدہ امریکہ کا کمیشن براۓ بین الاقوامی مذہبی آزادی

پیس اینڈ ایجوکیشن فاوَنڈیشن (پی ای ایف) ،اسلام آباد میں قائم ایک غیر سرکاری اور غیر سیاسی رجسٹرڈ تحقیقی ادارہ ہےجس کا بنیادی مقصدتعلیم و تربیت اوردیگر تعمیری سرگرمیوں کےذریعےبین المذاہب و بین المسالک تنازعات کو حل کرنا اورمعاشرےمیں قیام امن ،رواداری اوربقائے باہمی کےفروغ کے لئے کا وش کرناہے۔

گزشتہ دنوں ایک قومی اخبار میں چھپنے والی خبروں میں ادارہ کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ کہا گیا کہ اس میں اسلام اور اسلامی تعلیمات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس بارے میں ادارہ پیس اینڈ ایجوکیشن فاوَنڈیشن یہ وضاحت کرنا ضروری سمجھتا ہے کہ مذکورہ رپورٹ جس میں پاکستان کے سرکاری اداروں میں پڑھائی جانے والی نصابی کتب میں ریاست پاکستان کے غیر مسلم شہریوں کےآئینی حقوق کے حوالے سے عدم برداشت کے رجحانات کی نشاندہی کی گئی ہے، کی ابتدائی تحقیق میں ادارہ نے معاونت فراہم کی ۔ادارہ کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ اور تجاویز میں کسی مقام پر بھی اسلام کی حقانیت اور اسلامی تعلیمات پر کسی قسم کی کوئی بات نہیں کی گئی، اور نہ ہی ادارہ نے کسی قسم کی کوئی ایسی تجویز دی جس میں مسلمانوں کے لئے درسی کتب سے اسلا می تعلیمات کو نکالنے کا کہا گیا ہو۔

ادارہ پیس اینڈ ایجوکیشن فاوَنڈیشن گزشتہ دس سال سے علمائے کرام اور مذہبی سکالرز کے ساتھ مل کر اسلامی تعلیمات کی روشنی میرواداری اواور ہم آہنگی کے فروغ کے لئے تعلیم و تربیت کے مختلف منصوبہ جات پر کام کر رہا ہےاور الحمدللہ جید علمائے کرام کی دینی اور فکری رہنمائی میں ہی مصروف عمل ہے۔مزید برآں اسی رہنمائی کی بدولت ادارہ نے "تعلیم امن اور اسلام” کے نام سے ایک درسی کتاب بھی تیار کی ہے جسےدینی مدارس، یونیورسٹیز ، کالجز کے معروف ماہرین تعلیم نے پاکستان کے تمام تعلیمی اداروں کے لئے تجویز کیا ہے۔مذکورہ کتاب کا مطالعہ کرنے والے طلبہ اور اساتذہ نے اس کتاب کو انتہائی مفید قرار دیا ہے۔ ادارہ یہ سمجھتا ہے کہ پاکستان میں جاری مختلف تنازعات کا حل اسلام کی ہی تعلیمات میں مضمر ہے،جس کےفروغ کے لئے علمائے کرام مؤثر کردار ادا کر سکتےہیں ۔

مذکورہ رپورٹ میں کی گئی تحقیق کا مقصد آئین پاکستان میں غیر مسلموں کو دی گئی مذہبی آزادی کا سرکاری تعلیمی اداروں میں پڑھائی جانے والی نصابی کتب کی روشنی میں جائزہ لینا تھا۔آئین پاکستان کے آرٹیکل۲۲ -جو مذہب اور تعلیمی اداروں کے بارے میں بات کرتا ہے،کے مطابق”کسی تعلیمی ادارے میں تعلیم پانے والے کسی شخص کو مذہبی تعلیم حاصل کرنے یا کسی مذہبی تقریب میں حصہ لینےیا مذہبی عبادت میں شرکت کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا اگر ایسی تعلیم ، تقریب یا عبادت کا تعلق اس کے اپنے مذہب کے علاوہ کسی اور مذہب سے ہو۔اور کسی بھی شہری کو محض نسل ، مذہب ، ذات یا مقام پیدائش کی بنا پر کسی ایسے تعلیمی ادارے میں داخل ہونے سے محروم نہیں کیا جا سکے گا جسے سرکاری محاصل سے امداد ملتی ہو “۔

اسی بناء پر رپورٹ میں یہ کہا گیا کہ پاکستان کے شہریوں کو آئین میں دی گئی مذہبی آزادیوں کا درسی کتب میں بھی خیال رکھا جائے۔ یاد رہے کہ پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کےمسائل کے حوالے سے یہ کوئی پہلی رپورٹ نہیں۔ریاست پاکستان کے مختلف حکومتی ادارے پاکستان کے غیر مسلم شہریوں میں پائے جانے والی محرومیوں کے ازالہ کے لئے مصروف عمل ہیں۔ وفاقی وزارت مذہبی امور کے ساتھ بین المذاہب ہم آہنگی کا شعبہ اس کی واضح دلیل ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے صف اول کے مذہبی قائدین بھی بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے کام کر رہے ہیں اور ادارے بھی قائم ہیں۔

یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ پاکستان کی جامعات، ادارے ، سول سوسائٹی اور یہاں تک کے حکومتی ادارے بھی مختلف منصوبہ جات اور پروگرام کے لئے مختلف قومی اور بین الاقوامی اداروں کا تعا ون حاصل کرتے ہیں ۔اس ضمن میں پیس اینڈ ایجوکشن فاوَ نڈیشن ہمیشہ ملکی اور قومی مفاد کو مدنظر رکھتا ہے۔ادارہ مذکورہ رپورٹ کے امریکی ادارے کی طرف سے شائع ہونے والے مسودہ میں شامل ایسی تجا ویز جس میں اسلام کے متعلق منفی بات کی گئی ہے، سے مکمل براَت کا اظہار کرتا ہے۔ رپورٹ میں ایسے الفاظ اور جملے شامل کرنے پرامریکہ کے کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی(یو ایس سی آئی آر ایف) سے احتجاج کرکے وضاحت طلب کی گئی ہے۔ مذہبی قائدین اور صحافی حضرات سے گزارش ہے کہ وہ پیس اینڈ ایجوکشن فاوَنڈیشن کے متعلق کسی بھی قسم کی خبر کی اشاعت سے پہلے ادارے کا موقف لیں۔

جاری کردہ
پیس اینڈ ایجوکیشن فاؤنڈیشن اسلام آباد

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے