سنی تحریک کا کہنا ہے کہ رینجرز نے کراچی میں تنظیم کے مرکزی دفتر سے 12 رہنماؤں اور کارکنوں کو حراست میں لیا ہے۔
رینجرز نے یہ کارروائی بدھ کی شب کی تاہم رینجرز کی جانب سے اس حوالے سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا ہے۔
سنی تحریک کے رہنما شاہد غوری نے کہا کہ جس وقت رینجرز کے اہلکار بابائے اردو روڈ پر واقع ان کے مرکزی دفتر پہنچے تو وہاں محفل میلاد جاری تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ موقع پر موجود رہنماؤں نے رینجرز سے تعاون کیا اور محفل روک کر رینجرز کو جو لوگ مطلوب تھے انھیں ان کے حوالے کر دیا گیا۔
شاہد غوری کے مطابق رینجرز نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ اگر کارکن بےقصور ہوئے تو انہیں چھوڑ دیا جائے گا۔
سنی تحریک نے بھتہ خوری اور زبردستی فطرانہ اور زکوٰۃ لینے کے الزامات کو مسترد کیا۔
خیال رہے کہ 1990 کی دہائی میں کراچی میں ایم کیو ایم کے خلاف جاری آپریشن کے دنوں میں سنی تحریک ابھری تھی اور اس کا تنظیمی ڈھانچہ بھی ایم کیو ایم سے ملتا جلتا ہے۔