خواب

کیا رات آپ نے کوئ خواب دیکھا ؟؟
کیا آپ نے اس کی تعبیر پر غور کیا ؟؟
کیا خواب میں کسی مرحوم رشتہ دار سے آپ کی ملاقات ہوئ ؟؟

اگر آپ ایک راسخ العقیدہ مسلمان ہیں تو یقیناً آپ کا جواب ہاں میں ہو گا- آپ کو مبارک قسم کے خواب بھی آتے ہونگے- آپ نے اپنے مرحوم دوستوں رشتہ داروں کو باغ ارم میں چلتا پھرتا بھی دیکھا ہوگا اور فخر سے اس کا ذکر بھی کیا ہو گا- لیکن اگر آپ صرف سائنٹیفک ذھن سے سوچتے ہیں ، نظامِ کائنات کو محض ایک حادثہ ، موت کو فنائیت اور روح کو محض ایک ہچکی تصور کرتے ہیں تو یقیناً خواب بھی آپ کے نزدیک تحت الشعور کی کارستانی کے سوا کچھ نہ ہوگا-

لیکن ایک بات طے ہے کہ آپ کچھ بھی کر لیں ، خواب سے پیچھا نہیں چھڑا سکتےکیونکہ نیند آپ کی ضرورت ہے اور جب سوئیں گے تو خواب تو آئیں گے ناں !!!

ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﻗﻮﻣﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺍﺏ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ مختلف ﺧﯿﺎﻻﺕ ﺍﻭﺭ ﺗﺼﻮﺭﺍﺕ ﭘﺎﺋﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ- ﺑﺎﺑﻞ، ﻣﺼﺮﯼ ﺗﮩﺬﯾﺐ، ﺟﺎﭘﺎﻧﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﺮﺍﻧﯽ ﺗﮩﺬﯾﺐ میں بھی اس کا ذکر ملتا ہے-

ﻗﺮﺍٓﻥ ﮐﺮﯾﻢ ﻣﯿﮟ تفصیل ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﭼﮫ ﺧﻮﺍﺑﻮﮞ ﮐﺎ ﺫﮐﺮ ﻣﻠﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﻦ ﻣﯿﮟ ﺗﯿﻦ ﻋﻈﯿﻢ ﭘﯿﻐﻤﺒﺮﻭﮞ ﮐﮯ ﺧﻮﺍﺏ ﺷﺎﻣﻞ ﮨﯿﮟ۔ یہاں ﺳﮯ ﺗﻌﺒﯿﺮ ﺧﻮﺍﺏ ﮐﮯ کچھ ﺍﺻﻮﻝ ﺑﮭﯽ ﺍﺧﺬ ﮐﯿﮯ ﺟﺎﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔

ﺍﺣﺎﺩﯾﺚ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺍﺏ ﮐﻮ ﻣﺒﺸﺮﺍﺕ ﮐﮩﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ۔ ﻧﺒﯽ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠّٰﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﯽ ﺳﯿﺮﺕ ﻣﯿﮟ ﺭﻭﯾﺎﺋﮯ ﺻﺎﺩﻗﮧ ﯾﺎ ﺳﭽﮯ ﺧﻮﺍﺑﻮﮞ ﮐﮯ ﺷﻮﺍﮨﺪ ﮐﺜﺮﺕ ﺳﮯ ﻣﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺧﺪﺍ ﻧﮯ ﺍٓﭖؐ ﮐﻮ ﮨﺠﺮﺕ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺧﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﻣﻨﻮﺭﮦ ﮐﯽ ﺳﺮﺯﻣﯿﻦ ﮐﺎ ﻣﺸﺎﮨﺪﮦ ﮐﺮﺍﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺟﮭﻮﭨﮯ ﻣﺪﻋﯿﺎﻥ ﻧﺒﻮﺕ ﮐﯽ ﺍﻃﻼﻉ ﺑﮭﯽ ﺍٓﭖ ﮐﻮ ﺧﻮﺍﺏ ﮐﮯ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﺳﮯ ہی ﺩﯼ ﮔﺌﯽ ﺗﮭﯽ۔

ﺣﺪﯾﺚ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺍﺏ ﮐﻮ ﺟﺰﻭِ ﻧﺒﻮﺕ ﮐﮩﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ۔ ﺧﺘﻢ ﻧﺒﻮﺕ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻏﯿﺐ ﺳﮯ ﺭﺷﺘﮧ ﺭﻭﯾﺎﺋﮯ ﺻﺎﺩﻗﮧ ﮐﮯ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﺳﮯ ﻇﺎﮨﺮ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺣﻀﻮﺭ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠّٰﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﻧﺒﻮﺕ ﻣﯿﮟ ﺻﺮﻑ ﻣﺒﺸﺮﺍﺕ ﺑﺎﻗﯽ ﺭﮦ ﮔﺌﯽ ﮨﯿﮟ۔ ﺩﺭﯾﺎﻓﺖ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﻣﺒﺸﺮﺍﺕ ﮐﯿﺎ ﮨﯿﮟ؟ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺍﻟﺮﻭﯾﺎ ﺍﻟﺼﺎﻟﺤﮧ ﯾﻌﻨﯽ ﺍﭼﮭﮯ ﺧﻮﺍﺏ۔

پریشان کُن ، ڈروانے ﺍﻭﺭ "سیکسی” قسم کے خواب محض ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺫﮨﻨﯽ ﭘﺮﺍﮔﻨﺪﮔﯽ اور واہمہ ﮐا نتیجہ ہوتے ہیں۔ ﺍس طرح دن میں دیکھے گئے خواب بھی خیالات کی چلتی پھرتی فلم کے سوا کچھ نہیں ہوتے-

پھر سچے خواب کیا ہوتے ہیں ؟؟

رویائے صادقہ یعنی سچے خوابوں ﮐﮯ ﺍﻭﻗﺎﺕ ﮐﮯ ﺳﻠﺴﻠﮧ ﻣﯿﮟ علماء نے کچھ ﻣﻔﯿﺪ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﮐﺎ ﺫﮐﺮ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ جس کے مطابق ﺳﺎﻝ ﮐﮯ ﺷﺮﻭﻉ میں دیکھے گئے ﺧﻮﺍﺏ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﻠﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﮕﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﭘﮑﻨﮯ ﮐﮯ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺧﻮﺍﺏ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺳﭽﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺳﭽﮯ ﺧﻮﺍﺏ ﻭﮦ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﺍﻭﻗﺎﺕ ﺳﺤﺮ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ۔ کیونکہ اس وقت آپ گہری نیند میں ہوتے ہیں اور حواس بالکل معطل-

ﺧﻮابوں ﺗﻌﺒﯿﺮ ﮐﮯ سلسلے میں بھی علماء نے کچھ ﺍٓﺩﺍﺏ ﻭ ﺍﺻﻮﻝ وضح کئے ہیں- ﻣﺼﻨﻒ ﺣﮑﯿﻢ ﺗﺮﻣﺬﯼ ﻧﮯ ﺧﻮﺍﺏ ﭘﺮ ﮔﻔﺘﮕﻮ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﯾﮧ ﺣﺪﯾﺚ ﻧﻘﻞ ﮐﯽ ﮨﮯ :
’’ ﻣﻮﻣﻦ ﮐﺎ ﺧﻮﺍﺏ ﮐﻼﻡ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺭﺏ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﺧﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﻨﺪﮮ ﺳﮯ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ‘‘

ﺍﻣﺎﻡ ﻏﺰﺍﻟﯽؒ ‏فرماتے ہیں ﮐﮧ ﻗﻠﺐ ﮐﮯ ﺩﻭ ﺭُﺥ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﯾﮏ ﺭﺥ ﻋﺎﻟﻢ ﻣﻠﮑﻮﺕ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﻋﺎﻟﻢ ﺷﮩﺎﺩﺕ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺟﺐ ﻗﻠﺐ ﭘﺮ ﻋﺎﻟﻢ ﻣﻠﮑﻮﺕ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﺳﮯ ﮐﺴﯽ ﺷﺌﮯ ﮐﯽ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﻇﺎﮨﺮ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻋﺎﻟﻢ ﺷﮩﺎﺩﺕ ﮐﮯ ﺭُﺥ ﭘﺮ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﮐﯽ ﭼﻤﮏ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﯾﮧ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺳﮯ ﻣﻠﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔

ﺩﻭﺳﺮﮮ ﻟﻔﻈﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﮐﮩﮧ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻧﻔﺲ ﻧﺎﻃﻘﮧ ﺟﺐ ﻋﺎﻟﻢِ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﺳﮯ ﻋﺎﻟﻢ ﺍﺭﻭﺍﺡ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻣﺘﻮﺟﮧ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻏﯿﺒﯽ ﺍﻣﻮﺭ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﻣﻨﻌﮑﺲ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﺲ ﻃﺮﺡ ﺻﺎﻑ ﺍٓﺋﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺤﺴﻮﺳﺎﺕ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺗﯿﮟ ﺩﮐﮭﺎﺋﯽ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﯿﮟ۔ ﺟﯿﺴﮯ ﻓﻠﻢ ﮐﮯ ﭘﺮﺩﮮ ﭘﺮ ﻣﺘﺤﺮﮎ ﺑﻮﻟﺘﯽ ﺻﻮﺭﺗﯿﮟ۔

ﺍﺑﻦ ﺧﻠﺪﻭﮞ ﮐﺎ ﺑﯿﺎﻥ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻧﯿﻨﺪ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ﺣﻮﺍﺱ ﻣﻌﻄﻞ ﮨﻮﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺭﻭﺡ ﮐﯽ ﻣﺼﺮﻭﻓﯿﺎﺕ ﮐﺎ ﺑﺎﺭ ﮨﻠﮑﺎ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺭﻭﺡ ﺍﭘﻨﮯ ﻋﺎﻟﻢ ﺳﮯ ﺍﺩﺭﺍﮎ ﮐﺮﮐﮯ ﺍﺳﮯ ﺧﯿﺎﻝ ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﮐﺮﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﺧﯿﺎﻝ ﺍﺳﮯ ﻣﻨﺎﺳﺐ ﺷﮑﻞ ﻣﯿﮟ ﮈﮬﺎﻝ ﮐﺮ ﺣﺲ ﻣﺸﺘﺮﮎ ﮐﻮ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﺳﻮﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﺍﺳﮯ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺩﯾﮑﮫ ﻟﯿﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻃﺮﺡ ﺑﯿﺪﺍﺭﯼ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﮑﮫ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔

خوابوں کی بات اس لئے چھیڑی کہ آجکل ایک خواب کا بہت چرچا ہے-

مولانا طارق جمیل صاحب سے منسوب کیا جا رہا ہے کہ انہیں کسی دوست نے فون پر بتایا کہ اس نے جنید جمشید شہید کو جنّت کے باغات میں دیکھا ہے-اس خواب کو لیکر کچھ لوگ اس طرح اچھل کود رہے ہیں گویا جنّت کی کنجیاں ان کے پاس ہیں اور انکی اجازت کے بغیر وہاں پرندہ پر نہیں مار سکتا-

بھئ اگر آپ کو کسی کا خواب پسند نہیں آیا تو اس میں خواب دیکھنے والے کا کیا قصور ہے ؟؟ حسن ظن رکھنا چاھئے اور اللہ سے ہمیشہ خیر کا امیدوار ہونا چاھئے- اگر اللہ کی رضاء سے کوئ پاکستانی جنّت میں چلا گیا ہے تو اس پر فخر کرنا چاھئے- آپ تو ایسے احتجاج کر رہے ہیں جیسے مولانا نے آپ کے کسی رشتہ دار کو دوزخ میں دیکھ لیا ہو ؟؟

اس پر مجھے ایک لطیفہ یاد آ گیا- ایک بار ناٹک میں کسی مسخرے نے کہا رات خواب میں مجھے دوزخ کی سیر کرائ گئ- ہر ملک کی اپنی اپنی دوزخ تھی جس پر کڑیل فرشتے نگران تھے- ایک دوزخ کے پاس سے گزرا تو وہاں کوئ نگران متعین نہ تھا- میں نے عالمِ حیرت میں گائیڈ سے پوچھا کہ یا شیخ ، یہ کیا معاملہ ہے ، لا سنتری موجود ؟؟
اس نے کہا ھذہ دوزخ الباکستانی … جب بھی کوئ فرارتن …. سارے مل کے اس کی ٹانگیں کھینچا تُن !!!!

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے