حدیبیہ پیپر ملز:نیب کی تحقیقاتی رپورٹ کےاہم نکات

حدیبیہ پیپر ملز کی انتظامیہ /ملکیت میاں شریف ،شمیم اختر ، نواز شریف، شہباز شریف، عباس شریف ، مریم صفدر، حسین نواز اور حمزہ شہباز پر مشتمل ہے۔

ان کی ملکیت میں ایسا کثیر سرمایہ ہے جو ان کے جائز ذرائع آمدن سے مسابقت نہیں رکھتا۔

شریف خاندان نے اس بلیک منی کو جائز کرنے کے لیئے انہوں نے پروٹیکشن اور اکانومک ریفارم ایکٹ کے تحت مختلف بینکوں میں فراڈ اور جعلی اکانٹس کھلوائے اور ان میں کثیر رقوم جمع کروائیں۔

ان فنڈز کو انہوں نے مستقلاً ذاتی استعمال میں رکھا۔

جب ان جعلی اکانٹس کا راز افشاہواتو انہوں نے سارے پیسے کو انہوں نے براہ راست حدیبیہ کے اکانٹس میں اس طریقے سے جمع کرادیا کہ قانونی طور پر اسے چیلنج نہ کیا جا سکے۔

اس مقصد کے لیئے انہوں نے ان رقوم کے برابر مختلف منی چینجرز سے حدیبیہ کے نام ڈالرز میںٹی ٹیز منگوائیں۔

شریف خاندان کی ہدایات کی روشنی میں یہ ٹی ٹیز شیئرز کے خریدار کے طور پر صدیقہ سید محفوظ ہاشم خادم کے نام سے منگوائیں۔

28فروری1998کے بعدجب غیر ملکی کرنسی اکانٹس کو منجمد کردیا گیا تھاتو باقی ماندہ غیر ملکی کرنسی اکانٹس میںسے پیسہ نکلوا لیا گیا اور اکانٹ ہولڈرز کے نام سے شیئر منی کے طور پر حدیبیہ کے اکانٹس میں جمع کروا دیا گیا۔

ان جعلی اکانٹس کی کاروائیوں میں اپنے ذاتی مفاد کی خاطر نواز اور شہباز شریف نے اسحق ڈار کے بھی ملوث کر لیا۔

اس تمام رقم کو جو بلیک سے وائیٹ کی گئی تھی حدیبیہ اور گروپ کی دیگر کمپنیوں کے قرضہ جات اتارنے مین صرف کیا گیا۔

642.742بلین رقم حدیبیہ کے اکانٹس مین دال دی گئیں لیکن مختلف جعلی ناموں سے بطور شیئرز ہولڈرز۔

600بلین کو التوفیق کمپنی کی فائینل سیٹلمنٹ کے لیئے استعمال کیا گیا جس میں حقیقتا انوسٹ کی گئی

رقم کے مالکان میاں شریف ،شمیم اختر ، نواز شریف، شہباز شریف، عباس شریف ، مریم صفدر، حسین نواز اور حمزہ شہبازتھے۔

نواز اور شہباز شریف اب حدیبیہ کے ڈائیریکٹرز نہیں ہیں لیکن ان غیر قانونی سرگرمیوں کا انہوں نے اپنے چھوٹے بچوں کو بطور شیئر ہولڈرز استعمال کر کے خوب مالی فائدیہ اٹھایا۔

مذکورہ تمام پیسہ جو تقریبا 1242.732ارب بنتا ہے اس تمام عرصے میں شریف خاندان کے زیر استعمال رہا لیکن ان کے پاس اس کا کوئی ٹھوس قانونی جواز اور ذریعہ نہین جو وہ بتا سکیں۔

شریف خاندان کے ملزمان نے انکم ٹیکس اور ویلتھ ٹیکس کے جو گوشوارے داخل کیئے وہ ان بینک اکانٹس مین موجد رقم سے مطابقت نہین رکھتے۔

شریف خاندان کے مزکوری تمام افراد نیب کے آرڈیننس 1999کے تحت جرم اور فراڈ کے مرتکب ہوئے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے