ایران: موٹر سائیکل چلانے پر دو خواتین گرفتار

موبائل فون سے بنائی گئی اس 37 سیکنڈ کی وڈیو میں موٹر سائیکل پر سوار دو خواتین نظر آتی ہیں اور ان کے پیچھے کچھ مرد بھی موٹر سائیکل چلاتے ہوئے نظر آتے ہیں اور انہیں دیکھنے والے لوگ ان پر آوازے کس رہے ہیں۔

ایرانی پولیس نے ملک کے مغربی شہر میں موٹر سائیکل چلانے پر دو خواتین کو گرفتار کر لیا ہے اور ان خواتین کی تصاویر سماجی میڈیا پر سامنے آنے کے بعد ملک کے سیاسی اور مذہبی حکام کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ‘ارنا’ کا کہنا ہے کہ دیزفل شہر سے دو خواتین کو گرفتار کیا گیا ہے جہاں قانون کا نفاذ کرنے والے ایک اعلیٰ عہدیدار علی الہامی نے ان پر ایک ایسے "غیر مناسب” عمل کا ارتکاب کرنے کا الزام عائد کیا جو ملک کی "مذہبی اقدار” کے خلاف ہے۔

ارنا نے الہامی کے حوالے سے بتایا ہے کہ انہوں نے دو خواتین کی ایک پارک میں مرد تماشائیوں کے درمیان موٹر سائیکل چلانے کی تصاویر آن لائن پوسٹ ہونے کے بعد سامنے آنے والے شکایات کے بعد ان خواتین کی گرفتاری کا حکم دیا۔

ایران میں خواتین کے کھلے عام موٹر سائیکل چلانے پر پابندی ہے۔

وائس آف امریکہ کی فارسی سروس کے ٹی وی پروگرام ‘ٹیبلٹ’ کی میزبانی کرنے والی ایران کی ایک صحافی مسیح علی نژاد نے اس واقعہ کی تصاویر اور وڈیو اپنے فیس بک صفحہ اور انسٹاگرام اکاؤنٹ پر جاری کی ہیں۔

موبائل فون سے بنائی گئی اس 37 سیکنڈ کی وڈیو میں موٹر سائیکل پر سوار دو خواتین نظر آتی ہیں اور ان کے پیچھے کچھ مرد بھی موٹر سائیکل چلاتے ہوئے نظر آتے ہیں اور انہیں دیکھنے والے لوگ ان پر آوازے کس رہے ہیں۔

کچھ سیکنڈ کے بعد وڈیو میں خواتین کو مردوں کے ایک گروپ کے درمیان کھڑے دیکھا جا سکتا ہے جو اپنے موبائل فون سے ان کی تصاویر بناتے نظر آتے ہیں۔ اس کے بعد یہ خواتین وہاں سے چلی جاتی ہیں اور وڈیو یہاں پر ختم ہو جاتی ہے۔

اس کے بعد کیا ہوا وہ وڈیو سے واضح نہیں ہوتا ہے۔

علی نژاد کے فیس بک صفحہ پر بعض لوگوں نے مرد تماشائیوں کی (ان خواتین کو) ہراساں کرنے کی طرزعمل پر تنقید کی جبکہ بعض نے ان خواتین کو گرفتار کرنے پر تنقید کرتے ہوئے اسے ایران میں عورتوں کے ساتھ ہونے والے جبر کا مظہر قرار دیا۔

ایران میں تمام خواتین پر موٹر سائیکل چلانے کی پابندی نہیں ہے۔ بھناز شفیعی ان خواتین میں شامل تھیں جنہیں 2015 میں موٹر سائیکل ریس میں حصہ لینے کے لیے مخصوص ٹریک پر موٹر سائیکل چلانے کی سرکاری طور پراجازت دی گئی تھی۔

اسی سال مارچ میں ایرانی اخبار جام جم میں ان کی وہ تصاویر شائع ہوئیں جن میں وہ موٹر سائیکل چلاتے ہوئے نظر آئیں۔ اُس وقت بھناز نے برطانیہ کے موقر اخبار گارڈئین کو بتایا تھا کہ انہیں توقع ہے کہ انہیں موٹر سائیکل چلانے کے مقابلوں میں حصہ لینے کی اجازت مل جائے گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے