شام میں قیام امن کیلئے ‘آستانہ مذاکرات’ شروع

مذاکرات میں امریکا، برطانیہ، فرانس اور اقوام متحدہ کے سفیر بھی شامل ہیں۔

وسطی ایشیائی ملک قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شامی حکومت اور باغیوں کے درمیان امن مذاکرات شروع ہوگئے۔

مذاکرات کے پہلے ہی سیشن کے بعد باغیوں نے دھمکی دے دی کہ اگر امن مذاکرات ناکام ہوئے تو وہ لڑائی جاری رکھیں گے۔

روس اور ترکی کی ثالثی سے ہونے والے مذاکرات 23 جنوری کی صبح شروع ہوئے جو 24 جنوری تک جاری رہیں گے۔

مذاکرات میں برطانیہ، فرانس اور امریکا نے سفارتی سطح پر شرکت کی، جب کہ اقوام متحدہ، روس، ترکی، ایران، شام اور باغیوں کے نمائندے بھی شامل ہیں۔

شام امن مذاکرات کے پہلے مرحلے میں شامی حکومت اور باغیوں کے درمیان براہ راست مذاکرات نہ ہوسکے کیوں کہ باغیوں نے دمشق کے قریب بعض علاقوں میں حکومتی بمباری کو جواز بناتے ہوئے براہ راست مذاکرات سے انکار کردیا۔

تاہم باغیوں نے شامی حکومت، روس، ترکی اور اقوام متحدہ کے نمائدگان کی موجودگی میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت کی۔

امن مذاکرات کے پہلے مرحلے کے بعد شامی باغیوں کے ترجمان اسامہ ابو زید نے خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امن مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں ان کے پاس لڑائی جاری رکھنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچے گا۔

شام: امن مذاکرات سے قبل داعش کا بڑا حملہ5886292f39b0a

خبر رساں ادارے کے مطابق باغیوں کی جانب سے یہ بیان اس بیان کے بعد دیا گیا جب روس کے وزارت دفاع کی جانب سے یہ کہا گیا کہ ماسکو کے جنگی طیاروں نے مشرقی شام کے علاقے دیر الزور میں داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔

باغیوں کے وفد میں شامل رکن یحیٰ الافریدی کے مطابق شامی حکومت کی جانب سے مذاکرات کے دوران بھی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں اور باغیوں کے زیر اثر علاقوں پر بمباری کرنے کی وجہ سے ون آن ون مذاکرات نہیں ہوسکے۔

امن مذاکرات میں باغیوں کے 14 رکنی وفد نے شرکت کی،باغیوں کے وفد کے چیف مذاکرات کار محمد آلوش نے کہا کہ اگر شامی حکومت کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں بند نہ کی گئیں تو وہ مذاکرات کے اگلے مرحلے میں شرکت نہیں کریں گے۔588629c484940

اقوام متحدہ میں شام کے سفیر بشار الجعفری نے مذاکرات پر امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات سے جنگ کے خاتمے میں مدد ملے گی۔

‘شامی باغیوں کا امن مذاکرات میں شرکت سے انکار’

دوسری جانب مذاکرات میں شام کے حکومت وفد کی سربراہی اقوام متحدہ میں شام کے سفیر بشر الجعفری کررہے ہیں۔

اقوام متحدہ نے بھی اپنے خصوصی ایلچی برائے شام اسٹافن ڈی مستورا کا بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ کے ایلچی نے جنگ بندی کے اقدامات کو مزید مضبوط کرنے اور آئندہ ماہ سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں شام امن مذاکرات کے حوالے سے سازگار ماحول بنانے کی کوشش کی۔

مذاکرات کی ناکامی کے بعد لڑائی کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہوگا، مذاکرات کی ناکامی کے بعد لڑائی کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہوگا، خیال رہے کہ شام امن مذاکرات کا اگلا مرحلہ آئندہ ماہ جنیوا میں ہوگا، تاہم مذاکرات کے آئندہ مرحلے کی تاریخوں کا تاحال اعلان نہیں ہوا۔
58862a9b92675
واضح رہے کہ شامی حکومت اور باغیوں کے درمیان گزشتہ برس دسمبر میں روس اور ترکی کی ثالثی پر جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا، جس کے بعد 23 جنوری کو ان ہی ممالک کی ثالثی پر امن مذاکرات منعقد ہوئے۔

شام میں گزشتہ پانچ سالوں سے خانہ جنگی میں اب تک لاکھوں لوگ ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے