کتابِ ملتِ بیضا کی پھرشیرازہ بندی ہے

[pullquote]اسلامی نظامتِ تعلیم ( آئی این ٹی ) کے تحت منعقدہ سیمینار, ” تعلیمی اداروں میں سُنّت طریقوں کی ترویج” کی روداد
[/pullquote]
اسلامی نظامتِ تعلیم (آئی این ٹی) کی جانب سے منعقدہ سیمینار میں اس کی ڈائریکٹر شیبا طاہر کے ذریعے اعزازی شرکت کی دعوت ملی. انتہائی مصروفیت کے باعث, علم سے قریبی دوستی کے باوجود بھی فوری طور پر تو معذرت ہی کرنا پڑی. مگر کچھ میزبان کی محبت اور کچھ بارش کی رحمت کہ پروگرام کی تاریخ ایک ہفتہ بڑھا دی گئی اور ہمارے لئے اس میں شرکت نسبتاََ آسان ہوگئی.

 

الحمدللّٰہ, چھٹی کے دن وقتِ مقررہ صبح 11 بجے ہم فاران کلب میں موجود تھے. میزبان کی جانب سے پسِ حجاب مُسکراتی آنکھوں کے ساتھ پُرتپاک استقبال نے sem5فوراََ ہی اجنبیت دور کر دی.

 

سیمینارگاہ اپنے آغاز سے ہی اہلِ علم کی محفل کا منظر پیش کر رہی تھی. ہال سے ملحق برآمدے کو پروگرام کی مناسبت سے نہایت عمدگی کے ساتھ آراستہ کیا گیا تھا. استقبالیہ پر ہشاش بشاش خواتین خوش آمدید کے لئے موجود تھیں. کچھ ہی فاصلے پر, سیمینار میں مدعو کئے جانے والے اداروں کے الگ الگ استقبالیے موجود تھے. ہر ایک پر ان کے تعارفی مواد (کتابچے و دیگر مطبوعات) کے ساتھ, بریفِنگ کے لئے سہولت کار بھی موجود تھے.

 

 

سیمینار ہال میں داخل ہوتے ہی علم پروَر ماحول کا فخریہ احساس ہوا. اسٹیج, تازہ پھولوں اور تعارفی پوسٹرز کے ساتھ نفاست سے سجایا گیا تھا. مہمانوں کی نشست گاہ کا انتظام بھی قابلِ تعریف تھا. اسٹیج کے تعارفی پوسٹر پر موجود شعر, سیمینار کی قدر و قیمت کو واضح کرنے کے لئے خوب تھا.

کتابِ مِلّتِ بیضا کی پھر شیرازہ بندی ہے
یہ شاخِ ہاشمی کرنےکو ہے پھر برگ و بر پیدا

اسلامی نظامتِ تعلیم ( آئی این ٹی ), نجی شعبے میں تعلیمی اداروں میں ملک گیر نیٹ ورک ہے. ان کے مقاصد میں, تربیتِ اساتذہ, معیاری تعلیم کا فروغ, اور اسکول انتظامیہ کے لئے مشاورتی خدمات کی فراہمی شامل ہیں.

 

 

منعقدہ سیمینار بعنوان ” تعلیمی اداروں میں سُنتِ نبوی ص پر عمل” , آئی این ٹی کی ان ہی تعلیمی خدمات کا مرکزی سطح پر ایک تعارفی پروگرام تھا. اس سیمینار میں اسکول قائدین (سربراہان / سرپرست), منتظمین اور ماہرینِ تعلیم کو مذکورہ موضوع کے تحت اپنے تجربات پر تبادلۂ خیال کی دعوت دی گئی تھی. سامعین sem6میں مختلف اسکولوں سے تعلق رکھنے والی مُعلّمات اور بچوں کی مائیں شامل تھیں. سیمینار کا بنیادی مقصد, تعلیمی اداروں میں سُنّتِ نبوی ص کی روشنی میں صحت مند ماحول اور تعمیرِ کردار کا فروغ تھا. نیز تجربات کے تبادلے کے ذریعے باہمی استفادے اور پیش قدمی کے مواقع فراہم کرنا بھی اس کا حصہ تھا.

 

 

 

پروگرام کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک سے ہوا. میزبان نے آئی این ٹی اور منعقدہ سیمینار کا مختصر تعارف پیش کیا. پروگرام دو حصوں پر مشتمل تھا. پہلے حصے میں اسکولوں کے سربراہان نے اپنے اداروں میں انتظام و انصرام اور تدریس میں سُنت طریقوں کی ترویج سے حاضرین کو آگاہ کیا. دوسرے حصے میں تعلیمی تحقیقی اداروں کے سربراہان اور ماہرینِ تعلیم نے متعلقہ موضوع پر اپنی سرگرمیوں کا جائزہ پیش کیا.

 

 

"اپنے اداروں میں سنت طریقوں پر ہم کس طرح عمل کرتے ہیں؟”. یہ تھا وہ مرکزی نکتۂ فکر, جس کے تحت مقررین نے دئیے گئے قلیل وقت میں ملٹی میڈیا پریزینٹیشن کے مدد سے اپنی کاوشوں کو جامع انداز میں پیش کیا.

 

ان اسکول سربراہان میں, الفرقان اسکول کی عالیہ رحمان, ڈی ایم ایس اسکول کی رشیدہ فاروق, سِوِک اسکول کی حریم فاطمہ, ایس ایچ ایس اسکولنگ سسٹم کی فوزیہ آصف, بیکن لائٹ اکیڈمی کی یاسمین قاضی, ہیپی ہوم اسکول کی تہمینہ خالد اور ذِیل اسکول کی سُہیرا بابر شامل تھیں.

 

 

 

sem3ان کے مطابق : موجودہ دور میں طاغوتی قوتیں نہایت منصوبہ بندی کے ساتھ, اسلام اور مسلمانوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے لئے سرگرم ہیں. ان چیلنجز کے مقابلے کے لئے سنت طریقوں پر عمل پیرا ہونا وقت کا اہم تقاضا ہے. اس مقصد کے لئے ان کے تعلیمی اداروں میں ساتر لباس پر مشتمل یونیفارم ہیں. ابتدائی عمر سے بچوں کو اسلامی آداب, دعائیں اور قرآن ناظرہ سکھانے کا اہتمام ہے. آپس میں سلام کا خصوصیت کے ساتھ اہتمام ہے. کھانے اور کھیل کے وقفوں میں آپس کے تعلقات کو سنت طریقوں سے بہتر بنایا جاتا ہے. ویلنٹائن ڈے اور بسنت جیسے غیر اسلامی تہواروں کے فروغ کی روک تھام کی جاتی ہے. مخلوط تعلیم کے نقصانات سے بچنے اور حجاب کے فروغ کے لئے طلباء و طالبات کے لئے علیحدہ کمرۂ جماعت یا الگ عمارتیں ہیں. سات سال تک بچوں کو مستقل مشقوں کے ذریعے وضو اور مکمل نماز سکھا دی جاتی ہے. ناظرۂ قرآن کا اہتمام ہے. نَوعمر بچوں کو قرآن کی تفسیر بھی خصوصیت کے ساتھ سکھائی جاتی ہے. بچوں کی تدریس کے ساتھ تربیت کے احساس کو گہرا رکھنے کی غرض سے اساتذہ کی بھی اخلاقی تربیت کے لئے فہمِ دین کی کلاسز رکھی جاتی ہیں. پیرنٹ ٹیچر میٹنگ ( پی ٹی ایم ) کے ذریعے والدین خصوصاََ ماؤں کو بھی بچوں کی تربیت کے عمل میں شریک رکھا جاتا ہے.

 

 

 

سیمینار کا ایک حصہ ختم ہوتا ہے. مگر یکے بعد دیگرے دلچسپ تقاریر کے تسلسل نے سامعین کی دلچسپی کو قائم رکھا. اسی دوران حاضرین کے ذوقِ طبع کے لئے بہت ہی ذائقے دار کافی سمیت مختصر ناشتہ ان کی نشستوں پر ہی فراہم کیا گیا. sem1

 

سیمینار کے دوسرے حصے میں, تعلیمی تحقیقی اداروں کے سربراہان کو دئیے گئے موضوع کے تحت اپنی خدمات کا جائزہ پیش کرنے کی دعوت دی گئی.

 

ان سربراہان میں رِفاہ انٹرنیشنل یونی ورسٹی کے ریسرچ فیلو ارشد بیگ, آفاق کے ضیاءالحسن قادری, ایجوکیشن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ( ای آر آئی ) کی صفوریٰ نعیم, گرین کریسنٹ ,( سی ای آر ڈی ) کی سربراہ نگہت فاطمہ, آذاد تعلیم دان وِنگ کمانڈر جمشیدالرحمان شامل تھے.

 

 

گرین کریسینٹ, ( سی ای آر ڈی ) کی نگہت فاطمہ نے اپنے ادارے کا تعارف پیش کرتے ہوۓ بتایا کہ اس کے تحت 146 اسکول کام کرتے ہیں. سی ای آر ڈی اس کا ایک ذیلی ادارہ ہے. اس ادارے کے تحت قرآن و سنت کے احکام کو مدِنظر رکھتے ہوۓ اساتذہ اور طالب علموں کی تیاری کا کام کیا جاتا ہے. اس مقصد کے لئے ٹیچرز ٹریننگ ورکشاپس اور معاون کتابچے ڈیزائن کئے جاتے ہیں. انہوں نے ملٹی میڈیا کے ذریعے اپنا ایک لیسن پلان ( منصوبہ براۓ درس ) اور ایک کتاب کا ” پیشِ لفظ” دکھایا. یہ ان کی تدریسی و تربیتی کوششوں کی اچھی عکاسی تھی.

 

 

 

سوسائٹی فار ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر ( ایس ای ڈبلیو ) کے تحت چلنے والے بیٹھک اسکولز کی سربراہ معینہ گرامی نے اپنے ادارے کا جائزہ پیش کرتے ہوۓ بتایا کہ 1996 میں قائم ہونے والے بیٹھک اسکول اب 138 اسکولز کے نیٹ ورک پر مشتمل ہے. ان کے کام کا مرکز, معاشرے کے مشکل ترین طبقے کچی آبادی کے بچے ہیں. یہاں کے بچوں اور اساتذہ کی تعلیم و تربیت ان کے مخصوص ماحول کے پیشِ نظر کی جاتی ہے. چناںچہ یہاں, ہفتۂ صفائی, وسائل بچاؤ, ہفتۂ کتب بینی, کمیونٹی آگہی اور تربیتِ معاشرت کے عنوانات کے تحت مختلف دلچسپ سرگرمیاں رکھی جاتی ہیں.sem2

 

 

آفاق کے ضیاءالحسن قادری نے اپنے ادارے کے تعارف کے ساتھ, تدریس و تربیت کے حوالے سے خدمات کو پیش کیا. انہوں نے مُعلم کے روئیے میں نرمی کے پہلو پر سنت طریقوں اور احادیث کے ذریعے خصوصیت کے ساتھ توجہ دلائی. ان کے بقول, اگر شاگرد سے غلطی سرذد ہو جاۓ تو استاد کو نرمی کا مظاہرہ کرنا چاہیئے کیوں کہ یہ استاد کے امتحان کا وقت ہوتا ہے. "سزا دینا اہم نہیں, سزا کا مقصد اہم ہے.”

 

 

 

آذاد تعلیم دان ریٹائرڈ ونگ کمانڈر جمشیدالرحمان نے اپنی طویل پیشہ ورانہ زندگی کا حاصل رکھتے ہوۓ بڑے تکنیکی انداز میں موضوع کا احاطہ کیا. انہوں نے آخرت کی جواب دہی کی بنیاد پر, تعلیم کے ضمن میں اخلاص و دیانت داری, رزقِ حلال اور نرم روئیّوں کی ترویج پر زور دیا. ان کے مطابق, تعلیم ایک مکمل پیکیج ہے جس کی مختلف جِہتیں ہیں. تزکیہ, تربیت, تدریس, تادیب وغیرہ. فکر و عمل سے ہر طرح کی "گندگی” کو دور کر کے, ” عمدگی” سے بھر دینا ہی اصل تعلیم ہے. ہمارے ہاں تعلیم فقط خواندگی ہے. ڈگریوں کا حصول ہی تعلیم کا حاصل سمجھ لیا گیا ہے تو پھر ہمارے شاندار ماضی میں بکریاں چرانے والے حکمراں کیسے بنے؟ ہر بچہ اسلام کی فطرت پر پیدا ہوتا ہے. وہ اَلستُ بِرَبِکُم کے وعدے کے ساتھ اپنے رب کی پہچان لے کر دنیا میں آتا ہے. معلم کا کام اس کی فطرت میں موجود نیکی و سچائی کو باہر نکال کر اُجاگر کرنا ہے. امام غزالی رح فرماتے ہیں, "انسان کی عادت اگر امرِباطل پر پُختہ ہو جاۓ تو اُسے اُسی میں مزہ آۓ گا. اور اگر امرِحق پر پُختہ ہو جاۓ تو اسے, اسی میں مزہ آۓ گا. ”
لہٰذا, معلم کو مُربّی بنا کر تادیب کا کام ہونا چاہیئے. اس لحاظ سے ہمارے نظامِ تعلیم کو ازسرِنَو تعریف و توضیح کی ضرورت ہے.

 

 

 

شیخ زائد اسلامک سینٹر فار ایجوکیشن کی سربراہ معروف ماہرِتعلیم جہاں آرا لُطفی نے اپنی جگہ اپنے ہونہار شاگرد بشیر احمد منصوری, ایڈیٹر مجّلہ "بزمِ قرآن” کو اعزازی طور پر بھیجا تھا. شاگرد نے استاد کا حکم کمال درجے سے پورا کرتے ہوۓ, تعلیمی سرگرمیوں کا سنتِ نبوی کی روشنی میں جائزہ پیش کیا.

 

 

 

 

ایجوکیشن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ( ای آر آئی ) اور اس کے تحت سرگرمِ عمل, عثمان پبلک اسکولز کی سربراہ صفوریٰ نعیم نے اپنے رُبع صدی کے تجربات نہایت جامعیت کے ساتھ پیش کئے. ان کے مطابق :
سورۂ احزاب کی آیت 45_ 46 (ترجمہ) :

 

"اے نبی ص, ہم نے تم کو بھیجا ہے گواہ بنا کر, بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر, اللّٰہ کی اجازت سے اس کی طرف دعوت دینے والا بنا کر اور روشن چراغ بنا کر.”
اس آیت کی بنیاد سے ہمارے مقاصد طے کئے گئے ہیں . اس کی روشنی میں آپ ص کا کردار, داعی کی حیثیت سے ہماری ضرورت ہے. بَلِغُوا عَنِی (پہنچاؤ مجھ ص …) کے تحت ہماری تمام تر مساعی کا محور و مرکز دراصل اُمّتِ مسلمہ کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ ہے. اسی مقصد کے پیشِ نظر, سُنتِ نبوی ص کے طریقوں پر ہی معلم و متعلم کی تیاری کا کام کیا جاتا ہے. پیرنٹ ٹیچر میٹنگز, ٹیچر ٹریننگ ورکشاپس, نصابی و ہم نصابی سرگرمیاں اور پاکستان کی نظریاتی ضرورتوں کو کماحقۂ پورا کرتا ہوا تعلیمی نصاب, بلاشُبہ, ای آر آئی اور عثمان پبلک اسکول انتظامیہ کے قابلِ تقلیدِ فخریہ اقدام ہیں.

 

 

 

ماسٹر ٹرینر طیبہ عاطف نے اپنی تقریر سے زیادہ دیگر مقررین کے تجربات سے استفادہ کرنے کا موقع فراہم کیا. انہوں نے موضوع کو سمیٹتے ہوۓ اس نوعیت کے فورم کو مزید مؤثر بنانے پر زور دیا. ان کے بقول انسانی ترقی الہامی ہدایات کے بغیر بےمعنی ہے. لہٰذا تعلیمی اداروں میں سنت پر عمل کی سرگرمیوں اور مشقوں کے ذریعے انسانی ترقی کا کام سرانجام دینا ہوگا.

 

 

 

 

سیمینار کے اختتام پر مہمانانِ خصوصی کو تعلیمی خدمات کے اعتراف میں تہنیتی شیلڈز پیش کی گئیں اور دعا کی گئی.
طے شدہ وقت پر عدم گرفت کی خامی کو آئندہ کی اصلاح پر ایک جانب کر دیا جاۓ تو بِلا شُبہ, آئی این ٹی کا یہ سیمینار, طالب علموں, تعلیمی اداروں, معلمین اور سامعین (بچوں کی ماؤں) کے لئے تربیت کے ضمن میں ایک گراں قدر کوشش ہے. اللّٰہ تعالیٰ اس کی برکت سے امتِ مسلمہ کو نبوی ص کردار کے حامل قائدین نصیب فرمائیں… آمین

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے