یمنی کارروائی میں شہریوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے: امریکہ

امریکہ کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد ایسے کسی بھی حملے کی پہلی بار اجازت دی تھی جس میں یہ واقعہ پیش آيا
امریکی فوج کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز اس کے کمانڈوز نے القا‏عدہ کے ایک ٹھکانے پر جو کارروائی کی تھی اس میں کئی عام یمنی شہریوں کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے۔

امریکہ کی سینٹرل کمانڈ پوسٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہوسکتے ہیں۔

اس سے قبل یمنی حکام نے کہا تھا کہ صوبے بادیہ کے آپریشن میں 16 عام شہری ہلاک ہوئے۔

اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں القاعدہ کے سابق رہنما انور الاولاکی کی آٹھ سالہ بیٹی بھی شامل ہیں۔ اولاکی کو امریکہ نے سنہ 2011 میں ایک حملے میں ہلاک کر دیا تھا۔

امریکہ کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد ایسے کسی بھی حملے کی پہلی بار اجازت دی تھی جس میں یہ واقعہ پیش آيا۔

امریکہ نے اس سے قبل ایک بیان میں کہا تھا کہ یمن کے ضلع یکلع میں چھاپے کی ایک کارروائی میں نیوی سیل کا اس کا ایک فوجی ہلاک اور تین دیگر زحمی ہوگئے تھے۔ اطلاعات کے مطابق اس آپریشن میں کئی اپاچے ہیلی کاپٹروں نے حصہ لیا تھا۔

امریکی فوج کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ کمانڈوز کی مدد کے لیے فضائیہ نے جو بمباری کی اس میں عام شہری ہلاک ہوئے ہوں گے

امریکی بیان میں کہا گیا تھا کہ 45 منٹ کی اس کارروائی میں القاعدہ کے تین رہنماؤں سمیت 14 شدت پسند ہلاک کیے گئے اور عام شہریوں کے ہلاکتوں کے بارے میں پہلے کچھ بھی نہیں کہا گیا تھا۔

لیکن بدھ کے روز فوج کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ کمانڈوز کی مدد کے لیے فضائیہ نے جو بمباری کی اس میں عام شہری ہلاک ہوئے ہوں گے۔
بیان میں کہا گيا کہ ‘ٹاسک فورس کمانڈر نے اس کی تفتیش کے لیے جو ٹیم تشکیل دی تھی اس نے افسوس کے ساتھ یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ شدید لڑائی کے دوران بچوں سمیت عام شہری بھی ہلاک ہوئے ہوں گے’

یمن میں خانہ جنگی جاری ہے اور اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک کے بعض علاقوں میں القا‏عدہ نے اپنی جڑیں بہت مضبوط کر لی ہیں۔

گذشتہ چند برس سے یمن میں شعیہ حوثی باغی حکومت کے حامی فورسز کے ساتھ بر سرپیکار ہیں۔ حکومت کو سعودی عرب کی حمایت حاصل ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے