نائن الیون کا ذمہ دار امریکا تھا ، خالد شیخ محمد

واشنگٹن: نائن الیون کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کا 18 صفحات پر مشتمل ایک خط منظرِعام پر آگیا ہے جس میں اس نے امریکی تاریخ کی سب سے بڑی دہشت گردی کےلیے امریکی حکومت کو موردِ الزام ٹھہرایا ہے۔

11 ستمبر 2001 کے روز القاعدہ کے دہشت گردوں نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر نیویارک کی دو عمارتوں سے مسافر بردار طیارے ٹکرادیئے تھے جس سے یہ فلک بوس ٹاور ملبے کا ڈھیر بن گئے جبکہ تقریباً 3000 افراد ہلاک اور 6000 سے زائد زخمی ہوئے۔ تاریخ میں یہ واقعہ ’’نائن الیون‘‘ کے نام سے مشہور ہے جس کے بعد امریکا نے افغانستان پر چڑھائی کردی اور عالمی سیاسی منظرنامہ بھی بڑے پیمانے پر تبدیل ہوگیا۔ نائن الیون کی منصوبہ بندی کے الزام میں خالد محمد شیخ کو 2003 میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ پچھلے کئی سال سے گوانتانامو بے جیل میں قید ہے۔

بین الاقوامی خبر ایجنسیوں کے مطابق، خالد شیخ محمد نے یہ تفصیلی خط 2014 میں امریکی صدر براک اوباما کے نام لکھنا شروع کیا تھا جس میں انہیں ’’سانپوں کا سربراہ‘‘ اور ’’ظالم و جابر ملک کا رہنما‘‘ جیسے القابات سے نوازا گیا ہے۔ اگرچہ اس خط پر 8 جنوری 2015 کی تاریخ ہے لیکن یہ پورے دو سال بعد اس وقت وائٹ ہاؤس پہنچا جب براک اوباما کا وہاں پر آخری دن تھا۔ البتہ اس کی ایک نقل امریکا کے ڈیفنس اٹارنی کے پاس موجود ہے اور عالمی ذرائع ابلاغ نے بھی ان ہی سے حاصل کی ہے۔

خالد شیخ نے مبینہ طور پر اس خط میں امریکی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے نہ صرف فخریہ انداز میں نائن الیون کی ذمہ داری قبول کی ہے بلکہ ساتھ ہی ساتھ ان حملوں کا اصل ذمہ دار دنیا بھر میں امریکی مظالم اور سفاکانہ کارروائیوں کو قرار دیا ہے۔

خط کے پہلے پیراگراف میں خالد شیخ نے لکھا ہے کہ تمہارے ہاتھ اب تک ہمارے ان بھائیوں اور بہنوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں جو غزہ میں قتل کردیئے گئے۔ اس خط میں جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر گرائے گئے امریکی ایٹم بموں، ویتنام میں لوگوں کے قتلِ عام، فلسطینیوں کے خلاف سازشوں اور اسرائیلی قابضین کی غیرمعمولی حمایت کو بطور مثال پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس دنیا میں سب سے بڑا ظالم اور جابر ملک امریکا ہے اور یہ امریکا ہی کی انسانیت دشمن اور سفاکانہ پالیسیاں ہیں جو نائن الیون کی وجہ بنیں۔

اس طویل خط کے ساتھ خالد شیخ کا ایک اور قلمی نسخہ بھی وائٹ ہاؤس میں موصول ہوا ہے جو 51 صفحات پر مشتمل ہے اور جس کا عنوان ہے: ’’موت کی حقیقت: کیا میں واقعی مرجاؤں گا جب یہ صلیبی مجھے موت کی سزا دیں گے؟‘‘

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے