حناقتل ہوئی، شرم نہیں آئی

قاتل بھی کون نکلا،اپنا چچا زار بھائی ، کتنا بے غیرت مرد تھا جس نے غیرت میں قتل کیا اور بے غیرتی کرکے بھاگ گیا۔

حنا کا جرم کیا تھا؟

فقط اتنا کہ حنا نے محنت سے تعلیم حاصل کی ، ایم فل کیا ، پی ایچ ڈی کی تیاری کر رہی تھی کہ باپ کینسر کی وجہ سے مر گیا ، بھائی قتل ہو گیا . سارا گھر ویران ہو گیا . گھر کون سنبھالے ، گھر کون چلائے . جب مشکل پڑتی ہے تو اپنے بیگانے سبھی ساتھ چھوڑ دیتے ہیں . بوڑھی ماں ، بہن ، مقتول بھائی کی بیوہ اور دو یتیم بھتیجوں کو پالنے کیلئے حنا نے کوہاٹ میں واقع ایک ادارے میں ملازمت کر لی ۔ گھر میں ماہانہ 80 ہزار روپے کی آمدنی آنا شروع ہو گئی . تاہم خود کو غیرت مند کہنے والے کزن محبوب عالم کو یہ برداشت نہ ہوا ، اسے کبھی اس کے گھر کے حالات کا خیال تو نہ آیا لیکن کزن کے جاب کرنے سے اس بے غیرت کو غیرت کا دورہ پڑ گیا ۔ حنا کو بلا کر کہا کہ ملازمت چھوڑ دو ، اس سے ہماری بدنامی ہو رہی ہے . حنا نے کہا کہ میں گھر چلا رہی ہوں ، کیسے جاب چھوڑ سکتی ہوں ، اس بد بخت نے پسٹل نکالا ، نہتی لڑکی پر چار فائر کیے اور کہا کہ ایسے جاب چھوڑ سکتی ہو . گولیاں مار کر محبوب عالم نامی یہ غیرت مند بھاگ گیا اور آج پانچواں دن ہے ، غیرتمند کہیں چھپا ہوا ہے .

اس سے بڑا بے غیرت اور کون ہو سکتا ہے جو ایک نہتی ، یتیم ، مظلوم، محنتی اور بے بس لڑکی کو گولیاں مار دے . ہم نے الفاظ کے معانیٰ بدل دیے ہیں . ہمیں چوروں ، ڈاکوؤں ، قاتلوں اور ٹھگوں سے محبت ہو گئی ہے . ہم نے بے غیرت کو غیرتمند سمجھتے ہیں ، ہم بزدل کو بہادر کہتے ہیں . ہم فراڈ کر کے مال بٹورنے والے کی عزت کر تے ہیں . ہم نے تعلیم کے نام پر تربیت کا وہ نظام کھڑا کیا ہے جس سے اس معاشرہ کی تربیت کم ، تربت اور درگت زیادہ بن رہی ہے .

آپ کو یاد ہو گا ،ایک برس پہلے جب پنجاب میں حقوق نسواں بل منظور ہوا تو پورے ملک کے مولوی اس کے خلاف اکٹھے ہو گئے، مظاہرے ہوئے ، جلسے ، جلوس ، ریلیوں کا انعقاد کیا گیا ، جمعے کے خطبات عورت دشمنی کی نذر ہو گئے . قومی اسمبلی اور سینٹ میں "اہلیان بصیرت” نے مردانہ ماحول گرما دیا . قائد بصیرت نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ "ہم حکومتیں بنا نہیں سکتے لیکن گرا ضرور سکتے ہیں” ، ان کے نزدیک دینی مدارس کا سب سے بڑا استعمال یہی ہے کہ ان کے ذریعے حکومتوں کو یرغمال کیا جائے لیکن نہتی پاک دامن لڑکی غیرت کے نام پر دن دیہاڑے قتل کر دی گئی، پانچ دن گذر گئے، سب کی بصیرت اور غیرت کو موت پڑ چکی ہے۔ گذشتہ روز جب یہ خبر تمام میڈیا پر آ چکی تھی ، 9 فروری کو اسلام آباد میں مختلف رنگوں کے صاحبان جبہ و دستار "ڈریم لینڈ” ہوٹل میں اکٹھے ہوئے تاہم کسی ایک کو بھی اس واقعے کی مذمت کی توفیق نہیں ہوئی، کیونکہ ان کا احتجاج اس وقت شروع ہوتا جب امریکا یا انڈیا اس لڑکی کو قتل کرتا کیونکہ یہاں ہر شخص کی غیرت کے جاگنے کا خاص وقت اور خاص پیمانہ مقرر ہے . مسلمان ، مسلمان کو مارتا رہے ، انہیں کوئی تکلیف نہیں ہوتی بلکہ بعض صورتوں میں تو ان کے فتوے ہی اس قتل عام کی وجہ ہوتے ہیں .

خیر مجھے ان سے شکوہ بھی نہیں ، کیونکہ قاتل کبھی مقتول کا ماتم نہیں کرتے ۔ اگر یہ رسول اللہ ص کے علم کے وارث علماء ہوتے تو کیسے ایک مظلوم بچی کے قتل پر رات کو سو سکتے تھے ، رسول اللہ ص ہوتے تو ساری رات روتے رہتے ۔ ان مولوی حضرات کو تو اس بات کا بھی دکھ تھا کہ ملالہ کیوں بچ گئی تھی . ملالہ کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ کرنے والے اس کے قاتلوں سے مذاکرات کرنے کی فریادیں کرتے رہے.

لیکن میرے دوستو، سماجی سطح پر عصری تعلیمی اداروں میں "غیرت کے نام پر قتل ” کو موضوع بنائیے، اس ظلم کے خلاف آواز اٹھائیے ۔ معاشرے کے اندر علم اور حکمت کے ساتھ لوگوں کی اصلاح کرنے والے علماء ،خطباء اور واعظین کو چاہیے کہ وہ جمعے کے خطبات میں عورتوں کے حقوق بیان کریں۔ عافیہ صدیقی کے ساتھ جو ظلم امریکا نے کیا، اس سے بڑا ظلم روز میرے ملک کے کوچہ و بازار میں ہوتا ہے ۔

کاش ہمارا بکاؤ میڈیا اپنے مفادات کی جنگیں چھوڑ کر مصنوعی اور جعلی موضوعات کے بجائے ان موضوعات پر بھی کام کرے ۔ میڈیا چاہے تو ان موضوعات پر سنجیدگی کے ساتھ کام کر کے اپنا نام اور مقام دوبارہ بنا سکتا ہے۔

لڑکیوں کے حقوق کی بات تو سب کرتے ہیں لیکن حنا شاہ نواز اس میدان میں اپنے پورے شعور اور آگہی کے ساتھ اتری تھی ۔ حنا کتاب انسانیت کی مقدس شہید ہے جو محنت سے کما کر اپنی ماں ، بہن ، بھتیجیوں اور بھابی کو پال رہی تھی ۔ الکاسب حبیب اللہ ، محنت کر کے کمانے والا اللہ کا دوست ہے اور وہ اللہ کی راہ میں شہید ہو گئی ۔ سب حنا کیلئے فاتحہ پڑھ کر دعا کریں کہ اس کی جلائی ہوئی شمع جلتی رہی لیکن نہ جانے کیوں امید ختم ہوتی جارہی ہے۔

مجھے ڈر ہے کہ یہ کیس بھی فائلوں تلے دب جائے گا ۔ اس طرح کے واقعات کی ذمہ داری ریاستی اداروں پر ہے، اگر غیرت کے نام پر قتل کے دس کیسز کی روزانہ کی بنیاد پر سپریم کورٹ میں سماعت کرکے انہیں لٹکا دیا جائے تو ان بے غیرتوں کی غیرت کو آرام آجائے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے