ٹریفک انسپکٹرز اور ڈرگ انسپکٹرز کے مزے؟

میرا بہت عرصہ سے یہ موقف رہا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر بھاری جرمانے عائد کر دینے چاہئیں۔ یہ پانچ سو، تین سو والے جرمانے نہیں چلیں گے۔

ترقی یافتہ ممالک میں غلط طریقے سے ٹریک تبدیل کرنے، بس کے ٹریک پر گاڑی کے آنے، اوور اسپیڈنگ، سیٹ بیلٹ نا لگانے کے اتنے بھاری جرمانے ہیں کہ ایک بار سُن کر ہی پسینہ آ جائے۔ ایسے ایک جُرم کا جرمانہ، پندرہ سے بیس ہزار روپے پاکستانی تک ہو سکتا ہے۔ مزید یہ کہ اس ڈرائیور کی ہسٹری مینٹین ہو رہی ہوتی ہے، یہ ریکارڈ میں محفوظ ہو جاتا ہے کہ اسے فلانے جرم پر فلانے ٹائم جرمانہ ہو چُکا ہے۔ اس سے مستقبل میں اسکے جرمانے کی شرح بڑھ بھی جاتی ہے اور ڈرائیونگ لائسنس بھی منسوخ ہو سکتا ہے۔

آپ یقینا پوچھیں گے کہ پاکستان میں ایسےجرمانے نافذ کرنے کا بھلا کیا فائدہ ہو گا، ٹریفک پولیس والے نے تو رشوت لے کر چھوڑ ہی دینا ہے۔ درست ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ واقعی شاید ایسا ہی ہو.
لیکن یاد رہے جب ایک جرم کی سزا جُرمانہ دس ہزار ہو گا تو ٹریفک پولیس والا بھی پانچ ہزار سے کم "رزق حلال” وصول نہیں کرے گا۔ اسکی ضمنی بہت سی چیزیں ہیں میں ان کی طرف نہیں جاتا, سمجھانا یہ مقصود تھا کہ بھاری جرمانے عائد کرنے سے بہرحال مجرم پر لوڈ آنا ہے۔

نئے ڈرگ ایکٹ میں میڈیکل اسٹورز والوں پر جو جرمانے لگے ہیں ان کا ایک جائزہ
1. جعلی ادویات بیچنے والوں کو پانچ سال قید اور پانچ کروڑ جُرمانہ
2. بغیر لائسنس دوائیاں بیچنے پر جائداد کی ضبطی اور دس کروڑ تک جُرمانہ
3. غلط دوا بیچنے میں مدد دینے پر پانچ سال قید، اور پچاس لاکھ جُرمانہ

اس سے کیا ہو گا؟؟؟؟

کیا پاکستان میں سارے ڈرگ انسپکٹر فرشتے بن چُکے ہیں اور وہ رشوت لینا بند کر دیں گے؟؟؟

نہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈرگ انسپکٹر اب بھی شاید رشوت لیں، لیکن اس سے یہ ضرور ہو گا کہ اب وہ پچاس پچاس روپے رشوت نہیں لیں گے۔ اب وہ پانچ سو کے ایزی لوڈ پر جان نہیں چھوڑیں گے۔ اب وہ پچاس لاکھ، ایک کروڑ سے نیچے بات ہی نہیں کریں گے اور حقیقی سزا تو اس سے بھی تین گُنا ہو گی۔ ظاہر ہے کوئی بھی اتنی بڑی رشوت نہیں دینا چاہے گا۔ اور اس کا نتیجہ بالآخر جعلی ادویات کی بیخ کُنی، اور ڈرگ رولز پر عمل درامد کی صورت میں ہی نکلنا ہے۔
میڈیکل اسٹور والوں کو اس لئے موت آ رہی ہے کہ اب وہ جعلی ادویات نہیں بیچ سکتے ۔۔۔۔۔ ان کے کھاپے بند ہو گئے ہیں کھاپے……

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے