گھر کا باغیچہ کیسے بنائیں ؟

لینڈ سکیپ آرکیٹیکچر سے کبھی واسطہ نہیں پڑا، لیکن گزشتہ دنوں حضرت والد صاحب کے حکم پر میں نے اپنے غریب خانے کا باغیچہ کا ڈیزائن شروع کیا ، جس کے لیے 3گھنٹے طویل مطالعہ کرنا پڑا اور مزید 4 گھنٹے سوچ بچار اور ڈرائنگ میں گزرے ، سوچا کچھ باتیں آپ کو بھی بتاتا چلوں ، شاید کام آجاویں ، باغیچہ کے اجزاء (کمپوننٹس) مندرجہ ذیل ہیں :

1۔ پھولوں اور پودوں کی کیاری

2۔ سیٹنگ ارینجمنٹ یعنی بیٹھنے کی جگہ ، بنچ وغیرہ

3۔ واک وے یعنی درمیان میں چلنے کا راستہ

4۔ حفاظتی دیوار یا گرال یعنی چار دیواری

5۔سینٹرل پوائنٹ یا فوکل پوائنٹ

6۔ گھاس

7۔داخلی راستہ یا گیٹ

8۔ لائٹنگ ارینجمنٹ

تفصیل :

[pullquote]1۔پھولوں اور پودوں کی کیاری:
[/pullquote]

کیاری درمیان میں بھی بنائی جاسکتی ہے ، اور اگر جگہ کم ہو تو کیاری کو کناروں پر بنایا جائے ، کیاری میں مٹی کی وافر مقدار ہونی چاہیے ، اور آبیاری کا مناسب بندوبست ہونا چاہیے ، کوشش کریں ایسے پودوں کا انتخاب کریں جو صدا بہار ہوں تاکہ سارا سال خوبصورتی رہے۔

[pullquote]2۔سیٹنگ اریجنمنٹ:
[/pullquote]

باغیچہ خوشیوں کے چند پل گزارنے ، اور ٹھنڈک کا احساس حاصل کرنے کے لیے بنایا جاتا ہے ، اِس سب کے لیے بیٹھنے کا انتظام ضروری ہوتا ہے ، سیٹنک آرینجمنٹ دو طرح کا ہوتا ہے ، عارضی اور مستقل ۔ عارضی سے مراد پلاسٹک یا لوہے کی کرسیاں یا بیچ ہیں جو دیگر مواقعوں پر بھی زیرِ استعمال رہیں اور ضرورت پڑنے پر باغ میں بھی رکھی جاسکیں۔

جبکہ مستقل میں لوہے کے فکس بنچ، کرسیاں اور کنکریٹ کے بیچ شامل ہیں ۔ کنکریٹ کے بیچ آسانی سے خود بھی بنائے جاسکتے ہیں ، جبکہ مارکیٹ میں پری کاسٹ کنکریٹ بیچ بھی دستیاب ہوتے ہیں۔ سیٹنگ ارینجمنٹ میں کم سے کم گھر کے افراد کی تعداد کے آدھے کی گنجائش ہونی چاہیے۔

[pullquote]3۔واک وے ، یعنی چلنے کا راستہ:
[/pullquote]

اگر باغیچہ میں واک وے نہیں ہوگا تو بارشوں کے موسم میں باغیچہ کیچڑ سے لت پت ہوجائے گا ، جبکہ خشک موسم میں بھی گھاس پر چل چل کر گھاس خراب ہوجائے گی، اس لیے باغیچہ میں چلنے کا پکہ راستہ ہونا چاہیے ۔ واک وے شکل کے لحاظ سے بہت سی اقسام کے ہونے ہیں جن میں سٹریٹ یعنی سیدھا اور کروڈ یعنی جس میں گولائی ہو ، قابلِ ذکر ہیں ۔ کروڈ واک وے باغیچہ کی خوبصورتی میں بے پناہ اضافہ کرتا ہے ۔ واک وے پتھر ، کنکریٹ ، پتھر کنکریٹ مکس ، اینٹوں اور گھر میں پڑے ویسٹ میٹریل جیسے بوتلیں وغیرہ ، سے بھی بنایا جاسکتا ہے ۔ اگر کانچ یا پلاسٹک کی بوتلوں میں مٹی بھر کر اُنھیں زمیں بھی کھڑا کرکے گاڑھ دیا جائے تو وہ واک وے بن سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کرس یعنی بجری کو زمین پر بچھا کر ، اور لوہے کے سانچوں میں مرضی کی شکل کی کنکریٹ ٹائلیں بنا کر بھی بنایا جاسکتا ہے۔

[pullquote]4۔حفاظتی دیوار یا گرل :
[/pullquote]

اگر کیاری کناروں پر ہو اور پودے بڑے بڑے ہوں تو وہ خود ہی حفاظتی دیوار یا گرل کا کام کرتے ہیں ۔ دیوار کنکریٹ ، اینٹوں اور لوہے کی بھی بنائی جاسکتی ہے ۔ لوہے کی دیوار کی صورت میں نیچے سے 6 انچ اونچی کنکریٹ کی کناری بنا کر گرل کو اُس میں دھنسایا جائے۔ گرل اور برِک وال کے بے شمار خوبصورت ڈیزائن انٹرنیٹ پر دستیاب ہیں۔

[pullquote]5۔سینٹرل پوائنٹ یا فوکل پوائنٹ :
[/pullquote]

سینٹرل پوائنٹ یا فوکل پوائنٹ باغ کی خوبصورتی میں سب سے اہم کردار اداکرتا ہے، عموما” سینٹرل پوائنٹ لمبائی اور چوڑائی کی لائن کے انٹرسیکشن (جہاں سے ایک دوسرے کو چھوتی ہیں) پر بنایا جاتا ہے، (یعنی بلکل درمیان میں) ۔ سینٹرل پوائنٹ ایسا ہونا چاہیے کہ دیکھنے والے کی نظر سب سے پہلے وہیں پر جاکر ٹھرے اور ٹھہری ہی رہے ۔ اس کے لیے پھولوں یا پودوں والا گملہ ، پرانا ٹائر جس میں پودا لگا ہو ، فوارہ ، کسی چیز کا سٹیچو، کنکریٹ کی کوئی بھی شکل بنا کر استعمال کی جاسکتی ہے ۔ خوبصورت رنگ کے قدرتی پتھروں کو بھی استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔

6۔گھاس :

عام طور پر گھاس کے لیے ”امریکن گراس ” اصطلاح استعمال کی جاتی ہے ، جبکہ امریکن گراس ضروری نہیں کہ مقامی مٹی اور آب و ہوا میں نشو نما پاسکے ، یہ بھی ضروری نہیں کہ مہنگا گھاس ہی کارآمد گھاس ہو۔ گھاس کی دو صفات ہونی چاہیے، اول وہ دیکھنے میں خوبصورت لگے اور جلدی بڑھنے والا ہو ، دوئم وہ سارا سال سبز رہے ۔ گھاس کے لیے مارکیٹ میں بیج کے ساتھ ساتھ نرسریوں میں ایک فٹ بائے ایک فٹ کی تیار شدہ پٹی بھی دستیاب ہوتی ہے۔گھاس کی کٹائی کے لیے مشین کا بندوبست ہونا ضروری ہے ، بصورتِ دیگر یہ کام مُرغیوں یا بکری کے چھوٹے بچوں سے بھی لیا جاسکتا ہے۔

[pullquote]7۔داخلی راستہ یا گیٹ :
[/pullquote]

گیٹ اگر کسی کونے میں رکھ دیا جائے تو بہت سی جگہ بچ سکتی ہے ، تاہم اسے درمیان میں بھی رکھا جاسکتا ہے۔ گیٹ باؤنڈری وال سے نمایاں ہوناچاہیے تاکہ دور سے نظر آسکے ۔ گیٹ کو نمایاں کرنے کے لیے اِس کا رنگ مختلف کیا جاسکتا ہے یا اس کا ڈیزائن تبدیل کیا جاسکتا ہے۔گیٹ کی چوڑئی عموما” اڑھائی فٹ ، اور لمبائی 3 فٹ کافی رہتی ہے ۔ گیٹ لوہے، لکڑی ، بانس یا ٹین کی چادر سے بھی بنایا جاسکتا ہے ۔

[pullquote]8۔لائٹنگ ارینجمنٹ:
[/pullquote]

ورکنگ کلاس کی اکثریت کے پاس عموما” دن کو کھانے پینے کا وقت بھی بمشکل دستیاب ہوتا ہے ، ایسے میں باغ میں بیٹھنا تو کجا اُس کی طرف دیکھنا بھی گوارہ نہیں ہوتا۔ ہاں رات میں دستیاب وقت کا کچھ حصہ باغ میں گزارا جاسکتا ہے، جس کے لیے لائٹنگ کا انتظام بہت ضروری ہے ۔

لائٹنگ کی وائرنگ انڈرگراؤنڈ بھی کی جاسکتی ہے ، تاہم زیادہ بارشوں والے علاقوں میں ایسا کرنا خطرناک ہوسکتا ہے۔ آسان طریقہ یہ ہے کہ ایک لوہے کا راڈ لگا کر اُس پر ایک خوبصورت لائٹ ٹانک دی جائے ، اور موسم کی شدت سے بچاؤ کے لیے لائٹ کو کوور کردیا جائے ۔ گارڈن لائٹس مارکیٹ میں بنی بنائی بھی دستیاب ہوتی ہیں جنہیں باآسانی فِٹ کیا جاسکتا ہے۔

[pullquote]ضروری ہدایات:
[/pullquote]

1۔ باغ میں مٹی کی تہہ لگاتے وقت سلوپ کوایک طرف رکھنا چاہیے ، یعنی سطح ایک طرف سے اُونچی ہو دوسری سمت سے نیچی تاکہ بارش یا آب پاشی کا پانی خود بخود بہہ کر سطح سے باہر نکل جائے۔

2۔ نکاسیِ آب کے لیے باؤنڈری وال میں مناسب وقفے (5 سے 8 فٹ) پر پانی کے پائپ (4 انچ) رکھنے چاہیے ۔

3۔ باغ ایک دفعہ بن کر مکمل تیار ہونے والی چیز نہیں ہوتی ، بلکہ اس میں وقتا” فوقتا” تبدیلیاں لانی پڑتی ہیں ، پودوں کی تراش خراش کے علادہ نئے پودوں کے اضافے اور صفائی کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ گارڈن کے ڈیزائن میں تبدیلی بھی لائی جاسکتی ہے ، یا مختلف چیزوں کا اضافہ کیا جاسکتا ہے ۔ جیسے سیٹنگ ارینجمنٹ کے اُوپر سائے اور بارش سے حفاظت کے لیے شیلٹر۔

اگر اُوپر دی گئی گائیڈ لائن پر عمل کیا جائے اور انٹرنیٹ پر کچھ دیر وقت گزارا جائے تو ہم بہت بہتر قسم کا باغیچہ تیار کرسکتے ہیں ، جس میں ہم فیملی کے بہترین وقت گزار سکتے ہیں ۔ باغیچہ میں ایک جھولے کے اضافہ کے ساتھ آپ ”مِنی پارک” بنا کر بچوں کو پارک لانے لیجانے ، غلط کمپنی اور کھو جانے کی فکر سے بھی آزاد ہوسکتے ہیں۔

لیکن اِس کے لیے درکار ہے ، بہت ساری توجہ ، تھوڑا سا وقت اور تھوڑا سا سرمایہ ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے