دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے ریاست ،سول سوسائٹی اور مذہبی قوتیں مل کر ”نیشنل چارٹر آف پیس “ جاری کریں ۔جس میں سنجیدہ نوعیت کے علمی اور فکری مسائل پر توجہ دی جائے ۔
پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کے زیر اہتما م قومی سطح کے مکالمے کا انعقاد کیا گیا جس کا عنوان ”قومی مکالمہ اور عمرانی معاہدہ “تھا۔
مقررین میں سابق سینیٹر افراسیاب خٹک ، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی ، ڈاکٹر قبلہ ایاز ، رشاد بخاری ،خورشید ندیم ، ڈاکٹر اعجاز صمدانی ، علامہ نیاز حسین نقوی ، راحت ملک ، ڈاکٹر محمد ضیا الحق، ڈاکٹر اے ایچ نیئر ، ڈاکٹر فرزانہ باری ، سبوخ سید ، یاسر پیرزادہ اور محمد عامر رانا شامل تھے ۔
یہ مکالمہ حالیہ دنوں میں ہونے والا تیسرا مکالمہ تھا جس کا مقصد قومی مسائل کے حل کے لئے مختلف الخیال طبقات کے ساتھ مل کر مکالمے کے ذریعے ایک مشترکا اور متفقہ لائحہ عمل کی تیاری ہے ۔
گروپ نے تجاویز دی ہیں کہ تین الگ الگ ڈائیلاگ فورم بنائے جائیں جن میں ریاست، سول سوسائٹی اور مذہبی طاقتیں آپس میں باہم مکالمہ کریں اور اس کے بعد قومی سطح پر متفقہ تجاویز پر مشتمل ”نیشنل چارٹر آف پیس “ جاری کیا جائے ۔
ان مکالموں میں ریاست اور مذہب کے باہمی تعلق ، ریاست اور شہریوں کے تعلق ، ریاست اور سماج کے تعلق سمیت دیگر فکری اور نظری مسائل زیر بحث لائے جائیں اور تمام مکالموں کا دائرہ آئین ِ پاکستان کے اندر ہو۔
کچھ افراد نے تجاویز دیں کہ آئین میں بھی کئی بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے جو آئینی طریقہ کار کے مطابق ہونی چاہئیں ۔ان سہ جہتی مکالموں کے نتائج کی قومی سطح پر تشہیر کی جائے ۔ان ڈائیلاگ میں تمام سٹیک ہولڈرز کی نمائندگی ہونی چاہئے جن میں میڈیا ، اساتذہ ، وکلاء حتیٰ کہ شدت پسندوں کو بھی شامل کیا جائے ۔ گروپ نے نصاب میں بنیادی تبدیلیوں کی بھی تجویز دی جس سے شدت پسند ی جنم لے رہی ہے ۔