‘سوتیلی ماں’ جیسا برتاؤ کرنے پر سندھ کابینہ کی مرکز پر تنقید

کراچی: سندھ کابینہ کے مطابق مرکز (وفاق) نے صوبے اور اس کی عوام کے ساتھ پانی اور لوڈ شیڈنگ کے معاملے پر سوتیلی ماں جیسا رویہ اپنا رکھا ہے، جس کے نتیجے میں یہاں کی فصلیں تباہ ہورہی ہیں جبکہ اس شدید گرمی میں یہاں کے عوام اور جانور بھی متاثر ہورہے ہیں۔

نئے گیس کنکشن کے حوالے سے وفاقی حکومت کی مہلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کابینہ نے پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا اور نشاندہی کی کہ آئینی کے مطابق جس صوبے میں گیس نکالی جائے گی گیس کنکشن کیلئے مذکورہ صوبہ ہی ترجیحات میں شامل ہوگا۔

کابینہ نے ہیسکو اور سیپکو کی جانب سے نیب کے ذریعے رہائشی صارفین سے بجلی بلوں کی وصولی کا نوٹس بھی لیا اور اسے ناقابل قبول قرار دیا۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی صدارت میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں تمام صوبائی وزراء، خصوصی مشیر، چیف سیکریٹریز اور دیگر متعلقہ افسران موجود تھے۔

اجلاس کے دوران غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ، پانی کی کمی، نئے گیس کنکشن اور مردم شماری کے دوسرے مرحلے پر بات چیت ہوئی۔

توانائی کے سیکریٹری آغا واصف نے کابینہ کو بتایا کہ ہیسکو یومیہ 16 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کررہی ہے جبکہ سیپکو کی جانب سے دیہی علاقوں میں 8 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔

کے الیکٹرک کے بارے میں انھوں نے بتایا کہ جن فیڈرز پر لائن لاسسز 40 فیصد ہیں وہاں کے الیکٹرک ڈھائی گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کررہی ہے، جن فیڈرز پر لاسسز 25 فیصد ہیں وہاں دو گھنٹے اور جن فیڈرز پر لاسسز 15 فیصد ہیں وہاں ایک گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ طلب میں اضافے اور نجی صارفین کی جانب سے واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث لوڈ شیڈنگ میں اضافہ ہوا ہے۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ نے فنانس اور توانائی کے سیکریٹریز کو ہیسکو اور سیپکو کے تمام واجبات ادا کرنے کی ہدایت دی۔

مردم شمار
مردم شماری کے صوبائی چیف نے کابینہ کو مردم شماری کے دوسرے مرحلے پر بریفنگ دی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے مردم شماری کے صوبائی چیف کو کابینہ کے خدشات مردم شماری کے کمشنر تک پہنچانے کی ہدایت کی کہ شہریوں سے صرٖف متعلقہ سوالات ہی پوچھے جائیں۔

کابینہ نے مردم شماری کے دوران خاندان کے اراکین سے ان کی اندراج کی گئی تعداد پوشیدہ رکھنے پر خدشات کا اظہار کیا۔

پانی کی کمی
آبپاشی کے سیکریٹری جمال شاہ نے کابینہ کو بتایا کہ ابتدائی خریف کا سیزن یکم اپریل سے 10 جون تک ہوتا ہے اور اس کے بعد میں خریف کا سیزن 11 جون سے 30 ستمبر تک ہوتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ صوبے کو پانی کی کمی کا سامنا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ارسا کو معاہدے کے مطابق سندھ کو اس کے حصے کا پانی فراہم کرنا چاہیے۔

انھوں نے ارسا پر زور دیا کہ پانی کی کمی کے دوران تمام لنک نہروں کو بند کردیا جائے اور کپاس کی فصل کو بچانے کیلئے سندھ کو ضروری مقدار مہیا کی جائے۔

سیکریٹری آبپاشی کا کہنا تھا کہ اُمید کی جارہی ہے کہ آئندہ 10 روز میں پانی کی صورت حال بہتر ہوجائے گی کیونکہ سکردو کا درجہ حرارت بڑھ سکتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے