شام پر امریکی حملہ، اسلامی دنیا تقسیم

شام پر امریکی حملہ، اسلامی دنیا تقسیم، ایئربیس تباہ، 5 فوجیوں سمیت 9 ہلاک، نیٹو اتحادیوں ، اسرائیل، ترکی،سعودی عرب نے ٹرمپ کی حمایت کردی

امریکا نے شام میں حکومتی افواج کے ائیر بیس پر ٹوماہاک کروز میزائلوں سے حملہ کردیا ، حملے کے نتیجے میں 5شامی فوجیوں سمیت 9افراد ہلاک جبکہ ہوائی اڈہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا ، امریکی فوج نےبحیرہ روم میں موجود اپنے جنگی جہازوں سےحلب میں شیرت ہوائی اڈے پر 59کروز میزائل داغے ، امریکی حکام کے مطابق صدر ٹرمپ نےاس ائیر بیس پر حملے کا حکم دیا تھا جہاں سے 3روز قبل زہریلی گیس کا حملہ کیا گیا تھا،

پینٹاگون ترجمان کیپٹن جیف ڈیوس کے مطابق ان میزائلوں کے ذریعے شامی طیاروں، ایئر ڈیفنس سسٹم، پٹرولیم اور لاجسٹکل اسٹوریج، فضائی دفاعی نظام اور ریڈار کو نشانہ بنایا گیا،یہ امریکا کی جانب سے بشارالاسد افواج پر براہ راست پہلا حملہ ہے ، شام پر امریکی حملے کے بعد اسلامی دنیا تقسیم ہوگئی ہے ، سعودی عرب ، عراق اور ترکی نے امریکی حملے کی حمایت کی ہے جبکہ ایران نے اس کی مخالفت کردی ہے ، برطانیہ ، فرانس ،یورپی یونین، جرمنی ،نیٹو، کینیڈا، اسرائیل اور جاپان نے امریکی حملے کی حمایت کی ہے ، شامی حزب اختلاف اور ادلب میں کیمیائی حملے میں بچ جانے والوں نے بھی اس حملے کا خیر مقدم کیا ہے ،روس ، ایران اور شام نے امریکی میزائل حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے جار حیت قرار دے دیا، شامی اپوزیشن نے کہا ہے کہ ایک امریکی حملہ کافی نہیں ہے ،باغیوں کے اتحاد کے ترجمان احمد رمضان نے کہا کہ ʼہم مزید حملوں کی امید کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ یہ محض ایک آغاز ہے،

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حملے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ شام نے ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا، امریکا کی قومی سلامتی کے مفاد کے لیے ضروری ہے کہ مہلک کیمیائی ہتھیاروں کے پھیلاؤ اور استعمال کو روکا جائے، امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انھوں نے ہی اس شامی فضائی بیس پر حملے کا حکم دیا تھا جہاں سے منگل کو شامی فضائیہ نے حملے کیے تھے، امریکی صدر نے اس موقع پر ʼتمام مہذب ممالک سے شام میں تنازع کو ختم کرنے میں مدد کرنے کی بھی اپیل کی ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے امریکی فضائی حملے کے بعد شام میں تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ صبر وتحمل کا مظاہرہ کریں اور معاملے کو مزید آگے نہ بڑھایا جائے ،

روس نے اس حملے کی شدید مذمت کی جبکہ چین نے محتاط رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسی بھی کیمیائی حملے کی مذمت کرتے ہیں، بیجنگ نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ کشیدگی کو بڑھانے سے گریز کریں ،روس کے صدر ولادیمر پیوٹن نے شامی ایئربیس پر امریکی حملے کو غیر قانونی جارحیت قرار دیتے ہوئے سخت غصے کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ آٗئندہ شام کیخلاف کسی بھی کارروائی کیلئے امریکا کو روس کا سامنا کرنا پڑے گا،روس نے بحیرہ روم میں جدید ترین بحری جہاز، ایڈمرل گریگورووچ کو امریکی طیارہ بردار بحری جہازوں اور شام کے درمیان لنگر انداز کر دیا ہے، یہ بحری جہاز کروز میزائلوں اور اپنے بچائو کے جدید ترین نظام سے لیس ہے، ماسکو کا کہنا ہے کہ شام کے فضائی دفاعی نظام کو بہتر بنایا جائے گا ، تاہم امریکا نے شام میں مزید حملوں کی دھمکی دے دی،

سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی سفیر نکی ہیلی نے دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے گزشتہ رات ایک نپا تلا اقدام اٹھایا، ہم مزید حملوں پر غور کررہے ہیں تاہم مجھے امید ہے کہ اس کی ضرورت پیش نہیں آئے گی، روسی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ روس امریکا کے ساتھ شام میں فضائی تحفظ کے معاہدے کو معطل کر دیا ہے،یاد رہے کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان کیا گیا تھا تاکہ دونوں ملکوں کی فضائیہ شام کی حدود میں ایک دوسرے کو نشانہ نہ بنائیں، روس کی وزارت دفاع کے ترجمان اگور کونشینکوف نے کہا ہے کہ شام میں روس کی فوجی اڈے محفوظ ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ʼایس 400، ایس 300 میزائل سسٹم اور پینٹسر ایس ون انٹی کرافٹ سسٹم کے شام میں روسی اڈوں کے فضائی دفاع کرتے ہوئے ان کو محفوظ رکھے ہوئے ہیں، روس کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ’یہ صاف ظاہر ہے کہ امریکی میزائل حملوں کی تیاری پہلے ہی سے کی گئی تھی، روسی وزیراعظم دمتری میدودوف نے کہا ہے کہ امریکا روس کیخلاف جنگ سے صرف ایک قدم دور ہے ،

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں بھی روسی سفیر نے امریکا کو شام پر دوبارہ میزائل حملہ کرنے کی صورت میںسنگین نتائج کی دھمکی کی ہے، روس کے نائب سفیر ولادمیر سفکرونوف کا کہنا تھا کہ ’آپ کو منفی نتائج کے لیے تیار رہنا ہوگا اور اس کی تمام ذمہ داری ان لوگوں کے کندھوں پر ہوں گی جنھوں نے یہ حملے کیے،‘ اس سوال کے جواب میں کہ وہ منفی نتائج کیا ہوں گے، ولادمیر سفکرونوف نے کہا: ’لیبیا کو دیکھیں، عراق کو دیکھیں، روسی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکی میزائل حملے کے بعد شام کے فضائی دفاع کو مضبوط کیا جائے گا، انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے شام میں فوجی کارروائی بین الاقوامی مسلح تصادم کے زمرے میں آتی ہے، ہلال احمر کی ترجمان نے کہا ’ایک ملک کی طرف سے بغیر دوسرے ملک کی رضا مندی کے فوجی کارروائی انٹرنیشنل آرمڈ کانفلکٹ یعنی بین الاقوامی مسلح تصادم کے زمرے میں آتی ہے، حملے پر دمشق میں بھی شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے ، شام کے صوبے حمص کے گورنر طلال برازی کا غیر ملکی خبررساں ایجنسی سےگفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان حملوں کا مقصد ان کی سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی حمایت ہے،

شامی مبصر تنظیم کے مطابق حملے کے نتیجے میں ایئر کموڈر سمیت 4 فوجی ہلاک ہوئے جبکہ ایئر بیس مکمل طور پر تباہ ہوگیا،مبصر تنظیم کا مزید کہنا تھا کہ ’میزائل حملے میں شرت ایئربیس کا رن وے، ایندھن کے ٹینکس اور فضائی دفاعی نظام ٹکڑے ٹکڑے ہوکر بکھر گیا‘،تنظیم کے سربراہ رمی عبدالرحمٰن کے مطابق ایئربیس پرسخوئی 22، سخوئی24 اور ایم آئی جی 23 لڑاکا طیارے موجود تھے ، جبکہ افسران کا کوارٹر بھی مکمل تباہ ہوگیا، دریں اثناء وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ جس ایئر بیس کو نشانہ بنایا گيا اس کا براہ راست تعلق خوفناک کیمیائی ہتھیاروں کے حملے سے ہی تھا، ترجمان کا کہنا تھا: ʼہم نے بڑے اعتماد سے اس بات کا جائزہ لیا کہ اس ہفتے کے اوائل میں کیمیائی حملہ اسد حکومت کی کمان میں اسی مقام سے فضائیہ کی مدد سے کیا گيا تھا، روس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں واضح کیا گیا کہ امریکا کی اس کارروائی نے روس اور امریکا کے پہلے سے متاثر تعلقات کو مزید نقصان پہنچایا ہے،کریملن ترجمان دمتری پیسکوو کا کہنا تھا کہ ’شامی فوج کے پاس کیمیائی ہتھیاروں کا کوئی ذخیرہ موجود نہیں،

ایرانی حکومت نے بھی امریکی حملوں کی سخت مذمت کی اور کہا کہ ’تمام قسم کے یک طرفہ فوجی حملوں کی طرح‘ یہ حملہ بھی قابل قبول نہیں،سعودی وزیر خارجہ کے حکام کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے ایک ایسے موقع پر کارروائی ’دلیرانہ عمل‘ ہے، جب بین الاقوامی برادری شامی حکومت کے اقدامات کو روکنے میں ناکام ہوگئی تھی،امریکا کے اتحادی برطانیہ نے فضائی حملوں کی مکمل حمایت کرتے ہوئے اسے مہلک کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا بہترین ردعمل قرار دیا،برطانیہ کے مطابق امریکا کے اس حملے کا مقصد شام کی جانب سے مزید حملوں کو روکنا تھا،نیٹو کے اتحادی ملک ترکی نے بھی امریکی حملے پر مثبت ردعمل کا اظہار کیا۔میزائل حملوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے ترکی کے نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ہمارا ماننا ہے کہ بشارالاسد کی حکومت کو یہ سزا دی جانی چاہیئے تھی،شامی ایئربیس پر امریکی حملے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ مبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں وہ امریکا کے ’واضح اور مضبوط پیغام‘ کی حمایت کرتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے