فنانس بورڈ کو اختیارات واپس دینے کیلئے وفاقی حکومت کے اقدامات

اسلام آباد: حکومت پاکستان نے سپریم کورٹ کی جانب سے ختم کیے جانے والے وزیراعظم کے اختیارات کو واپس بورڈ کے حوالے کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ایک اہم فیصلے میں حکومت وفاقی وزرا کی سربراہی میں بننے والے بورڈ کو بااختیار بنانا چاہتی ہے تاکہ وہ بورڈ حکومت کی جانب سے تجارتی معاملات کو چلا سکے۔

حکومت یہ عمل فنانس بل میں تجویز کی جانے والی اٹھارویں آئینی ترمیم کے ذریعے کرانا چاہتی ہے جس میں ’وفاقی حکومت‘ کی جگہ پر ’وزیر انچارج کی جانب سے منظور شدہ بورڈ‘ لکھا جائے گا۔

اس اقدام کا مقصد اگست 2016 میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے متاثرہ وزیر اعظم کے ایگزیکٹو اور مالی اختیارات کو واپس حاصل کرنا ہے۔

رواں ہفتے میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تمام اپوزیشن کی جماعتوں کو میثاق معیشت کے تحت مالی سال 19-2018 کے لیے کلی معاشی ترجیحات ترتیب دینے کی دعوت دی تھی۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ تمام سیاسی جماعتوں کو مشترکہ طور پر اس بات کا تعین کرنا چاہیے کہ ہمیں پاکستان کو کہاں لے کر جانا ہے ’جب نئی حکومت کا قیام ہوگا‘۔

اسحاق ڈار نے اہم سرکاری شعبوں میں بہتری کے لیے پاکستان مسلم لیگ ن (پی ایم ایل این) کی نا اہلی کو تسلیم کیا اور یہ تجویز پیش کی کہ تمام سیاسی جماعتوں کو اپنی مالی اور انتظامی حالت کو بہتر بنانے کے لیے اسٹاک ایکسچینج کے ذریعے اگلے پانچ سالوں کے دوران اپنی محرومی کو دور کرنے کیلئے اقدامات کرنے چاہیے۔

ایسے بورڈ کی تشکیل کے حوالے سے جو مالیاتی فیصلے لینے کا اختیار رکھتا ہو وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے 18 اگست 2016 کے فیصلے سے حکومتی امور چلانے میں مشکلات کا سامنا تھا جس کے بعد یہ تبدیلی تجویز کی گئی۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق وزیراعظم خود سے یا کسی کی جگہ پر یا کیبنیٹ کو نظرانداز کرکے کوئی بھی فیصلہ نہیں لے سکتے کیونکہ فیصلہ لینے کے اختیارات وفاقی حکومت کے ساتھ منسلک ہیں جیسا کہ کابینہ اور یکطرفہ لیے جانے والے فیصلے وزیر اعظم کے اختیارات کا بے جا استعمال ہوگا۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور قانونی ماہر علی ظفر نے بتایا کہ آئینی ترمیم میں دوبارہ ترمیم، تبدیلی یا اسے پہلے سے مختلف نہیں کیا جاسکتا۔

تاہم اگر ایک مرتبہ فنانس بل قومی اسمبلی میں اکثریت کے ساتھ منظور ہوجائے تو کوئی بھی ترمیم ختم ہوجائے گی اور اسکا اثر بھی ختم ہوجائے گا۔

وفاقی وزیر خازنہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالت نے کاوروباری قوانین 1973 کے قانون (2)16 کو غیر فعال کردیا تھا اور یہ قانون وزیر اعظم کو با اختیار بناتا ہے کہ وہ کسی بھی صورتحال میں کابینہ کے استصواب سے پہلے ہی ہدایات جاری کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے پاس کئی معاملات میں بیشگی منظوری دینے کے اختیارات تھے جیسا کہ وزیر خزانہ کے پاس ای سی سی کے جانب سے کچھ اختیارات حاصل تھے لیکن وفاقی اختیارات کی صوبوں کو منتقلی اور صدارتی اختیارات کو وزیر اعظم کو منتقل کرنے کے بعد اختیارات دوسری جانب چلے گئے۔

وزیر خزانہ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اس معاملہ میں دیگر سیاسی جماعتوں کے ارکان اسمبلی سے گفتگو کی ہے اور اپنے خدشات کا اظہار کیا اور وزیر انچارج کی منظور سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا ایک بورڈ بنانے پر اتفاق کیا ہے جسے فنانس بل کے تحت بااختیار کیا جائے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے