فائنل کو ‘فائنل’ بنانے کیلئے پاکستان کی محنت درکار

پاکستان اور بھارت آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2017 کے فائنل میں مد مقابل ہیں، کرکٹ پنڈتوں کے نزدیک اگرچہ بھارت کی فائنل تک رسائی میں کوئی شک نہیں لیکن پاکستان کا فائنل میں پہنچنا ایک حیران کن بات ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق چیمپیئنز ٹرافی 2017 کے فائنل کو دیکھا جائے تو کرکٹ کے کھیل کی سب سے بڑی دشمنی اب ناکارہ ہو چکی ہے کیونکہ بھارت نے پاکستان کے خلاف گذشتہ 5 برسوں میں ہونے والے عالمی مقابلوں میں فتح سمیٹی ہے اور ان فتوحات میں ٹورنامنٹ کے پہلے میچ میں 124 رنز کی فتح بھی شامل ہے۔

آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کا فائنل بھارت کے لیے گذشتہ 8 عالمی ایونٹ میں سے چوتھا فائنل ہے اور بھارت اس ٹورنامنٹ کا دفاعی چیمپیئن بھی ہے۔

لیکن چیمپیئنز ٹرافی میں آخری نمبر پر شامل ہونے والی ٹیم ’پاکستان‘ نے سب کو چونکا کے رکھ دیا، گرین شرٹس نے بھارت سے پہلے میچ کی شکست کے بعد جنوبی افریقہ کو شکست دی اور پھر مڑ کر نہیں دیکھا۔

پول میں حصہ لیں اور چیمپیئنز ٹرافی میں اپنی پسند کی ٹیم خود بنائیں

پاکستان نے گروپ کے تیسرے مقابلے میں سری لنکا اور پھر ایونٹ کی فیوریٹ اور میزبان ٹیم انگلینڈ کو سیمی فائنل میں یک طرفہ مقابلے کے بعد ہرا کر فائنل تک رسائی حاصل کی۔

پاکستانی کوچ مکی آرتھر کا اپنی ٹیم کی آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل رسائی کے حوالے سے کہنا تھا کہ ٹیم کو اس ٹورنامنٹ میں مکمل نظر انداز کردیا گیا تھا خاص طور پر اُس وقت جب پاکستان کو بھارت کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

مکی آرتھر نے پاکستان کی انتھک محنت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جس محنت سے ٹیم اپنے آپ کو سامنے لائی ہے اس پر انھیں ناقابل یقین حد تک فخر ہے۔

مکی آرتھر کو جس چیز نے متاثر کیا وہ کھلاڑیوں کی ٹیم اور اپنے کھیل کے ساتھ ایمانداری ہے جو ایک سال قبل تک ٹیم میں موجود نہیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں پاک-بھارت فائنل معرکے سے قبل ٹوئیٹس مقابلہ جاری

بین الاقوامی کرکٹ میں پاکستان کی تنہائی کے بعد پاکستان ٹیم قلیل توقعات کے ساتھ چیمپیئنز ٹرافی میں شرکت کے لیے آئی تھی، لیکن نوجوان کھلاڑی حسن علی جو ایونٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کر چکے ہیں، بقول سرفراز احمد چیمپیئنز کی طرح بلے بازی کرنے والے فخر زمان اور وہاب ریاض کی جگہ ٹیم میں شامل ہونے والے رومان رئیس نے ان توقعات کو بڑھا دیا ہے۔

ٹیم کے اعتماد میں اُس وقت مزید اضافہ ہوگا جب انگلینڈ کے خلاف میچ میں فٹنس مسائل کی وجہ سے شرکت نہ کرنے والے محمد عامر کی ٹیم میں واپسی ہوگی جنہوں نے جمعہ (16جون) کو پریکٹس سیشن میں بھی حصہ لیا تھا۔

دوسری جانب بھارتی کپتان ویرات کوہلی کا کہنا ہے کہ اس مقابلے کے لیے ٹیم کی تیاری کرنا ’بورنگ‘ ہے اور فائنل میچ کے لیے ٹیم میں تبدیلیاں کرنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

بھارتی کپتان کے الفاظ میں حقیقت نظر آتی ہے کیونکہ ان کے ابتدائی 3 بیٹسمین ٹورنامنٹ کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں میں شامل ہیں۔

بھارتی باؤلروں نے ویسے تو ٹورنامنٹ میں کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھائی لیکن ٹیم کے فاسٹ باؤلر جسپریت بمرا اور بھونیشور کمار نے خوب ساتھ نبھایا ہے۔

ٹورنامنٹ کے دوران بھارتی کپتان ویرات کوہلی اور کوچ انیل کمبلے کے درمیان تنازع بھی سامنے آیا لیکن کوہلی نے ان تمام خبروں کی تردید کی تھی۔

کوہلی نے میچ سے قبل ہی واضح کر دیا کہ وہ میچ میں جو حکمت عملی اپنائیں گے وہ ’ ٹورنامنٹ میں اب تک کھیلی گئی کرکٹ کو دوبارہ کھیلنا ہے‘۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان مقابلوں کو روایتی طور پر بھارتی بیٹنگ اور پاکستانی باؤلنگ کا مقابلہ قرار دیا جاتا رہا ہے لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ اس فائنل کو ایک مسابقتی مقابلہ بنانے کے لیے پاکستان کس حد تک محنت کر سکتا ہے جو ان کی جیت کے لیے کافی ہو؟

لیکن پاکستانی کوچ مکی آرتھر اس بات کا جواب اس طرح دیتے ہیں کہ ’ہم بہتری کی طرف جارہے ہیں‘۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے