’موٹر وے پولیس کے پاس سی پیک پر پیڑولنگ کیلئے وسائل موجود نہیں‘

نیشنل ہائے ویز اینڈ موٹر وے پولیس (این ایچ اینڈ ایم پی) نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی مکمل نگرانی کے حوالے سے اپنی ناکامی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس وسائل اور افرادی قوت کی کمی ہے۔

اسلام آباد کے سیکٹر جی 13 میں قائم این ایچ اینڈ ایم پی کے دفتر میں ہونے والے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے اجلاس کے دوران ادارے نے انکشاف کیا کہ مذکورہ کام کرنے کے لیے ادارے کو افرادی قوت اور وسائل کی کمی کا سامنا ہے۔

این ایچ اینڈ ایم پی نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ سی پیک کے تحت موٹر ویز کے زیر تعمیر اور نئے حصے کی نگرانی کے لیے موجودہ فورس سے دگنی تعداد کی ضرورت ہے، یہ بھی بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کو 10 ہزار افسران کی بھرتی کے حوالے سے درخواست دی گئی تھی، لیکن اس حوالے سے پیش رفت نہیں ہوئی۔

اجلاس کے بعد کمیٹی کے رکن اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی سلیم رحمٰن نے ڈان کو بتایا کہ ’کمیٹی کو بتایا گیا کہ این ایچ اینڈ ایم پی کو مطلوبہ اسٹاف کی بھرتیوں کے لیے دسمبر 2017 تک کا وقت دیا گیا ہے جیسا کہ اگلے سال سی پیک مکمل طور پر کام کا آغاز کردے گا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ این ایچ اینڈ ایم پی نے سی پیک کے تحت نئی سڑکوں پر اپنی ذمہ داریاں انجام دینے کے لیے مزید وسائل، دفاتر اور جدید دور کے آلات فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

وزارت اطلاعات کے حکام کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے متعلقہ بجٹ، پوسٹ اور موٹر وے پولیس میں اضافے کی منظوری دے دی ہے، ان کا کہنا تھا کہ رواں سال دسمبر تک تازہ اضافے کے عمل کو مکمل کرنے کے لیے نئے ڈائریکٹر کو تعینات کردیا گیا ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ مطلوبہ فنڈز مالی سال 18-2017 کے بجٹ میں پہلے سے مختص کردیئے گئے ہیں۔

اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان کے مطابق شرکاء نے سی پیک کے مغربی روٹ پر کام کی جلد تکمیل کی ہدایت بھی کی۔

بیان کے مطابق کمیٹی کو بتایا گیا کہ سی پیک کے تحت 4000 کلومیٹر طویل نئی سڑکوں کی تعمیر کی گئی ہے اور مغربی روٹ کی تکمیل کے بعد روڈ نیٹ ورک میں مزید 2600 کلومیٹر کا اضافہ ہوجائے گا۔

سرکاری بیان کے مطابق کمیٹی ارکان نے ہدایت کی کہ رواں سال کے اختتام تک نئے افسران کا اضافہ اور ان کی ٹریننگ مکمل کی جائے۔

کمیٹی نے حیدرآباد سے کراچی زیر تعمیر موٹر وے ’ایم نائن‘ پر ٹریفک جام کا نوٹس بھی لیا اور فرنٹیئر ورک آرگنائزیشن کو ہدایت کی کہ ٹریفک کی روانی کو بحال رکھنے کے لیے متبادل روٹ فراہم کیا جائے۔

این ایچ اینڈ ایم پی کا کہنا تھا کہ ’ایم نائن‘ پر جاری ترقیاتی کام کے باعث انہیں ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے، کمیٹی کو بتایا گیا کہ ہر روز مذکورہ سڑک سے 50 ہزار گاڑیاں گزرتی ہیں۔

علاوہ ازیں، این ایچ اینڈ ایم پی کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ بد انتظامی کی وجہ سے ادارے کو بہت سی مشکلات کا سامنا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ موٹر وے پولیس کی موجودہ افرادی قوت نئی سڑکوں پر بھی اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہی ہے، جس میں مری ایکسپریس وے، ملتان خانیوال موٹر وے، فیصل آباد گوجرہ موٹر وے اور بلوچستان میں تعمیر ہونے والی نئی سڑکیں شامل ہیں۔

اس کے علاوہ گذشتہ کچھ سالوں سے ادارے نے روڈ سیفٹی اقدامات کے حوالے سے کوئی کام نہیں کیا ہے، جس کی وجہ سے گاڑیاں چلانے والوں میں موٹر وے ٹریفک قوانین کے حوالے سے شعور میں کمی آئی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے