بوسنیا میں سرب فوج کے ہاتھوں مسلمانوں کی نسل کشی کی 20 ویں برسی کی تقریب منعقد کی گئی۔ جس میں سربیا کے وزیراعظم الیگزینڈر ووسک نے بھی شرکت کی۔
اچانک تقریب میں شریک لواحقین سرب وزیراعظم کو دیکھ کر مشتعل ہوگئے اور نعرے لگانا شروع کردیئے اور اس دوران مشتعل افراد نے سربین وزیراعظم کی طرف پتھر ،جوتےاور بوتلیں پھینکنا شروع کردیں جس کے بعد وہ فوری طور پر سخت سیکیورٹی کے حصار میں وہاں سے روانہ ہوگئے۔
سربیا کے حکام کا کہنا ہے کہ پتھراؤ سے الیگزینڈر ووسک سر پر چوٹ آئی اور ان کا چشمہ بھی ٹوٹ گیا۔
دوسری جانب سربیا کے دارالحکومت بلغراد میں قتل عام کی تقریب منعقد کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی۔چند روز قبل سلامتی کونسل میں بوسنیائی مسلمانوں کے قتل عام کو نسل کشی قرار دینے کیلئے ایک قرارداد پیش کی گئی تھی جسے روس نے ویٹو کر دیا تھا۔
1995 میں سرب افواج نے بوسنیا کے شہر سریبرینیکا میں5 دنوں کے دوران 8 ہزار سے زائد مسلمان مردوں ،عورتوں اور بچوں کو قتل کرکے ان کی لاشوں کو بے شمار چھوٹی چھوٹی قبروں میں دفنا دیا تھا اور سرب افواج کی درندگی کے یہ ثبوت آج بھی اجتماعی قبروں کی صورت میں دریافت ہورہے ہیں جب کہ حال ہی میں اس واقعے میں ہلاک ہونے والے 136 افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں جن کی تدفین کردی گئی۔