کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کیلئے بھارت بضد

بھارت نے پاکستان کی فوجی عدالت سے سزا یافتہ ‘را’ کے جاسوس کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کے مطالبات کی تجدید کرتے ہوئے دونوں ممالک کی جیلوں میں قید ایک دوسرے کے شہریوں کی رہائی کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کی خواہش کا اظہار کردیا۔

دونوں ممالک کی جیلوں میں موجود قیدیوں کی فہرست کے تبادلے کے دوران دونوں ممالک کا انسانی حقوق اور پڑوسی ممالک کی عوام کی فلاح کے لیے ساتھ مل کر کام کرنے کی بھارتی خواہش سامنے آئی۔

پاکستان اور بھارت 2008 میں ہونے والے قونصلر رسائی کے دو طرفہ معاہدے کے تحت ایک دوسرے کو قیدیوں کی فہرست فراہم کرتے ہیں جس کا تبادلہ ہر سال دو مرتبہ یکم جنوری اور یکم جولائی کو کیا جاتا ہے۔

اس معاہدے کے تحت جیلوں میں موجود قیدیوں تک دونوں ممالک کے سفارتخانوں کو رسائی حاصل ہوتی ہے۔

گذشتہ برس بھی پاکستان نے بھارت سے انسانی حقوق کی بنیاد پر ساتھ مل کر کام کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

تاہم حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث یہ مسائل عدم توجہ کا شکار ہوگئے جس کی وجہ سے عام شہریوں اور مچھیروں کی رہائی، سزا پوری ہونے کے باوجود تاخیر کا شکار ہورہی ہے۔

پاکستان اور بھارت میں مچھیروں اور دیگر عام قیدیوں کے معاملات دیکھنے والا مشترکہ جوڈیشل کمیشن پاکستانی حکام کی جانب سے بھارتی جیلوں کے دورے کے بعد اکتوبر 2013 سے غیر فعال ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں قیدیوں کی رہائی کے ان مسائل کے حوالے سے کہا گیا کہ بھارت اپنی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی پاکستانی حکام سے ان کی شہریت کی تصدیق کا انتظار کر رہا ہے تاکہ ان کو رہا کر کے وطن واپس بھیج دیا جائے۔

بھارت نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستانی جیلوں میں قید ایسے بھارتی شہریوں، مچھیروں اور لاپتہ ہونے والے فوجی اہلکاروں کی رہائی اور ان کی واپسی کو یقینی بنائے جن کی بھارت کی جانب سے شہریت کی تصدیق کی جاچکی ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستان سے کلبھوشن یادیو اور حامد نیہال انصاری تک فوری اور مکمل قونصلر رسائی کی بھی درخواست کی۔

حامد نیہال انصاری پاکستان میں افغانستان کے راستے ایک لڑکی کی تلاش میں غیر قانونی طور پر داخل ہوا تھا۔

یاد رہے کہ پاکستانی حکام نے بھارتی نیوی کے سابق کمانڈر اور خفیہ ایجنسی ‘را’ کے جاسوس کلبھوشن یادیو کو بلوچستان سے گرفتار کیا تھا جسے پاکستان کی فوجی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی۔

اس فیصلے پر بھارت نے عالمی عدالت انصاف ( آئی سی جے) میں درخواست دائر کی جس کے بعد عالمی عدالت نے 18 مئی کو کلبھوشن کے معاملے پر بھارتی درخواست پر عبوری فیصلہ جاری کرتے ہوئے پاکستان کو ہدایت دی تھی کہ حتمی فیصلہ آنے تک پاکستان کلبھوشن کو پھانسی نہ دے۔

قیدیوں کے اعداد و شمار
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک فہرست کے مطابق پاکستان کی جیلوں میں اس وقت 546 بھارتی قیدی موجود ہیں جن میں 52 عام شہری جبکہ 494 مچھیرے شامل ہیں۔

دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ان افراد میں 78 افراد کو رواں ماہ 10 جولائی کو رہا کر دیا جائے گا۔

قبل ازیں پاکستان نے اس سال کے آغاز میں 6 جنوری کو 219 بھارتی قیدیوں کو رہا کر کے واپس بھارت بھیج دیا گیا تھا۔

تاہم بھارت اب تک اپنی جیلوں میں قید پاکستانی شہریوں کے اعداد و شمار منظر عام پر نہیں لایا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے