ٹرمپ مودی کا نشانہ صلاح الدین اور کامیابی کی نشانیاں؟

عیدالفطر کے دن امریکن صدر ٹرمپ سے ملاقات کیلئے بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی واشنگٹن وائٹ ہاؤس دورے پر پہنچے تو ان کی مودی سے ملاقات سے قبل امریکن محکمہ خارجہ کی جانب سے تحریک حریت مقبوضہ کشمیر کے بازو شمشیر حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین کو دہشتگرد قرار دینے کا اعلان کیا گیا ۔جو ملاقات سے قبل دونوں ممالک امریکہ ،بھارت کے بظاہر دوسر پھرے سربراہان کی ذہنی مطابقت کا آئینہ دار ہے ۔یہ دونوں ہی اپنے اپنے ملک میں اپنے تعصب ،شدت پسندی کا پرچار کرتے ہوئے بر سر اقتدار آئے ۔ایک وہ جو گجرات میں انسانیت کا قتل عام کرتے ہوئے خود امریکہ میں انسانیت دشمن قرار دیا جا چکا تھا اور دوسرا ایسا ساری دنیا بشمول امریکہ کے سب ہی تجریہ نگار سنجیدہ طبقات پالیسی ساز سر پکڑ کر بیٹھ گئے ۔ٹرمپ کس طرح صدر منتخب ہو گئے ۔ان کے وہ سب تجزیے جو ایک مہذب معاشرے اور انسانیت پسند افکار رکھنے والے شہریوں ذہنی وسعتوں کے حامل افراد سے توقع کیے جاتے ہیں ۔غلط ثابت ہو گئے ۔وجہ صرف اور صرف نفرت اور اشتعال انگیزی بنے جو ٹرمپ اور مودی کی پہچان جیت کا موجب ثابت ہوئے

جب یہ دونوں ملے تو ملاقات سے پہلے ہی ان کے دل و دماغ کے اندر رچے بسے عزائم کی ترجمانی سامنے آگئی وہ حق جسے اقوام متحدہ نے تسلیم کیا جو انسان کے انسان ہونے کا آئینہ دار اور انسانی تاریخ کی معراج ہے ۔اس حق کیلئے جدوجہد کرنے والے سید صلاح الدین کو دہشتگرد قرار دیدیا گیا ۔جس پر یقیناً یہاں آزادکشمیر کے عوام و کشمیری مہاجرین مقیم پاکستان سمیت بیرون دنیا آباد سب ہی کشمیریوں کا غم و غصہ فطرتی عمل ہے ۔مگر ریاست پاکستان ملت پاکستان نہیں بلکہ اس کے پالیسی سازوں کو اس دن اس کا اندازہ ہونا چاہئے تھا یا ہوگا جب جدہ کانفرنس میں 55اسلامی ممالک کہلانے والے بالخصوص عرب ممالک کے سربراہان سے خطاب کرتے ہوئے فلسطین کی آزادی کیلئے جدوجہد کرتے ہوئے انسانیت کے قتل عام کرنے والے اسرائیل کے خلاف مزاحمت کرنے والی حریت تحریک حماس کو دہشتگرد قرار دیا گیا کشمیراور کشمیریوں کا نام لیے بغیر بھارت کو دہشتگردی سے متاثرہ ملک بھی کہاگیا وہاں مودی نہیں تھے وزیر اعظم نواز شریف سمیت سب اسلامی ممالک کہلانے والے سربراہان مملکت تھے تو پھر مودی امریکہ کے دورے پر آئے اور ٹرمپ سے ملاقات کا آغاز ہونے جا رہا ہو تو یہ سید صلاح الدین کو دہشتگرد قرار دینا کوئی انہونی بات نہیں ہے بلکہ صاف شفاف بہت ہی سادہ عام فہم لفظوں میں ساری دنیا کے مظلوم محکوم طبقات و ملت پاکستان سمیت کشمیریوں کیلئے سبق ہے ۔اب ساری دنیا میں سب ممالک اپنے اپنے زیادہ سے زیادہ دنیا اور علاقوں پر حکم چلوانے ،اقتصادی ،معاشی مفادات کو بالادستی حاصل کرنے کیلئے سب کچھ کر رہے ہیں ۔ٹرمپ نے اس کا دھوکا ،مکر و فریب میں رکھے بغیر اظہار کردیا تو بھارت کو بھی بے نقاب کر دیا ہے جو جمہور و سیکولر ازم کا ڈھنڈورا پیٹتے ہوئے بگل میں چھری منہ میں رام رام کا آج تک سلسلہ چلاتا آرہا تھا ۔ایسے میں وہ سب حیرانگی ،پریشانی کا اظہار کررہے ہیں بشمول پاکستان و کشمیری حقیقت پسندی کا ادراک کرنا شروع کر دیں کیونکہ چاہئیے جو کچھ بھی ہو جائے اس کا مقبوضہ کشمیر کے عوام کے جذبہ حریت اور تحریک کی روانی پر کوئی فرق نہیں ہونے والا ہے ۔کشمیری پہلے ہی اپنے یقین محکم و جذبہ قربانی کی طاقت کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں اور بڑھتے رہیں گے ۔جو قوم اپنی آزادی کیلئے مرنا سیکھ لے اسے دنیا کی کووئی طاقت نہیں ہرا سکتی ،۔

فصل گُل آئی پھر اک بار اسیران وفا
اپنے ہی خون کے دریا میں نہانے نکلے

تاہم یہاں آزادکشمیر اور ملک کے اندر و بیرون دنیا میں آباد کشمیریوں پر پہلے سے زیادہ ذمہ داری عائد ہو گئی ہے وہ دائیں بائیں ۔ادھر ادھر دیکھنے اور متاثر ہوئے رہنے کے بجائے اپنی سیاسی ،سفارتی ،پرامن جدوجہد میں مزید تیزی اتحاد و یکجہتی قائم کرتے ہوئے لائیں ۔ایسے تمام عناصر جودانستہ و نادانستہ نظریات ،نعروں یا کسی بھی تنظیم ،گرو کے نام پر تفریق کا تاثر پھیلاتے رہے ہیں کو مسترد کرتے ہوئے اپنے ایمان کی طرح یقین کر لیں ملت پاکستان اور کشمیریوں نے ایک ساتھ مل کر سب آزمائشوں کا مقابلہ کرتے ہوئے منزل سے فیض یاب ہونا ہے جن کا فطرت نے ایسا ملاپ کر دیا ہے یہ ایک دوسرے کے بغیر رہ ہی نہیں سکتے ۔تاہم اس کا اہم اور بنیادی حیثیت رکھنے والاپہلو جو بالادستی اختیار کر چکا ہے وہ علاقائی عروج اختیار کرتے ہوئے اقوام عالم میں پرامن ذرائع سے اپنا کردار منوانے کیلئے آگے بڑھتا ایک ہی ملک چین ہے جو امریکا سپرپاور بنا ہوا ہے کو اعلانیہ چیلنج کیے بغیر آگے بڑھ رہا ہے اس کے ساتھ نہ صرف تاریخی حالات بلکہ فطرتی طور پر روس سمیت سب ہی ممالک کے مفادات وابستہ ہوتے جا رہے ہیں ۔جس کا سنگم سی پیک کے تحت تین براعظموں سمیت ان سے جڑے سب ہی ممالک کو ایک کرنے ،اقتصادی راہداری بننے جا رہی ہے اور اسے ون بیلٹ ون روڈ کر نام دیا گیا ہے ۔اس کا بھی فطرت کے ہاتھوں صدر مقام جغرافیائی طور پر پاکستان ہے ۔جس کا گیٹ وے جموں وکشمیر (گلگت بلتستان )ہے ۔

ایسے میں یو این او سمیت عالمی سطح پر چین تو پہلے ہی اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں ایک اور کشمیری حریت پسند مولانا اظہر دہشتگرد کہلوانے کی بھارتی کوشش کو ویٹو کرتے ہوئے ناکام کر چکا ہے کو بھی پہلے سے زیادہ متحرک اور شفاف انداز میں اپنا ردعمل ایک دو بار نہیں بلکہ مسلسل جاری رکھتے ہوئے دینا ہوگا۔اور اپنے ساتھ شامل ممالک کو بھی آواز میں آواز ملا کر آگے بڑھنا ہوگاکہ ہم اسلحہ کی خرید و فروخت کے ایندھن کی آگ میں انسانیت کو غلام بنانے والے استحصالی مائنڈ سیٹ کے خلاف انسان کو خوشحال بنا کر ساری دنیا میں انصاف امن کے مشن میں آگے بڑھیں گے اور ملک پاکستان کے پالیسی سازوں کو بھی اب مذہب ،مسلک ، صوبہ ، علاقہ ، زبان ، قبائل سمیت ہر طرح کے تعصبات کے نام پر اندرون بیرونی طور پر مکرو فریب سے نجات کا تاریخ ساز فیصلہ کر لینا چاہئے جب بڑی کامیابیاں اور منزلیں قدرت عطا کرنے پر آتی ہے ترو پھر راستے میں خود کو فرعون و نمرود سمجھنے والو اور ان کے اعلیٰ کاروں کا ٹوٹتا بکھرتا وجود سنبھالنے کیلئے ایسے ہی دعوے اور زبان استعمال کی جاتی ہے جیسی جدہ سے شروع ہوئی اور واشنگٹن جا کر شیشے کی طرح سامنے آچکی ہے۔

ایک بار پھر سچائی یعنی کردار و عمل جس کا نام انسانیت ہے کو دریائے نیل جیسے سمندر سے راستہ ملنے جا رہا ہے اور فرعون اپنی تمام تر قوت باشمول ہندوستان کے غاصب مائنڈ سیٹ کے زوال کی نشانیاں بن کے سامنے آرہا ہے۔ ناصرف امریکہ بلکہ ساری دنیا کے مہذب انسانیت پسند عوام اس نئے جال کو بھی تار تار کرتے ہوئے اسی طرح تہس نہس کر دیں گے جس طرح امریکی انصاف پسند عدالتوں اور معاشرے نے ٹرمپ کے بعض ممالک کے باشندوں کو امریکہ داخلے پر پابندی کے حکم نامے ناانصافی قرار دیتے ہوئے ختم کر دیئے۔انشاء اللہ

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے